صبح 5:00 بجےآذانوں کی آواز سے آنکھ کھلی تو اٹھ کر وضو کرکے نماز پڑھی اور دعا کےلئے ہاتھ اٹھائے تو کئ دیر تک کھالی ہاتوں کودیکھتی رہی اور پھر جاۓنماز طے کر کے شیلف میں رکھ دی ڈریسنگ ٹیبل کی کرسی لے کر کھڑکی کی طرف بڑھی اور بیٹھ گئ صبح کا منظر اس قدر حسین لگ رہا تھا کہ اپنے آپ کو بہت فریش محسوس کر رہی تھی. اور اسی فریش لمحے میں وہ اپنے آپ کو ماضی میں لے گئی.... "میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں پلیز آہستہ بولو بچے سن لیں گے" "ارے سنتے ہیں تو سن لیں اچھی بات ہے نہ کے ان کو بھی ابھی پتا چل جاۓ کے میں دوسری شادی کر رہا ہوں" اور یہ سارے الفاظ سن کر دروازے کے پیچھے کھڑی بارہ سالہ پیاری گڑیا کی آنکھوں سےبے تحاشا آنسو جاری ہو گئے " تم میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہو؟؟میرا نہیں تو اپنے بچوں کا تو خیال کرو" " شٹ اپ !!" اور اسی کے ساتھ کمرے میں ایک زور دار تھپڑ کی آواز گونجی. وہ آگے بڑھ کر دروازہ کھولنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ اگلے الفاظوں کو سن کر اسے ایسا لگا جیسے اس کے پاؤں کے نیچے سے زمین ہی نکل گئی ہو. " آگے ایک اور لفظ کہا تو میں تمہارا منہ توڑ دوں گا. نہیں ہیں وہ میرے بچے نہیں ہیں!! تیرے بچے ہیں وہ صرف اور صرف تیرے.!!" اس نے ایک دم دکھ سے اپنی آنکھیں بند کرکے آنسوؤں کو واپس اندر اتارا.. #*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*#*# ہم اپنی زندگی میں مگن دن