یادیں کیا واقعی لوگ بدل جاتے ہیں؟ کیا سچ میں ان کی ترجیحات تبدیل ہوجاتی ہیں کیا ہم صرف ان کے لیے وقت کی ضرورت ہوتے ہیں؟؟؟ یہ چند سوال کب سے مجھے پریشان کر رہے تھے میں کس سے ذکر کرتا کس سے سوال جواب کرتا۔۔۔۔۔ جواب دینے والا تو موجود ہی نہیں تھا وقت کے کھیل میں دو لوگ بچھڑ گئے تھے اب بس ان کی اجڑی یادیں تھیں جو ایک زندہ انسان کو دیمک کی طرح چاٹ کے ختم کر رہی تھیں۔۔۔۔۔۔ زندگی میں کچھ لوگ بہت خاص ہوتے ہیں دور ہو کے بھی دل کے بہت پاس ہوتے ہیں بچھڑ جاتے ہیں وہ وقت کے کھیل میں مگر پھر بھی ملنے کی ایک آس ہوتے ہیں اج پھر سے اس کی یادوں نے دل کے دروازے پہ دستک دی تھی یہ دروازے کبھی نہ کھلنے کا عہد لیے ہمیشہ کے لیے بند ہوگئے تھے۔ لیکن اس کی یہ یادیں بھی اس کی طرح ضدی ہیں نا چاہتے ہوئے بھی دروازہ وا کرنا ہی پڑتا ہے۔ میں بھی انہیں یادوں سے زندہ ہوں یہ یادیں انسان کے لیے بہت کچھ ہوتی ہیں کبھی تو یہ آنکھوں میں آنسو لے آتی ہیں، کبھی مسکرانے پہ مجبور کردیتی ہیں اور بعض دفعہ کرب اور صرف کرب کا باعث بنتی ہیں۔All Rights Reserved
1 part