Story cover for آغازِ محبت سے انجامِ محبت تک by Ersanaseem
آغازِ محبت سے انجامِ محبت تک
  • WpView
    Reads 145
  • WpVote
    Votes 5
  • WpPart
    Parts 3
  • WpView
    Reads 145
  • WpVote
    Votes 5
  • WpPart
    Parts 3
Ongoing, First published Jul 04, 2019
ایک لازوال محبت کی کہانی۔
Mily to abar c.
na mily to dhoop c.
sath ho to mukamil sa
zindagi ki dhoop chaon sa.
آغازِ محبت سے انجامِ محبت تک
گزرا ہے جو کچھ ہم پہ تم نے بھی سنا ہو گا۔
All Rights Reserved
Sign up to add آغازِ محبت سے انجامِ محبت تک to your library and receive updates
or
#24islamic
Content Guidelines
You may also like
hamraaz epi 01 by FaiqaMughal
1 part Ongoing
داجی اپنے جگر گوشے کو دیکھ رہے تھے جو بپھرے شیر کی ماند دھار رہا تھا جیسے شادی کا نہی گردن کٹوانے کا کہہ دیا ہو۔ "میں زاریہ سے ہی شادی کروں گا بابا سن لیں آپ سب کان کھول دا جی آپ بھی سن لے میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی بھی کروں گا "زارون سب کی انکھوں میں آنکھیں ڈالے بہت کچھ جتا جاتا ہے گل نورین چھوٹی سی 13 سال کی عمر میں جس کے بابا اس وقت ہسپتال میں موجود زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے اس کی ہستی بستی زندگی یک دم قیامت بن گئی تھی باپ کی فریاد پر اسے نا جانے اب شائد عمر بھر کا ہنر کاٹنا تھا۔ کیا تھا وہ بس اپنی نادانی میں اس سے محبت کر بیٹھی تھی جس کا ذکر اس کے بابا سے کیا تھا بابا بس جانے سے پہلے اسے اس کی خوشیوں سے نوازا چاہتے تھے۔ زارون خان اس کا والد زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے میرے جگری یار میرے جگر گوشے کی شائد آخری خواہش ہے اس نے بہت امید سے مجھ سے کہا ہے اور میں نے بھی اسے زبان دی ہے سن رہے ہو تم تمہارے باپ نے زبان دی ہے اسے اب کی بار زارون کے والد جہانگیرخان خان کی آواز گھونجی تھی جس میں بروقت غصہ اور بے بسی واضع تھی ۔بابا جان آپ نے ہی فضول میں رشتے داریاں شروع کی اور آپ ہی نبھائے بھی میں نے آپکو نہیں کہا تھا کہ جا کر انہیں میرے رشتے کے لیے زبان دے آئے زارون اپنی کالی سرخ ڈوروں سے لبریز آنکھیں جہانگیر خان کی آنکھوں میں گاڑے سرد لہجے میں کہتا ہے اسکی بات سنتے دروازے کے پیچھے چھپی 13 سالہ گل نورین کی گرین آنکھوں سے آنسو بے اختیار بہتے جاتے ہیں جو اپنی جان سے پیارے بابا جان کے غم میں پہلے بہہ رہے تھے اب اس بے حس انسان کے بے حس الفاظوں کی وجہ سے بہہ رہے تھے۔ اگر تم نے میری بات بات نا مانی زارون اجلال جہانگیر خان تو تمہیں اپنے مرنے پر میرا مرا ہوا منہ بھی دیکھنے نصیب نہیں کروں گا یہاں بیٹھا ہر ایک شخص سن لے کان کھول کر اگر میں اپنی نافرمان اولاد کی نافرمانی کی بعد اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہوں تو کوئی بھی زارون اجلال خان کو نا تو میرے نام سے پکارنے گا اور ہی میرا منہ دیکھنے دے گا جہانگیر خان جوابا غصے سے زارون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھارتے ہوئے کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی بات پر زارون بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھتا ہے کچھ ہی دھیر میں گل نورین منیر شاہ سے گل نورین زارون اجلال خان بن گئی تھی ۔ ---
You may also like
Slide 1 of 10
𝐍𝐎𝐎𝐑𝐒𝐄𝐄𝐍 cover
انوکھا چاند cover
دل کے ہاتھوں صنم --(مکمل) cover
QALB... ❤(COMPLETED) cover
#ناولز کی دیوانی cover
جانِ بہاراں❤(completed)✅ cover
سانول یار 😍❤. (COMPLETE) cover
"الطريق الصعب" cover
دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed) cover
hamraaz epi 01 cover

𝐍𝐎𝐎𝐑𝐒𝐄𝐄𝐍

6 parts Ongoing

𝐍𝐨 𝐩𝐚𝐫𝐭 𝐨𝐟 𝐭𝐡𝐢𝐬 𝐩𝐮𝐛𝐥𝐢𝐜𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧 𝐦𝐚𝐲 𝐛𝐞 𝐫𝐞𝐩𝐫𝐨𝐝𝐮𝐜𝐞𝐝, 𝐝𝐢𝐬𝐭𝐫𝐢𝐛𝐮𝐭𝐞𝐝, 𝐨𝐫 𝐭𝐫𝐚𝐧𝐬𝐦𝐢𝐭𝐭𝐞𝐝 𝐢𝐧 𝐚𝐧𝐲 𝐟𝐨𝐫𝐦 𝐨𝐫 𝐛𝐲 𝐚𝐧𝐲 𝐦𝐞𝐚𝐧𝐬, 𝐢𝐧𝐜𝐥𝐮𝐝𝐢𝐧𝐠 𝐩𝐡𝐨𝐭𝐨𝐜𝐨𝐩𝐲𝐢𝐧𝐠 𝐰𝐢𝐭𝐡𝐨𝐮𝐭 𝐭𝐡𝐞 𝐩𝐫𝐢𝐨𝐫 𝐰𝐫𝐢𝐭𝐭𝐞𝐧 𝐩𝐞𝐫𝐦𝐢𝐬𝐬𝐢𝐨𝐧 𝐨𝐟 𝐭𝐡𝐞 𝐏𝐮𝐛𝐥𝐢𝐬𝐡𝐞𝐫. 𝐓𝐡𝐢𝐬 𝐢𝐬 𝐭𝐡𝐞 𝐰𝐨𝐫𝐤 𝐨𝐟 𝐟𝐢𝐜𝐭𝐢𝐨𝐧.𝐀𝐥𝐥 𝐂𝐡𝐚𝐫𝐚𝐜𝐭𝐞𝐫𝐬, 𝐩𝐥𝐚𝐜𝐞𝐬 𝐚𝐧𝐝 𝐞𝐯𝐞𝐧𝐭𝐬 𝐚𝐫𝐞 𝐚𝐥𝐥 𝐜𝐫𝐞𝐚𝐭𝐞𝐝 𝐟𝐫𝐨𝐦 𝐀𝐮𝐭𝐡𝐨𝐫'𝐬 𝐢𝐦𝐚𝐠𝐢𝐧𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧. •• 𝕳𝖚𝖘𝖓𝖆 𝕳𝖚𝖘𝖘𝖆𝖎𝖓•• 𝕭𝖊𝖑𝖑𝖆