اسنے حیرت سے شیروانی کا اوپری بٹن کھولا "کیا کہنا چاہتی ہو تم؟" عروہ نے دوپٹے کو مزید کچھ پیچھے کرتے ہوئے حاطب کو دیکھا پھر فیصلہ کن انداز میں اپنی بات دہرائی "یہی کہ میں تم سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی" عروہ کی خود اعتمادی نے اسے ایک لمحے کے لیے گڑبڑا دیا تھا "یہ کیسا مذاق ہے،، اور ویسے بھی اب تو شادی ہو چکی ہے" اس نے نارمل رہنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، ورنہ اسے یہ مذاق ناگوار گزرا تھا، آرمی کے ڈسپلن میں رہتے ہوئے وہ اتنا سخت تو چکا تھا کہ فضول گوئی اسے اچھی نہ لگتی تھی مگر سامنے اسکی بیوی اور نئی نویلی دلہن تھی۔شادی کی اول شب وہ کوئی ناخوشگوار بحث نہیں چاہتا تھا "بے شک،، مگر میں پھر بھی یہ سب نہیں چاہتی. ،میں تمہارے ساتھ زندگی گزارنا نہیں چاہتی" "تو پھر کس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہو تم" وہ اب بھی اس سب کو مذاق یا عروہ کی کوئی شرارت سمجھ رہا تھا "یہ" مگر عروہ نے انکی طرف دیکھے بغیر ایک گہری سانس لی۔اور موبائل فون اسکی طرف بڑھا دیا۔ سامنے سکرین پہ کسی نوجوان کی تصویر تھی،، کیپٹن حاطب جاوید نے بے یقینی سے سامنے بیٹھی دلہن کو دیکھا جو چند گھنٹے پہلے اسکے ساتھ عہد نکاح و وفا لے چکی تھی "یہ بات کریں" عروہ نے نظریں چراتے ہوئے موبائل اسکی طرف بڑھایا ۔سامنے کال چل رہی تھی۔پچھلے پندرہ منٹ سے کال چل رہی تھی ۔ اسکا دورانAll Rights Reserved