اس کی ایک نظر اور کوئی اس کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتا تھا،اسے وہاں سب جانتے تھے، وہ صاحب اقتدار تھا ہر چیز پر کسی بھی عام انسان کی سوچ سے زیادہ بساط رکھتا تھا، برف کی مانند سرد نظریں جو اپنے اطراف کو بھی سرد کر سکتی تھیں،بالکل سرد، وہ ہر چیز جو زویا قدیر کو اس سے دور بھاگنے پر مجبور کر دیتی تھی ،وہ پر اسرار تھا، خطرناک تھا ،ہر کسی کی نظریں اس پر تھیں مگر اس کی نظروں کا مرکز صرف وہ تھی، ابھی سے نہیں پچھلے پانچ سال سے . اس کی ایک جھلک اور وہ دنیا کے آخری کونے تک بھاگ سکتی تھی اور اس کی ایک نظر وہ ایبٹ آباد کی ہر سڑک چھانٹ سکتا تھا.