Story cover for ملے کچھ اس طرح ❤ by meharbutt
ملے کچھ اس طرح ❤
  • WpView
    Reads 17,685
  • WpVote
    Votes 519
  • WpPart
    Parts 8
  • WpView
    Reads 17,685
  • WpVote
    Votes 519
  • WpPart
    Parts 8
Ongoing, First published May 12, 2020
( بسم اللٰہ الرحمٰن الرحیم)  

یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو کسی کی یک طرفہ محبت میں مبتلا ہے ۔ اور اُسے اپنی محبت کے آگے کسی اور کی محبت نظر نہیں آتی ۔ 

یہ کہانی ہے اک ایسے لڑکے کی جس کے لیے محبت ایک عام سی بات ہے اور اُس نے اپنی زندگی میں محبت کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا ۔ لیکن جب اسے محبت ہوئی بھی تو اک لاحاصل سے ۔
 جسے وہ چاہ کر بھی حاصل یا اپنا نہیں بنا سکتا 

 ان دونوں کی منزلیں ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہے کیا کبھی انکی منزل ان کا راستہ ایک ہو پائے گا ۔ کچھ رشتے, کچھ فیصلے وقت اور حالات طے کرتے ہیں ۔ بلکل اسی طرح انکا انجام بھی وقت پر ہی منحصر تھا ۔
All Rights Reserved
Sign up to add ملے کچھ اس طرح ❤ to your library and receive updates
or
#21urduadab
Content Guidelines
You may also like
hamraaz epi 01 by FaiqaMughal
1 part Ongoing
داجی اپنے جگر گوشے کو دیکھ رہے تھے جو بپھرے شیر کی ماند دھار رہا تھا جیسے شادی کا نہی گردن کٹوانے کا کہہ دیا ہو۔ "میں زاریہ سے ہی شادی کروں گا بابا سن لیں آپ سب کان کھول دا جی آپ بھی سن لے میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی بھی کروں گا "زارون سب کی انکھوں میں آنکھیں ڈالے بہت کچھ جتا جاتا ہے گل نورین چھوٹی سی 13 سال کی عمر میں جس کے بابا اس وقت ہسپتال میں موجود زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے اس کی ہستی بستی زندگی یک دم قیامت بن گئی تھی باپ کی فریاد پر اسے نا جانے اب شائد عمر بھر کا ہنر کاٹنا تھا۔ کیا تھا وہ بس اپنی نادانی میں اس سے محبت کر بیٹھی تھی جس کا ذکر اس کے بابا سے کیا تھا بابا بس جانے سے پہلے اسے اس کی خوشیوں سے نوازا چاہتے تھے۔ زارون خان اس کا والد زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے میرے جگری یار میرے جگر گوشے کی شائد آخری خواہش ہے اس نے بہت امید سے مجھ سے کہا ہے اور میں نے بھی اسے زبان دی ہے سن رہے ہو تم تمہارے باپ نے زبان دی ہے اسے اب کی بار زارون کے والد جہانگیرخان خان کی آواز گھونجی تھی جس میں بروقت غصہ اور بے بسی واضع تھی ۔بابا جان آپ نے ہی فضول میں رشتے داریاں شروع کی اور آپ ہی نبھائے بھی میں نے آپکو نہیں کہا تھا کہ جا کر انہیں میرے رشتے کے لیے زبان دے آئے زارون اپنی کالی سرخ ڈوروں سے لبریز آنکھیں جہانگیر خان کی آنکھوں میں گاڑے سرد لہجے میں کہتا ہے اسکی بات سنتے دروازے کے پیچھے چھپی 13 سالہ گل نورین کی گرین آنکھوں سے آنسو بے اختیار بہتے جاتے ہیں جو اپنی جان سے پیارے بابا جان کے غم میں پہلے بہہ رہے تھے اب اس بے حس انسان کے بے حس الفاظوں کی وجہ سے بہہ رہے تھے۔ اگر تم نے میری بات بات نا مانی زارون اجلال جہانگیر خان تو تمہیں اپنے مرنے پر میرا مرا ہوا منہ بھی دیکھنے نصیب نہیں کروں گا یہاں بیٹھا ہر ایک شخص سن لے کان کھول کر اگر میں اپنی نافرمان اولاد کی نافرمانی کی بعد اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہوں تو کوئی بھی زارون اجلال خان کو نا تو میرے نام سے پکارنے گا اور ہی میرا منہ دیکھنے دے گا جہانگیر خان جوابا غصے سے زارون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھارتے ہوئے کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی بات پر زارون بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھتا ہے کچھ ہی دھیر میں گل نورین منیر شاہ سے گل نورین زارون اجلال خان بن گئی تھی ۔ ---
You may also like
Slide 1 of 10
یوں ہم ملے از نازش منیر(completed) cover
دل کے ہاتھوں صنم --(مکمل) cover
تصور بقلم نازش منیر cover
Saaya-e-ishq  cover
𝐍𝐎𝐎𝐑𝐒𝐄𝐄𝐍 cover
QALB... ❤(COMPLETED) cover
دل تجھ کو دیا از قلم شائستہ جاوید  cover
جوشِ جنون❤️ cover
نادان محبت! cover
hamraaz epi 01 cover

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)

23 parts Complete

یہ کہانی ہے اپنوں کے سنگ خوشیوں سے بھرپور زندگی جینے والوں کی ۔یہ کہانی ہے ماضی کے غم سے نکل کر نٸ زندگی کا آغاز کرنے والوں کی اور یہ کہانی ہے اپنوں کی خاطر اپنا آپ وار دینے والوں کی۔