یہ کہانی ہے ایک کشمیری لڑکی کی۔ اس وادی کی رہنے والی دوشیزہ کی جسے زمین والے " جنت نظیر" کہتے ہیں۔ شدت پسند ہندوٶں کی بربریت اور غموں کے پہاڑ سہتی اسلام کی شہزادی کی۔ یہ کہانی ہے ظلم و جارحیت کی تاریکی سے بوجھل فضا میں سانس لیتی زینب کی۔ کشمیر کی دھرتی کےمتعلق قیاس کیا جاتا ہے کہ وہاں کے بلند و بالا سر سبزو شاداب پہاڑ، ٹھاٹھے مارتے دریا ، پھولوں سے مہکتی وادیاں ، بہتی ندیاں، لہلہاتے کھلیان قدرت خداوندی کی بہترین عکاسی کرتے نظر آتے ہوں گے۔ بے شک ! لیکن کاش اس وادی کے مسحور کن نظاروں کی طرح یہاں کے مکینوں ( خاص طور پر مسلمانوں ) کی زندگی بھی اتنی ہی دلکش اور پرسکون ہوتی مگر افسوس ایسا نہیں ہے! زینب سری نگر ( وادئ کشمیر میں واقع ایک شہر ) کی باسی ہے۔ اس سر زمین کے سینے پہ دن رات بھیانک ٹینک چلتے ہیں، خون کی ندیاں بہتی ہیں، ہوا میں پھولوں کی مہک کی بجائے بارود کی آمیزش ہے، ہر سو خوف و دہشت کا سایہ ہے ------- اس پرستان کےکوچوں بازاروں میں ننھی پریاں اٹھکیلیاں کرتی نہیں، بھارتی بھیڑیے دندناتے نظر آتے ہیں۔ بھلا کوئی 'جنت' ایسی بھی ہوا کرتی ہے!All Rights Reserved