یہ کہانی ہے اک لڑکی کی جو رنگوں کی دیوانی ہے۔وہ رنگوں سے نہیں بلکہ رنگ اس سے کھیلتے ہیں۔وہ جہاں بھی جاتی ہے لوگوں کی زندگی رنگوں سے بھر دیتی ہے۔مگر ایک دن اس کی اپنی زندگی کے کینوس سے سب رنگ غائب ہو جاتے ہیں
مجھے لوگوں کے ہنستے مسکراتے چہرے بہت اچھے لگتے ہیں
مگر ہاں! خود کے لیے میں ہمیشہ اذیت چنتی ہوں۔
مجھے دوسروں کی آنکھوں میں مچلتی تتلیاں بھلی معلوم ہوتی ہیں
مگر ہاں! اپنی آنکھوں میں
میں نے ہمیشہ بجھے جگنو دیکھے ہیں۔
مسئلہ یہ نہیں ہے کہ میں اذیت پسند ہوں۔
مگر ہاں! اذیت خوگر ہوں۔
_فاطمہ تنویر
This book is a bunch of short stories full of agony and pain. A pain which gives soothness to a chaotic mind.