"میری زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ایوان ، یہ بیماری کبھی بھی میری جان لے سکتی ہے۔" "نازنین زندگی تو ہوتی ہی غیر متوقع ہے،ہم میں سے کسی کو بھی یہ نہیں پتا ہوتا کے کونسا سانس ہمارا آخری سانس ہو، یہ تو وہی بہتر جانتا ہے جو ہم سب کا خالق ہے،کل کائنات کا مالک ہے۔ اگر تمہیں لگتا ہے کہ اس بیماری نے تمہیں موت کے قریب لا کھڑا کیا ہے تو موت کے قریب تو میں بھی ہوں ،اس پاک سر زمیں کی سرحدوں کی حفاظت کرتے کرتے کب شہادت جیسا عظیم رطبہ نصیب ہو جاے کس کو خبر ہے۔۔۔ یہ داستان ہے زندگی سے بھرپور نازنین جہانزیب خان اور جذبہ ء ہب الوطنی سے سرشار ایوان رضاء آفندی کی ۔ This novel's story and characters are a work of fiction. Certain long-standing institutions, agencies, and public offices are mentioned, but the characters involved are totally imaginary. Any resemblance to actual persons, living or dead, or actual events is purely coincidental.All Rights Reserved