Story cover for "تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں" by Tehseenrana456
"تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں"
  • WpView
    Reads 4,167
  • WpVote
    Votes 261
  • WpPart
    Parts 9
  • WpView
    Reads 4,167
  • WpVote
    Votes 261
  • WpPart
    Parts 9
Ongoing, First published Jul 20, 2020
پاکیزہ محبتوں میں گندھی تحریر۔۔۔
محبت چیز کیا ہے؟؟ 
کیا عشق حاصل ہو جاتا ہے۔۔۔؟؟
کیا حاصل اور کیا لا حاصل آخر؟؟ 
ہمارا معاشرہ فرسودہ رسومات میں جکڑا ہوا۔۔۔
اسی معاشرے میں دم توڑتی محبت اور جذبات سے بنی دل کو موہ لینے والی ایک خوبصورت تحریر۔۔۔۔
مختلف کرداروں کے روپ میں رقص کرتی ایک امر عشق کی داستاں۔۔۔
پاکستان کی حسین تہذیب اور ثقافت پر مبنی حقیقی عشق کی داستاں۔۔۔

                                      "تحسین راجپوت"
All Rights Reserved
Sign up to add "تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں" to your library and receive updates
or
#10عشق
Content Guidelines
You may also like
hamraaz epi 01 by FaiqaMughal
1 part Ongoing
داجی اپنے جگر گوشے کو دیکھ رہے تھے جو بپھرے شیر کی ماند دھار رہا تھا جیسے شادی کا نہی گردن کٹوانے کا کہہ دیا ہو۔ "میں زاریہ سے ہی شادی کروں گا بابا سن لیں آپ سب کان کھول دا جی آپ بھی سن لے میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی بھی کروں گا "زارون سب کی انکھوں میں آنکھیں ڈالے بہت کچھ جتا جاتا ہے گل نورین چھوٹی سی 13 سال کی عمر میں جس کے بابا اس وقت ہسپتال میں موجود زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے اس کی ہستی بستی زندگی یک دم قیامت بن گئی تھی باپ کی فریاد پر اسے نا جانے اب شائد عمر بھر کا ہنر کاٹنا تھا۔ کیا تھا وہ بس اپنی نادانی میں اس سے محبت کر بیٹھی تھی جس کا ذکر اس کے بابا سے کیا تھا بابا بس جانے سے پہلے اسے اس کی خوشیوں سے نوازا چاہتے تھے۔ زارون خان اس کا والد زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے میرے جگری یار میرے جگر گوشے کی شائد آخری خواہش ہے اس نے بہت امید سے مجھ سے کہا ہے اور میں نے بھی اسے زبان دی ہے سن رہے ہو تم تمہارے باپ نے زبان دی ہے اسے اب کی بار زارون کے والد جہانگیرخان خان کی آواز گھونجی تھی جس میں بروقت غصہ اور بے بسی واضع تھی ۔بابا جان آپ نے ہی فضول میں رشتے داریاں شروع کی اور آپ ہی نبھائے بھی میں نے آپکو نہیں کہا تھا کہ جا کر انہیں میرے رشتے کے لیے زبان دے آئے زارون اپنی کالی سرخ ڈوروں سے لبریز آنکھیں جہانگیر خان کی آنکھوں میں گاڑے سرد لہجے میں کہتا ہے اسکی بات سنتے دروازے کے پیچھے چھپی 13 سالہ گل نورین کی گرین آنکھوں سے آنسو بے اختیار بہتے جاتے ہیں جو اپنی جان سے پیارے بابا جان کے غم میں پہلے بہہ رہے تھے اب اس بے حس انسان کے بے حس الفاظوں کی وجہ سے بہہ رہے تھے۔ اگر تم نے میری بات بات نا مانی زارون اجلال جہانگیر خان تو تمہیں اپنے مرنے پر میرا مرا ہوا منہ بھی دیکھنے نصیب نہیں کروں گا یہاں بیٹھا ہر ایک شخص سن لے کان کھول کر اگر میں اپنی نافرمان اولاد کی نافرمانی کی بعد اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہوں تو کوئی بھی زارون اجلال خان کو نا تو میرے نام سے پکارنے گا اور ہی میرا منہ دیکھنے دے گا جہانگیر خان جوابا غصے سے زارون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھارتے ہوئے کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی بات پر زارون بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھتا ہے کچھ ہی دھیر میں گل نورین منیر شاہ سے گل نورین زارون اجلال خان بن گئی تھی ۔ ---
You may also like
Slide 1 of 10
بلیک ہیون🖤🖤 cover
QALB... ❤(COMPLETED) cover
دل تجھ کو دیا از قلم شائس�تہ جاوید  cover
زندگی کا سفر از علمیر اعجاز  Completed✅ cover
دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed) cover
INTEKAAM (Complete)✅ cover
تصور بقلم نازش منیر cover
یوں ہم ملے از نازش منیر(completed) cover
قلبِ آشنا💞   (Completed)✅ cover
hamraaz epi 01 cover

بلیک ہیون🖤🖤

8 parts Ongoing

اسلام وعلیکم! میرا یہ دوسرا ناول ہے۔۔۔ یہ کہانی کچھ ایسے کرداروں کے گرد گھومتی ہے جن کی مدد سے معاشرے میں پھیلی بہت سی چیزوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔ اس ناول میں بہت سی برائیوں اور موجودہ مسائل کا زکر کیا گیا اور کچھ لوگوں کی ذہنیت کو بھی اچھے اور بُرے دونوں زاویوں سے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔