Story cover for Writer"رائٹر  by mah_e_rooh
Writer"رائٹر
  • WpView
    Reads 140
  • WpVote
    Votes 43
  • WpPart
    Parts 7
  • WpView
    Reads 140
  • WpVote
    Votes 43
  • WpPart
    Parts 7
Ongoing, First published Dec 13, 2020
یہ ایک چھوٹی سی کہانی ہے ۔ایک فن کے بارے میں ایک رائٹر کےبارے میں ۔۔۔
کوئی بھی کام فضول نہیں ہوتا کوئی بھی چیز بےکار نہیں ہوتی۔
لکھنا اچھا بھی ہوتا ہے پڑھنا اچھا بھی ہوتا ہے برا بھی۔
بات ہے انسان کے انتحاب کی۔۔۔
All Rights Reserved
Sign up to add Writer"رائٹر to your library and receive updates
or
#11afsana
Content Guidelines
You may also like
hamraaz epi 01 by FaiqaMughal
1 part Ongoing
داجی اپنے جگر گوشے کو دیکھ رہے تھے جو بپھرے شیر کی ماند دھار رہا تھا جیسے شادی کا نہی گردن کٹوانے کا کہہ دیا ہو۔ "میں زاریہ سے ہی شادی کروں گا بابا سن لیں آپ سب کان کھول دا جی آپ بھی سن لے میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی بھی کروں گا "زارون سب کی انکھوں میں آنکھیں ڈالے بہت کچھ جتا جاتا ہے گل نورین چھوٹی سی 13 سال کی عمر میں جس کے بابا اس وقت ہسپتال میں موجود زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے اس کی ہستی بستی زندگی یک دم قیامت بن گئی تھی باپ کی فریاد پر اسے نا جانے اب شائد عمر بھر کا ہنر کاٹنا تھا۔ کیا تھا وہ بس اپنی نادانی میں اس سے محبت کر بیٹھی تھی جس کا ذکر اس کے بابا سے کیا تھا بابا بس جانے سے پہلے اسے اس کی خوشیوں سے نوازا چاہتے تھے۔ زارون خان اس کا والد زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے میرے جگری یار میرے جگر گوشے کی شائد آخری خواہش ہے اس نے بہت امید سے مجھ سے کہا ہے اور میں نے بھی اسے زبان دی ہے سن رہے ہو تم تمہارے باپ نے زبان دی ہے اسے اب کی بار زارون کے والد جہانگیرخان خان کی آواز گھونجی تھی جس میں بروقت غصہ اور بے بسی واضع تھی ۔بابا جان آپ نے ہی فضول میں رشتے داریاں شروع کی اور آپ ہی نبھائے بھی میں نے آپکو نہیں کہا تھا کہ جا کر انہیں میرے رشتے کے لیے زبان دے آئے زارون اپنی کالی سرخ ڈوروں سے لبریز آنکھیں جہانگیر خان کی آنکھوں میں گاڑے سرد لہجے میں کہتا ہے اسکی بات سنتے دروازے کے پیچھے چھپی 13 سالہ گل نورین کی گرین آنکھوں سے آنسو بے اختیار بہتے جاتے ہیں جو اپنی جان سے پیارے بابا جان کے غم میں پہلے بہہ رہے تھے اب اس بے حس انسان کے بے حس الفاظوں کی وجہ سے بہہ رہے تھے۔ اگر تم نے میری بات بات نا مانی زارون اجلال جہانگیر خان تو تمہیں اپنے مرنے پر میرا مرا ہوا منہ بھی دیکھنے نصیب نہیں کروں گا یہاں بیٹھا ہر ایک شخص سن لے کان کھول کر اگر میں اپنی نافرمان اولاد کی نافرمانی کی بعد اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہوں تو کوئی بھی زارون اجلال خان کو نا تو میرے نام سے پکارنے گا اور ہی میرا منہ دیکھنے دے گا جہانگیر خان جوابا غصے سے زارون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھارتے ہوئے کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی بات پر زارون بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھتا ہے کچھ ہی دھیر میں گل نورین منیر شاہ سے گل نورین زارون اجلال خان بن گئی تھی ۔ ---
You may also like
Slide 1 of 10
پرانی یادیں ۔ cover
دل کے ہاتھوں صنم --(مکمل) cover
لاڈوں میں پلّی (ناول) (مکمل)  cover
If BTS Members Belong To Desi Family  😂😏 cover
INTEKAAM (Complete)✅ cover
تیرے سنگ(✔ Completed) cover
سانول یار 😍❤. (COMPLETE) cover
QALB... ❤(COMPLETED) cover
hamraaz epi 01 cover
دل تجھ کو دیا از قلم شائستہ جاوید  cover

پرانی یادیں ۔

4 parts Ongoing

انسان جتنا بھی چاہے اپنے ماضی سے بھاگے لیکن اس کا ماضی ہمیشہ اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے۔ ہم جتنا بھی کر لیں لیکن ہماری پرانی یادیں ہمارا دامن نہیں چھوڑتیں۔ انسان باتیں بھول جاتا ہے لیکن یادیں ہمیشہ یاد آتی ہیں۔ کچھ حوشگوار احساس لیئے اور ساتھ بہت ساری اداسی بھی۔ زندگی کے بہت سارے رنگوں سے بھرپور کچھ اداس کر دینے والی کچھ جزبات بھڑکا دینے والی داستان ۔