کیا ہم نیکیاں سوراخ والی تھیلیوں میں جمع تو نہیں کررہے !
سورہ الماعون میں حکم دیا ہے
یتیموں کی کفالت کرنا ،مساکین کو کھانا کھلانا (فرض) ضروری ہے
نہیں تو نمازیں لپیٹ کر منہ پر دے ماری جائیں گی
اگر ہم میں یہ خصوصیات نہیں تو جان لیں ہم یوم آخرت کے پکے منکر ہیں کیونکہ آغاز میں اللہ نے مہر لگا دی ہے تو نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جو روز جزا کو جھٹلاتا ہے ؟
سورۃ مبارکہ الضحی میں ارشاد ہے
والضحٰی قسم ہے دن کی
اور قسم ہے رات کی، جب وہ چھا جائے۔''
تمہارے رب نے تمہیں اکیلا نہیں چھوڑا اور نہ ہی وہ ناراض ہوا
یقیناًتمہارے لئے انجام آغاز سے بہتر ہو گا
تمہارا رب بہت جلد تمہیں وہ دے گا جس سے تم خوش ہو جاؤ گے
کیا اس نے تمہیں پایا یتیم توٹھکانہ نہیں دیا؟
کیا اس نے تمہیں پایا بھٹکا ہواتو ہدایت نہیں دی؟
اور تمہیں پایا مفلس تو غنی نہیں کر دیا؟
پس تم بھی یتیم پہ سختی نہ کرنا اور سائل کو مت ڈانٹنا اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتے رہنا
لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ
تم اس وقت تک نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس چیز میں سے خرچ نہ کروجو تمھیں محبوب ہو ۔
یہاں ارشاد ربانی ہے نیکی قبول ہی نہیں ہونی جب تک اپنی پسندیدہ شہ نہ خرچ کردو میری راہ میں
یاایھوالذین امنوا انفقوا مما رزقناکم من قبل ان یاتی یوم لا بیع 2:254