تیرے سنگ بہارِ موسم مکمل تصنیف✅
  • Reads 200
  • Votes 31
  • Parts 18
  • Reads 200
  • Votes 31
  • Parts 18
Complete, First published Dec 05, 2021
Mature
Tere sang bahar e mosm written by maliha Choudhary
Status: ongoing
Genre: islamic family cosion Love based suspense fantastic novel

السلام وعلیکم کیسے ہیں آپ سب ؟ خیر و عافیت سے ہوگے انشاءاللہ!!  

دینِ اسلام ہمارے لیے اُن سب چیزوں سے پہلے ہے جنکو ہم اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں ایک بات میں اگر کہہ دوں تو وہ غلط نہیں ہوگی آج جیتنا دین کے بارے میں ہم جاننے لگے ہے اُس سے زیادہ یہ کہنا ٹھیک رہے گا کہ ہم اسکو پہچان کر اُسکے بارے میں علم ہونے کے باوجود بھی اللّٰہ کی دی ہوئی آنکھوں کے باوجود بھی ہم اندھا ہو کر رہ گئے ہیں یہ کہانی بھی کچھ اس طرح ہی ہے ( کبھی روگ نہ لگانا پیار کا ) پارٹ سیکنڈ "تیرے سنگ بہارِ موسم جس میں کچھ کرداروں کا اضافہ کیا گیا ہے اُمّید ہے آپ سب کو پسند آئے گی...

tere sang bahar e mosm is most important project in my life .I wanted to write this novel because the purpose of my writing is to promote religion
 😊😊😊
All Rights Reserved
Sign up to add تیرے سنگ بہارِ موسم مکمل تصنیف✅ to your library and receive updates
or
Content Guidelines
You may also like
You may also like
Slide 1 of 10
اک لفظ زندگی(ھدایت) از قلم صاعقہ انصاری  cover
ISHQ MURSHID  cover
رنجش   RANJISH  cover
میّاس   از ارم فاطمہ cover
خاڵم ئاشقم بوو! (کۆتای هاتووە) cover
Phanss cover
فتاة مافيا  cover
احببت فتاه مافيه cover
100𝐃 𝐈𝐧𝐓𝐡𝐞 𝐌𝐚𝐟𝐢𝐚 || سەد ڕۆژ لەناو مافیادا✔ cover
احُـبـبـتـهِ cover

اک لفظ زندگی(ھدایت) از قلم صاعقہ انصاری

1 part Ongoing

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگیں یہ میرا پہلا ناول ہے امید ہے میری پہلی تحریر آپکو پسند آئے گی اس ناول میں آپکو ہنسی مزاک ، محبت ، نفرت وغیرہ ہر جزبات دیکھنے کو ملے گا اس ناول میں آپکو ھدایت کی باتیں بھی پتا چلینگی اس ناول کے کردار کو اگر آپ اپنے آس پاس اپنی عام زندگی میں بھی ڈھونڈینگیں تو ملینگے کہانی ان لوگوں کی جن کی پرورش گھر والوں کے ہوتے ہوئے بھی ایک یتیم گھر میں ہوئی کہانی ان لوگوں کی جنہیں اسلام کی ذرا بھی معلومات نہ تھی کہانی ان کی جو اسلام کو جانتے ہوئے بھی مکافات عمل کو جھٹلاتے تھے جو غرور میں جیتے تھے