سفید دھواں از ماہم انصاری کیا آپ نے کبھی خود کو سفید دھویں سے گھرا پایا ہے؟ سفید دھواں، جس کے پھیلنے پر سب کچھ سامنے ہو کر بھی واضح نہیں ہوتا۔ سفید دھواں جو آپ کو کہتا ہے کہ آپ کی آنکھیں اب بھی کام کر رہی ہیں مگر نظریں، وہ شاید ناکارہ ہو چکی ہیں۔ سفید دھواں جس میں گھرے لوگ اکثر غلط موڑ مڑ جاتے ہیں، گڑھوں میں گر جاتے ہیں اور اپنے دشمنوں سے مدد مانگ بیٹھتے ہیں۔ سفید دھواں کہانی ہے اس میں پھنسے کرداروں کی جن کو لگتا ہے کہ زندگی اپنی تمام تر حقیقت سمیت ان کے سامنے موجود ہے اور سچ کو کھوجنے جیسی مشکل ان کو درپیش نہیں۔ کیا زندگی اتنی آسان ہے؟ کیا سچ وہی ہے جو آنکھوں کو نظر اور کانوں کو سنائی دیتا ہے یا سفید دھویں نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے؟ جاننا چاہتے ہیں؟ تو کھوجیں کہ سچ جاننے کے لیے اکثر ذرا محنت سے گزرنا پڑتا ہے۔ - تمام قاریوں سے درخواست ہے کہ کہانی پڑھنے کے بعد اپنے تجربے سے ضرور آگاہ کریں۔ لکھتے رہنے کے لیے آپ سب کی حوصلہ افزائی کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔