یہ ان لوگوں کی کہانی ہے جنہوں نے زندگی سے امید ہار دی، مگر پھر بھی خود کو سانس لیتے پایا۔ یہ مہام احمر کی کہانی ہے، ایک ایسی لڑکی جو حقیقت سے میلوں دور اپنی دنیا میں جیتی تھی۔ اس کی دنیا میں ایک شہزادہ بھی تھا-وہی جو گھڑسواری کرتا تھا، جو اس کے لیے پھول توڑا کرتا تھا۔ وہی شہزادہ جس کا نام جبران تھا، جبران زوہیر۔ جو اپنی بات صاف کہتا تھا، جو اپنی جان سے بھی زیادہ اس لڑکی کی پرواہ کرتا تھا جو اس کی محبت تھی۔ وہ محبت، جس نے اسے زندہ رکھا، ورنہ وہ کب کا مر چکا ہوتا۔ پھر حذیفہ زوہیر تھا، جو جانتا تھا کہ اپنے بھائی کی حفاظت کیسے کرنی ہے، جسے دنیا کی پرواہ نہ تھی۔ وہ ایک ایسی لڑکی سے محبت کرتا تھا جو اس کے بھائی کو قاتل سمجھتی تھی۔ وشمہ شاہ-جس کے لیے اس کی عزت محبت سے بڑھ کر تھی، جسے زندگی نے ایک ایسے راستے پر لا کھڑا کیا جہاں اسے دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا تھا: اپنے بھائی کے قاتل سے بدلہ، یا اپنی محبت کو چننا؟ ان سب نے آرزو کی... بےوقت سی، خاک کی! ایک طویل سفر تھا خاکِ آرزو سے نورِ یقین تک۔All Rights Reserved