باب نمبر 1 : شاعرہ شازیہ مزمل

9 2 1
                                    

بار بار کا جدا ہونا تکلیف دیتا ہے
سوچا ہے اب اس سے نہ ملیں گے

بارش برستی رہی
آپ یاد آتے رہے

ظالم دل سے نکلتا ہی نہیں
اختیار سارا اس کے پاس ہے

تجھ کو دیکھا تو دھڑکا دل زور سے
میں بھول بیٹھی تھی دل کو تو یاد تھا

تیرے پہلو سے لگ کر بیٹھے رہتے
گر خواب نہ ٹوٹتا آنکھ نہ کھلتی

روگ جی کو چاٹ جاتے ہیں
سانسوں کا آنا زندگی نہیں

حالت زار بھلا کس سے کہیں
اپنا تھا جو وہ کہیں چلا گیا

خواب پھر آنکھوں میں کوئی سجا نہیں
تیرے بعد کوئی شخص دل کو جچا نہیں

کہاں ہیں ملتے نہیں آپ
ترک تعلق کا ارادہ ہے کیا؟

اے عشق جی کے روگ سبھی
لوگ چہرے سے پڑھ لیتے ہیں

دور رہ کر تم سے دیکھتے ہیں آزما کر
محبت ہے یا مجھ کو عادت ہے تمہاری

محبت نے مجھ کو مہیوال کر دیا
سوہنی کے شہر میں پھرتا ہوں دربدر

بے منزل راہیں فقط
تھکن ہے سراب کی

محبت ہے جسم کی
کون دل پہ مرتا ہے

چلے تھے جب ہم ساتھ ساتھ تھے
اب طویل رستہ، سفر اور تنہائی ہے

یونہی اجڑتے ہیں
جب بچھڑتے ہیں

کمی محسوس نہ ہو
اتنے بھی ارزاں نہیں

بہت پیار سے محبت کی تھی
بہت درد سے اس کو چھوڑا ہے

کب بیگانے وہ ہم سے ہوئے
دیوانگی نے سمجھنے نہ دیا

راہ بھی بدل کر دیکھی ہے
درد تو ویسے کا ویسا ہے

کب تلک فریب دیں گے خود کو
محبت نہیں وقت گزاری تھی

بارہا چاہا تمہیں یاد نہ کروں
یاد تیری یہ بات بھلا دیتی ہے

اکثر دھوکہ دیتی ہوں خود کو
سنگھار کرتی ہوں آئینے کے سامنے

خوشبو سی پھیلی ہے چار سو
روبرو نہ سہی آس پاس ہو گا

سنو آجاو ناں
دل بہت اداس ہے
❤ 💘 💔





 چاند ہو تمNơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ