چلو دل رکھنے کو ہی کہ دیتے
میری جان تم سے اداس ہوںکہاں دیکھوں
کہیں نہیں تملاتعلق کیسے ہو جاؤں
دل کا تعلق تم سے ہےکبھی تو آنکھیں دیکھیں گی اسے
بیوفائی کے بعد دکھتا ہے کیسامحبت کی حد کوئی تو ہوتی
درد سہنے کا حوصلہ اب نہیںدل بتا اسے بھولیں گے کیسے
بڑے دل سے دل لگایا ہےجب بھی آئے ہیں وہ بزم میں ہماری
دنیا کے ڈر سے آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھامحبت کا اخلاص تو ہے توحید پر قائم
لوگ کس منہ سے عشق کا دم بھرتے ہیںتسلی کے پھاہے کام آتے نہیں
روح کے گھاو بہت گہرے ہیںچاہتے چاہتے جان گئ
اتنا تو ہوا پہچان گئبیچ بھنور ہے کشتی ڈوبی بچنے کے آثار نہیں
تسبیح مصیبت پڑھ تو لوں جینے پہ اختیار تو ہوحیران ہے بنا اس کے اب کیسے رہ لیتی ہوں
دل پتھر کر لیا درد چپ چاپ سہ لیتی ہوںکتنے لاتعلق ہو مجھ سے صاحب
کبھی اپنے نہ ہونے کا گماں ہوتا ہےکتنی تمنا تھی تیرے ساتھ کی
کتنی حسرت ہے اس ہمراہی میںمیں تو شاید بھول ہی جاتی صاحب
دل کے زخم کچھ بھی بھلانے نہیں دیتےاظہار کیا سادہ الفاظ میں
درد مگر بہت پیچیدہ ہےکوئی طرز میرے لئے بھی کر ایجاد
تو نے کس طور بھلایا مجھ کوروکا نہیں تجھ کو راستے سے ہٹ گئے
دل کا کیا خوداری بھی کوئی چیز ہےدسترس سے تیری نکلیں بھی تو
جائیں کہاں ؟ ہر راہگزر تیری ہےتیری وفا پہ یقین تھا اتنا
اب یقین پہ بھروسہ نہیں رہادل کے بہلنے کو تیری یاد ہے کافی
زندگی گزارنے کو تیرا نام بہت ہےوہ ملتا تو ہے مگر دو پل کے لئے
بھلا باقی وقت کیسے بسر کرئے کوئییاد کرو گے کیا؟
ہم بھول گئے توجانے دل کس نہج پہ چل پڑا ہے
گومگو سا ہے پتھر کا لگ رہا ہےکب سے اپنی نئ تصویر نہیں بنائی
عرصہ ہوا خود کو اچھے نہیں لگے ہم❤ 💘 💔
