صبح کا وقت تھا۔ فضا میں ہلکی ہلکی روشنی پھیل رہی تھی، اور پرندے چہچہا رہے تھے۔ ہوا میں تازگی اور سکون کا احساس تھا۔ فاطمہ کے کمرے کی کھڑکی سے روشنی اندر آ رہی تھی، اس کی ہلکی شعاعیں بستر پر پڑ رہی تھیں۔ فاطمہ کی ماں نے نرم آواز میں پکارا، "فاطمہ، اٹھ جاؤ!"
فاطمہ نے اپنی آنکھیں نیم خوابیدہ حالت میں ملتے ہوئے کھولیں۔ اس نے بستر پر کروٹ لی اور کچھ دیر مزید آرام کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اسے جلدی اٹھنا تھا۔ آج اس کا پہلا دن تھا نئی نوکری پر، جہاں اسے "SwiftTrove" میں ملازمت ملی تھی۔
ماں کچن میں ناشتے کی تیاری کر رہی تھی اور فاطمہ کو دوبارہ آواز دی، "بیٹا، جلدی کرو، تمہاری نوکری کا پہلا دن ہے، دیر نہیں ہونی چاہیے۔" فاطمہ اٹھ کر بیٹھ گئی، اور کمرے کی کھڑکی سے باہر جھانکنے لگی۔ سورج پوری طرح سے نہیں نکلا تھا، لیکن اس کی روشنی نے آسمان کو سنہری کر دیا تھا۔
فاطمہ غسل خانے گئی، وضو کیا اور نماز پڑھی۔ نماز کے بعد، اس نے اپنی ماں کی نصیحتوں کو یاد کیا۔ "بیٹا، نامحرموں سے دور رہنا اور نماز کبھی نہ چھوڑنا، چاہے کوئی سا بھی کام کیوں نہ ہو۔" ماں نے پیار بھری نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا اور دعائیں دیتے ہوئے کہا، "اللہ تمہاری حفاظت کرے اور تمہیں کامیابی عطا فرمائے۔"
فاطمہ نے اپنی ماں کی نصیحتیں دل میں بسائیں اور ہمت اور عزم کے ساتھ گھر سے نکلی۔ "SwiftTrove" کمپنی میں پہنچتے ہی اس کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔ آج اس کا پہلا دن تھا اور سب کی نظریں اسی پر جمی ہوئی تھیں۔ وہ نقاب میں تھی جبکہ باقی لڑکیاں اور لڑکے جینز اور پینٹ میں ملبوس تھے۔
دفتر کی عمارت شاندار تھی، دیواروں پر مختلف تصاویر اور کامیابیوں کے نشانات تھے۔ فاطمہ نے کمپنی کی لیابی میں قدم رکھا تو وہاں کی رونق اور ملازمین کی چہل پہل نے اسے کچھ گھبراہٹ محسوس کرائی۔ لیکن اس نے خود کو مضبوط کیا اور دل لگا کر کام کرنے لگی۔ جلد ہی اس کی محنت اور ایمانداری کی تعریفیں ہونے لگیں۔
ایک دن، منیجر نے اسے ایک پرانا پروجیکٹ دیا جو کافی وقت سے پینڈنگ پڑا تھا اور اسے مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ منیجر نے اسے کہا، "فاطمہ، یہ پروجیکٹ کافی عرصے سے زیر التواء ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم اسے جلد از جلد مکمل کرو۔" اس کے ساتھ ساتھ، منیجر نے اسے ایک ٹیم بھی دی اور فاطمہ کو ٹیم ہیڈ بنا دیا۔
فاطمہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ محنت سے کام کرنا شروع کیا۔ اس نے پروجیکٹ کی ہر جزئیات پر نظر رکھی اور اپنے ساتھیوں کی بھرپور رہنمائی کی۔
کچھ دن بعد، فاطمہ کو ذاتی کام کے سلسلے میں تین دن کی چھٹی لینا پڑی۔ جب وہ چھٹی کے بعد واپس آئی تو کمپنی کا منظر ہی بدلا ہوا تھا۔ ہر طرف صفائی اور سجاوٹ کی جا رہی تھی۔ اس نے حیرانی سے اپنے ایک ساتھی سے پوچھا، "یہ سب کیا ہو رہا ہے؟" تھوڑی سی پوچھ تاچھ کے بعد اسے معلوم ہوا کہ کمپنی کا مالک تین ماہ بعد آ رہا تھا اور لڑکیوں میں ایک الگ سی خوشی تھی۔
YOU ARE READING
خوبصورت سا خواب
Non-Fictionیہ کہانی ایک لڑکے کی ہے جسے اپنے مامو جان کی لڑکی سے عشق ہو جاتا ہے۔اُسکا خواب اسے اپنے زندگی کا ہم سفر بنانا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اُسکا یہ خواب سچ ہوگا یا یے خواب، خواب بن کر رہ جائےگا۔