Deebacha Episode 2 (Part 2)

6 0 0
                                    

Novel: Deebacha
Writer: Nigah Raheel
Episode: 2 (Part-2)

دیباچہ بقلم نگاہ راحیل
قسط نمبر 2 (پارٹ 2)
باب اول
کچھ ہی فاصلے پر سے اب گرج چمک کی آواز سنائی دے رہی تھی جو جلد ہی آنے والے برفانی طوفان کا پیغام پہنچا رہی تھی۔ افق پر گہرے بادل چھانے لگے اور چاند ان گہرے بادلوں کے سائے میں ڈوبنے لگا۔ ارد گرد تیز ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں جس ے باعث اس کی ریڑھ کی ہڈی تک کانپ اٹھی۔
اور پھر برفباری کی شدت سے اچانک آسمان تیز رفتاری سے گونج اٹھا۔ موٹے موٹے فلیکس آسمان سے گر رہے تھے۔ یہ سب بہت سحر انگیز سا تھا۔ وہ وہیں ساکت سی کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھی۔ ارد گرد موجود گھنے درخت برف کے بوجھ تلے دب رہے تھے۔

دیباچہ بقلم نگاہ راحیلقسط نمبر 2 (پارٹ 2)باب اولکچھ ہی فاصلے پر سے اب گرج چمک کی آواز سنائی دے رہی تھی جو جلد ہی آنے والے برفانی طوفان کا پیغام پہنچا رہی تھی۔ افق پر گہرے بادل چھانے لگے اور چاند ان گہرے بادلوں کے سائے میں ڈوبنے لگا۔ ارد گرد تیز ٹھ...

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

اس نے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور اس گھنے جنگل میں آگے بڑھنے شروع کیا۔ وہ ارد گرد نظریں دہراتی نا سمجھی سے چل رہی تھی۔ ٹھنڈ کے پاعث اب اس کا جسم کپکپانے لگا تھا۔ اور اس سردی کی شدت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا تھا۔

برفباری کے اس شور میں اب دور سے آتی بھیڑیوں کی چیخوں کی آواز کا بھی اضافہ ہو گیا۔ اس کے کانوں تک جب ان بھیڑیوں کی آواز پہنچی تو وہ جہاں تھی وہیں رک گئی۔ خاموشی سے سامنے دیکھنے لگی۔ سامنے سیاہ گہرے سائے تھے جس میں برفباری کی شدت اس منظر کو دھندلا ر...

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

برفباری کے اس شور میں اب دور سے آتی بھیڑیوں کی چیخوں کی آواز کا بھی اضافہ ہو گیا۔ اس کے کانوں تک جب ان بھیڑیوں کی آواز پہنچی تو وہ جہاں تھی وہیں رک گئی۔ خاموشی سے سامنے دیکھنے لگی۔ سامنے سیاہ گہرے سائے تھے جس میں برفباری کی شدت اس منظر کو دھندلا رہی تھی۔ وہ آوازیں ادھر سے ہی آ رہی تھیں۔ اس نے ایک گہری سانس لی۔
وہاں اس کے سامنے گھنے درختوں کے درمیان سے بھیڑیوں کا ایک گروہ آتا ہوا اسے دیکھ کر رک گیا۔ وہ ان سے کچھ فاصلے پر ہی کھڑی تھی۔
تمام بھیڑیوں کی نظریں نینا پر تھیں۔
اس نے وہاں سے بھاگ جانے کی بجائے ادھر ادھر نگاہ دہرانا شروع کی کہ شاید یہاں اسے کچھ اپنی مدد کے لیے مل جائے۔
دائیں جانب دیکھنے پر اسے ایک درخت کی ٹوٹی ہوئی لکڑی دکھائی دی۔ وہ زمین پر اس سے بالکل کچھ ہی فاصلے پر گری تھی۔ وہ چھوٹے قدم چلتی اس لکڑی کے قریب گئی۔ ایک نظر اس لکڑئی پر تھی تو ایک نظر ان بھیڑیوں پر۔اس کی دل کی دھڑکنین بہت تیز تھیں۔
اس نے جھک کر وہ لکڑی اٹھائی تو وہ بھیڑیے یہ دیکھ کر فورا اس کی جانب بڑھیں اور ایک ایک کر کے انہوں نے اس کے اوپر چھلانگ لگانا شروع کر دی۔ وہ گھاس پر گر گئی۔ ہاتھ میں لکڑی ابھی بھی موجود تھی۔
اس نے اپنے بچاؤ کی خوب کوشش کی مگر وہ بھیڑیے اپنے پنجوں سے اس کے چہرے اور جسم کو لہو لہان کرنے میں کامیاب رہے۔ وہ تکلیف کے عالم میں چیخ رہی تھی مگر اس کی مدد کے لیے کوئی بھی شخص وہاں موجود نہ تھا۔
کچھ ہی لمحے بعد اس نے اپنے ہاتھ میں تھامی وہ درخت کی ٹوٹی ہوئی لکڑی ان میں سے ایک بھیڑیے کی آنکھ میں اپنی پوری قوت سے دے ماری اور وہ بھیڑیا فورا بوکھلا کر پیچھے ہٹ گیا اور وہاں سے بھاگنے لگا۔
اس ایک بھیڑیے کو دیکھ کر باقی بھیڑیے بھی وہاں سے خوف زدہ ہو کر بھا گنے لگے۔
وہ گھاس پر زخمی حالت میں گری ہوئی تھی۔ اس کے ہاتھ، پاؤں اور چہرے میں سے بھیڑیوں کے نوکیلے ناخن لگنے کی وجہ سے خون بہہ رہا تھا۔ برفباری اب مزید تیز ہو چکی تھی۔ اس کا دل ڈوب رہا تھا مگر پھر بھی اس نے کھڑے ہونے کی کوشش کی لیکن وہ کھڑی نہیں ہو پائی۔
اس نے اپنے پائیں طرف موجود گھنے درخت کی ٹہنی کا سہارا لیتے ہوئے کھڑے ہونے کی کوشش کی اور وہ اس میں بہ مشکل کامیاب ہو گئی۔چند لمحے وہاں کھڑی رہی اور گہری سانس لی۔ اور پھر اس کی نظر درخت کے پیچھے گئی۔ اس کے چہرے پر موجود پریشانی اور گھبراہٹ میں مزید اضافہ ہو گیا۔
مشکلات جیسے اس کے انتظار میں تھیں۔
اس درخت سے پیچھے ایک گہری کھائی تھی۔ دور دور تک پہاڑ تھے۔ ایسا نظارہ دیکھ کر اس کو چکر آنے لگے اور اس کا پاؤں ڈگمگا کر کھائی کی طرف کو پھسل گیا۔

Deebacha By Nigah Raheel Where stories live. Discover now