Page 01 to 20

10 0 0
                                    

Aks by Umera Ahmed

                                عکس

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

عکس

عمیرہ احمد

آج کی زندگی تیز رفتار ہے ، اس کے تجربے بڑی تیزی سے کرداروں کے رخ سے متعارف کرتے ہیں۔ اس تیز رفتار زندگی میں چونکا دینے والے موڑ بھی ہوتے ہیں ... اور پر اسراریت بھی کہیں کرداروں کے حوالے سے تو کبھی ماحول کے حوالے سے ... عمیرہ احمد کے اس ناول میں نہ صرف آپ تیز ترین سنسنی خیز اور چونکا دینے والے موڑ دیکھیں گے بلکے ان کی ماہرانہ چابک دستی کے ساتھ ان کے کرداروں کی تہ داری کے بھی قائل ہو جاینگے ... یوں بھی اپنا عکس اور سایہ ہر شخص کے ساتھ رہتا ہے... مگر ان کی کہانیاں جدا جدا ہوتی ہیں ... کہیں ایسا تو نہیں ... ہماری یہ مایاناز مصنفہ ... کوئی ایسا ناسور دکھانا چاہتی ہیں ... جس کا آپریشن بھی ضروری ہو.....

کہاں کے عکس کیسے عکس اور کیا ان کی قیمت ہے میرے شیشہ گر یہ سب تماشا چل رہا ہے

یہ سب کردار اصلی ہیں اور ان کا ماجر ابھی

جو باقی ہے مگر یہ سب تماشا چل رہا ہے

وہ کھلے داخلی دروازے سے اندر جانے کے بجائے وہیں بر آمدے میں ہی رک گئی تھی۔ داخلی دروازے کے دائیں طرف یہ ایک

Cheval Standing Floor Mirror تھا جس نے اس کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی تھی۔ Oak Tree سے بناہوا لیکن

آبنوسی رنگت کا وکٹورین اسٹائل کا ایک بہت پرانا Mirror Cheval جس کے ساتھ دونوں اطراف ہک تھے۔ اچھی پالش نہ ہونے
کے باوجود بے حد اچھی حالت میں تھا۔ فرنیچر میں تھوڑی سی دلچسپی اور پہچان رکھنے والا بھی ایک نظر میں ہی لکڑی کی عمدگی اور اس پر بنے ہوئے ڈیزائن کی نفاست کو جانچ لیتا۔ وہ ایک اینٹک پیس تھا اور کم از کم شہر بانو کی نظر سے چوک نہیں سکتا تھا۔ وہ کچھ تجس اور دلچسپی کے عالم میں فریم کے پاس آئی تھی۔ اپنی انگلیوں کی پوروں سے اس نے لکڑی پر بنے ہوئے ڈیزائن کے نشیب و فراز کو جیسے محسوس کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی پوریں گرد آلود ہوئی تھیں۔ فریم کو یقینا با قاعدگی سے صرف سر سری انداز میں جھاڑا جاتا تھا۔ اوول شکل کا آئینہ شفاف نہیں رہا تھا اس میں ہلکے ہلکے نشان نظر آرہے تھے۔ یقینا دوسری طرف موجود کروم اب اپنی مدت پوری کرنے کے بعد فنا پزیر تھا لیکن اپنے وجود پر زمانے کے تغیر و تبدل کے تمام نشانات رکھنے کے باوجو د Mirror Cheval کسی

Aks By Umera Ahmed (Urdu)Where stories live. Discover now