Page 41 To 100

3 0 0
                                    

یہاں لیکن اس کے باوجود اس نے اس عکس کے لیے جنکا لفظ ہی استعمال کیا تھا۔ کہاں دیکھا تھا ؟” اس نے پوچھا۔ اس آئینے میں جو باہر برآمدے میں لگا ہے۔ ” چڑیا نے بے حد سنجیدگی کے عالم میں تھا۔ خیر دین نے چڑیا کو گود میں لیتے ہوئے جیسے

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

یہاں لیکن اس کے باوجود اس نے اس عکس کے لیے جن
کا لفظ ہی استعمال کیا تھا۔ کہاں دیکھا تھا ؟” اس نے پوچھا۔ اس آئینے میں جو باہر برآمدے میں لگا ہے۔ ” چڑیا نے بے حد سنجیدگی کے عالم میں تھا۔ خیر دین نے چڑیا کو گود میں لیتے ہوئے جیسے

خیر دین کے اس انکشاف پر چونکا تھا۔

تحفظ دینے والے انداز میں اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا۔ تم کو منع کرتا ہوں نا میں کہ مت جایا کرو شام کے بعد آئینوں کے پاس "۔ لیکن ناناوہ جن بہت چھوٹا سا تھا اتنا نہیں اتنا۔ چڑیا نے خیر دین سے الگ ہوتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے کچھ الجھے انداز

میں جن کے سائز کا تعین کرنے کی کوشش کی۔

بیٹا جن نہیں ہے وہ ہونا ہے۔ " خیر دین نے اسے ٹوکا۔

نہیں نانا وہ ہونا نہیں تھا وہ بدصورت تھا اتناڈ راؤنا اور کالا سیاہ۔ " چڑیا یہ ماننے کو تیار نہیں تھی کہ اس کے تصوراتی بونوں میں

سے کوئی بھی اس حلیے کا ہو سکتا ہے جو اس نے دیکھا تھا۔

وہ بونا ہی تھا بیٹا ہونے بھی اتنے ہی خوفناک ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں جتنے جن بھوت بلکہ بعض تو جن بھوتوں سے بھی زیادہ ڈراؤنے ہوتے ہیں۔ بس جسم اور قد کا فرق ہوتا ہے اور کچھ نہیں۔ ” خیر دین نے اسے سمجھانے کی کوشش کی۔ یہ چڑیا کی تصوراتی دنیا کو ڈھانے کی جیسے پہلی کوشش تھی لیکن وہ بچی اتنی آسانی سے کیسے مان جاتی، چنٹو، منٹو، ٹو کو اور دوسرے بونوں کو کیسے منٹوں میں ہوا میں تحلیل ہونے دیتی۔ خیر دین کے علم کو اس نے اس سے پہلے کبھی چیلنج نہیں کیا تھا۔ وہ نانا کے علم پر اندھا ایمان رکھتی تھی۔ خیر دین کا وجو د وہ آنکھیں تھیں جس سے وہ دنیاد یکھتی تھی۔ وہ اس کو اپنے بچپن کے انگریزوں کے قصے سناتا وہ پلکیں جھپکائے بغیر سنتی انگریز اس نے ٹی پر دیکھے تھے۔ کتابوں میں یا پھر خیالوں میں لیکن اس کے لیے یہ سوچنا مشکل تھا کہ وہ بھی وہاں تھے ان کے ملک میں حاکم کے طور پر اس کے لیے انگریز بھی ایک خلائی مخلوق جیسے تھے اور ان کا دیس کوہ قاف جیسا اور خیر دین اس خلائی مخلوق کی عجیب عجیب باتیں سناتا تھا۔ ان کی اصول پرستی کی . ان کی دیانتداری کی . ان کی محنت اور جانفشانی کی . ان کی خوبصورتی اور ذہانت کی .. اور ان کی زبان کی وہ زبان جو وہ خیر دین کے منہ سے سنتی تو متاثر ہوتی اور خود بولتی تو فخر کے احساس کے

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: 6 days ago ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Aks By Umera Ahmed (Urdu)Where stories live. Discover now