ہم سفر میرا

10 2 0
                                    

چھپ چھپ کے وہ میری گلیوں سے گزرتا تھا
ڈرتے ڈرتے کن انکھیوں سے دیکھا وہ مجھے کرتا تھا
پیار ہے اس کے دل میں یہ جان گی تھی میں
پر کہنے سے وہ بزدل اتنا کیوں ڈرتا تھا
میں بھی پہنچ جاتی تھی چپ چاپ سے چھت پہ
شام ڈھلے جب وہ میرے دروازے سے گزرتا تھا
جس دن مل جاتےمیرے نینوں سے اس کے نیناں
کیا دن ہوتا قیامت کا مرنا جاتاوہ گھبرا کے
اسی لیے تو کرتے تھے ہم بھی احتیاط زرا سی
ہم تو سمجھتے تھے بزدل اسے نکلا وہ عاشق سیانا
بات کرکے میرے بابا سے تاریخ لے لی شادی کی
بزدل نہی تھا وہ شرافت بہت تھی اس میں
یہ ہوتی ہے محبت سچی جو نام بدنام نہی کرتی پیار کا
لگن ہو دل میں جس کے سچی بیڑا
پار ہوتا ہے اسی کا

لقد وصلت إلى نهاية الفصول المنشورة.

⏰ آخر تحديث: Jun 01, 2016 ⏰

أضِف هذه القصة لمكتبتك كي يصلك إشعار عن فصولها الجديدة!

ہم سفر میراحيث تعيش القصص. اكتشف الآن