ہم ان آنکھو کے جوع دل ہار گئے
ملی آنکھ اس قدر آنکھ کے وہ ہمے مار گئے
یوتو دیدار بھی نہ ہوتا تھا انسے کبھی.
ابتو وہ خابو سے بھی بھاگ گئےہم روز روز انکو یاد کرتے
ہمیشہ انکے نام کی فریاد کرتے
اور وہ ہمے بیچ راستے مے چھوڈ کے بھاگ گئے
پڈا فریببی تھا سپنا اچھا ہوا جاگ گئےاب انھ کیا پتا کے ہم انکی یاد مے اب بھی انکے افسانے لکھتے ہیں
کےآج بھی انکے سپنو کے انتظار مے رات رات بھر جگتے ہیں
اسقدر ہو چکے ہ ہم انکے دیوانے کہ سارے کائنات جے زمانے سے بیگانے لگتے ہیں