عشق میرا لازوال
قسط نمبر :2
از وجیہہ آصف"دیکھو اشرف ،ایمان میری پوتی ہے ۔تمہارا بیٹا ایک جواری اور نشئ ہے ۔میں اپنی پوتی کو جہنم میں دھکیل نہیں سکتی ۔"ساجدہ نے دو ٹوک انداز سے کا کہا
"دیکھیں نانو میں آپ کی بہت عزت کرتا ہوں ۔آپ جو بھی کہیں گی میں سب کروں گا ۔بس ہاں کر دیں۔ "حماد نے غصّہ دبایا ۔
"حماد زندگی میں نے نہیں ایمان نے گزارنی ہے اور وہ راضی نہیں"ساجدہ نے جواب میں کہا
"آپ دوبارہ کہیں مان جائے گی "
"نہیں مانے گی "زید کو غصّہ آ گیا
"اسکو بلاو میں مناتا ہوں ۔۔۔ایمان ۔۔ایمان ۔۔۔"
حماد کھڑا ہو کر اونچی آواز سے پکارنے لگا
"حماد وہ نہیں ہے گی " زید کو بے جا غصّہ آیا
"کیوں نہیں ہے گی "
ایمان اونچی اونچی آوازیں سنتی نیچے آ گئی مگر عنایہ کے ساتھ بھر کھڑی ہی رہی ۔اندر نہیں آئ۔
"کیا ہوا ؟؟" ایمان نے آہستگی سے پوچھا
"تمہیں بلا رہے ہیں "
"میں نہیں جاؤں گی "ایمان سہم گئی
"ایمان ۔۔ایمان " حماد کی آواز دوبارہ ای
"وہ نا محرم کے سامنے نہیں آتی " ساجدہ نے اونچی آواز سے کہا
"ہاں میں نا محرم اور یہ اسکا یار ہے جو اس کے سامنے آ جاتی ہے۔اسکے ساتھ آدھی رات کو نکل جاتی ہے عیاشی کرنے " حماد پھنکارا
زید نے آنکھیں زور سے میچی ۔
"اشرف اس کو لے کر دافع ہو جاؤ "ساجدہ نے غصّے سے کہا
"ہم دوبارہ آئیں گے فکر نا کریں ۔ایمان میری ہی بہو بنے گی " اشرف اور حماد دونوں کو گھورتے نکل گئے
دونو ں سر پکڑ کر بیٹھ گئے********************************
"ایمان پریشان نہ ہو " عنایہ نے تسلی دی
"پریشان نہیں ہوں میں "ایمان دھیمے لہجے میں بولی
"پھر ۔۔۔کچھ سوچ رہی ہو"
"ہوں "
"کیا ؟؟"
"یہی کے حماد بھائی نے کہا کے زید میرا محرم ہے جو اس کے سامنے سر ڈھکے بنا آ جاتی ہوں "ایمان کے آنسو نکل ہے
"ایمان وہ بکواس کر رہا تھا ۔تم رونا بند کرو " عنایہ نے آنسو پونچھیں
"ہم کتنے بے بس ہیں "
"ہوں "********************************
"پاپا ! مجھے اسی سے شادی کرنی ہے ۔وہ میری بچپن کی منگیتر ہے ۔آپ شاید بھول گئے ہیں کہ سائرہ پھوپھو نے ہمارا رشتہ طے کیا تھا ۔میں اسی سے شادی کروں گا ۔"حماد غصّے میں جھلایا
"برخودار صبر رکھو " اشرف نے کچھ سوچتے ہوے کہا
"پاپا نقصان ہو جائے گا ہمیں ۔کتنی جائیداد ہے اس کے پاس ۔پھوپھو اور پھوپھا کے بعد سب اسی کا تو ہے اگر آپ نے کوشش نا کی تو جائیداد بھی جائے گی اور حسینہ بھی " حماد نے سگریٹ سلگایا
"تم اپنے بیوی بچوں کی طرف دھیان دو ۔جو شادی کر رکھی ہے چھپ کر ۔ایک حسینہ اور لانی ہے ۔" اشرف نے ناگواری سے کہا
"پاپا میری چھوڑیں ۔کچھ سوچیں ۔ایسے پیچھے ہٹنا بیوقوفی ہے ۔" حماد ذرا ڈھیلا ہوا
"ہوں "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"ایمان ادھر اؤ وہ دیکھو نیچے ۔" عنایہ اور ایمان کہے کے کپ کے ساتھ تازہ ہوا کھانے ٹیرس پر آ گئیں ۔ایمان چادر ڈھانپ کر جھولے میں بیٹھ گئی ۔
" عنایہ مت جھانکو "
"ایک تو تم بھی نا "
"اچھا تم بتاؤ میرا بھائی کیسا ہے؟؟ "
"تمہارا کوئی بھائی بھی ہے ایمان بتایا کیوں نہیں " عنایا جھولے میں بیٹھی ۔
"پگلی ! حارث بھائی کی بات کر رہی ہوں "
"ٹھیک ہی ہو گا مجھے کیا پتا " وہ لاپرواہ تھی ۔
"بہت بدتمیز ہو "
"تم ہو " عنایہ نے کہا
"پاگل "
"اور تم کمینی "
"عنایا "ایمان نے ذرا آنکھیں دکھائی
"مجھے بھی چاۓ دو " زید نمودار ہوا ۔اور دونوں کے درمیان گھس گیا ۔
"او ہیلو! آپ کہاں ؟ ہیں کون آپ ؟" عنایا نے اپنا کپ پکڑا جو زید
نے اس سے چھینا تھا
"میں کمینہ ! تمھیں نہیں پتا" عنایا ایک ڈپ سے کھانسنے لگی
"بھائی !! "
"ہاں اگر یہ کمینی تو پھر میں کمینہ "
عنایا نے زور سے آنکھیں میچیں ۔پھر کھول کر شرمندہ آنکھوں سے زید کو دیکھا
"سوری "
"مجھ سے نہیں اس سے کرو " ایمان مسکرائی
"سوری ایمان "
"کوئی بات نہیں "
"آگے تم نے اسے کچھ بھی کہا میں تمہیں اس گھر سے رخصت کر دوں گا ""بھیا ! " عنایا نے ناراضگی سے کا کہا
"پگلی !" زید کے ساتھ ساتھ ایمان بھی ہنس دی******************************
"کیا کر رہی ہیں آپ جنابہ ؟" زید نے ایمان کے کندھے پر ہاتھ رکھے تو ایمان چونک گئی ۔
"اف زید ! ڈرا دیا "
"کیا کر رہی ہو؟"زید بیڈ پر بیٹھا ۔
"خط لکھ رہی ہوں "
"ابھی خط مکمل نہیں کیا ؟" زید نے آگے ہو کر خط پکڑا
"پہلے ماریا کو لکھا تھا اب رابعہ کو لکھ رہی ہوں "
" اوہ ۔۔۔۔۔معلوم ہے میری ایک شدید خواہش یہ بھی ہے"
"کونسی خواہش ؟" ایمان کو اچھنبا ہوا
"یہی کے کبھی تم مجھے بھی خط لکھو"
"تمہیں ۔۔۔۔۔چلو کبھی نا کبھی یہ بھی پوری کروں گی " ایمان مسکرائی
"یار ویسے ابھی تک تم نے مجھے کوئی شاعری نہیں سنائی اپنی "
"اچھا ۔۔۔تو سنو " ایمان نے اپنی ڈائری کھولیچاہتی ہوں جب نکلے جسم سے روح میری
نا ہو تو پاس میرے
چین سے جیا ہے ساتھ تیرے
چین سے مرنا ہے بغیر تیرے
پھر کندھا دے تو جنازے کو میرے
ہمیشہ کی طرح تو سہارا بنے
ڈالنا میری قبر پر مٹی تو
میری قبر سے خوشبو آے
پڑھے پھر تو فاتحہ قبر پر میری
تیری فاتحہ سے میری قبر سے خوشبو آے
تو روے اور پھر بہت روے
تیرے آنسوؤں سے میری پیاس بھجے
پھر تو بیٹھے قبر کے سرہانے میرے
میں مرنے کے بعد بھی مسکراوں
پھر کروں میں دعا اپنی دوسری زندگی کی
اور تو کرے دعا اپنی موت کی
نہ خدا تیری دعا قبول کرے نہ خدا میری دعا قبول کرے
پھر بس تو بیٹھا رہے قریب میرے
اور
میں مرنے کے بعد بھی مسکراتی رہیں ۔۔۔"امیزنگ" زید نے حیرانی سے تعریف کی
"شکریہ "
"تم کمال کی شاعرہ ہو "
"تمہیں پتا ہے میری بھی کچھ خواہشات ہیں " ایمان نے ڈائری بند کی
"بولو ۔۔۔ساری پوری کروں گا "
"ابھی نہیں وقت آنے پر " ایمان مسکرائی
"اوکے ضرور بتانا " زید مسکراتا اٹھ گیا*******************************
"ایمان ایمان " عنایا بھاگتی ہوئی آئ
"کیا ہوا ؟"
"وہ حماد بھائی آے ہیں اشرف انکل کے ساتھ" عنایا نے ٹھہر ٹھہر کر کہا
"اب کیا کرنے آے ہیں وہ دونوں " ایمان نے پریشانی سے کہا
"دیکھو حماد آرام سے ۔ہمارے گھر میں بیٹھ کر ہم پر نہ چلاؤ " زید نے ضبط کیا
"ٹھیک ہے ۔ایمان کو میرے حوالے کر دو "
"کیوں ؟ تمہارے حوالے کیوں کروں ؟ " زید نے کہا
"دیکھو زید ایمان کو ہمارے حوالے کر دو وہ اپنے ماموں کے گھر محفوظ رہے گی " اشرف نے کہا
"نہیں" ساجدہ نے بولا
"وہ میری بھانجی ہے "
"وہ میری پوتی ہے " ساجدہ نے غصے سے کہا
"ٹھیک ہے میں آپ سب کا کوئی علاج کرتا ہوں" اشرف نے کہا اور بڑبڑاتا ہوا نکل گیا
"ان کا بھی کچھ کرنا پڑے گا " زید بھی بڑبڑایا********************************
Comment m plzzz btae ga apko episode kaisi lgi ....
Ek din chor kr post kia kro ya phr do teen din ... 😊😊