"زندگی کے سفر میں تیرے سنگ چلیں گے
تو ساتھ دے یا نا دے ہر موڑ پر تیرا ساتھ دیں گے"
...وہ ابھی تک سو رہی تھی نفیسہ بیگم کوٸ پانچویں بار اسے اٹھانے آٸ تھی۔ "امی.ی.ی.... "بس اٹھ گٸ آپ جاٸیں میں آ رہی ہوں . اس نے قدرے جنجھلا کر کہا۔ بیٹا میں نے کتنی دفعہ کہا ہے کہ فجر کی نماز پڑھنے کے بعد نہیں سوتے بری بات ہے۔ انھوں نے اسے سمجھاتے ہوۓ کہا۔ اوکے امی آٸندہ سے دھیان رکھوں گی۔ اچھا ٹھیک ہے جلدی اٹھو یونی کے لیے دیر ہو رہی ہے ابھے ہفتہ ہوا ہے تمہیں یونی جاتے ہوۓ اس میں بھی تم دو بار لیٹ ہو چکی ہو ۔
نفیسہ بیگم کے جانے کے بعد وہ فوراً سے اٹھی اور واشروم میں گھس گٸ ۔
**-**-**-**-**-**-**-**-**-**
ملیے عروسہ بابر سے جس کو سونا اور رونا دونوں بہت پسند ہیں ۔ بابر صاحب ایک ماہ پہلے کراچی میں شفٹ ہوۓ تھے ۔ ان کی بڑی بیٹی عروسہ بابر جو کہ آپ کو پتا چل ہی گیا ہے کہ ہفتہ پہلے ہی اس نے یونی میں قدم رکھا ہے۔ عروسہ کے بعد اس کا بھاٸ جو کہ اس سے دو سال چھوٹا ذیشان بابر تھرڈ اٸیر میں ہے ۔بہت ہی ہنس مکھ اور سوخ قسم کا انسان ہے اس کے سامنے کسی کی زبان نہیں چل سکتی تھی مگر خود اس کی زبان کو بریک صرف اور صرف بابر صاحب کے سامنے لگتی تھی ان کے سامنے ایسے ہو جاتا ہے کہ گویااس سے شریف اور فرمابردار انسان پوری دنیا میں نہیں۔ بابر صاحب سے بڑے ان کے بھاٸ یاسر صاحب ابھی بھی لاہور میں ہیں ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔ سب سے بڑی رامین کی جس کی شادی اس کے خالہ زاد ولید سے ہو چکی ہے اور اس کی ایک پیاری سی بیٹی بھی ہے "رانیہ " اس سے چھوٹا عمار یاسر جو عروسہ سے چار سال بڑا تھا اور اپنے بابا کا بزنس سنمبھال رہا تھا ہے بڑا سنجیدہ مزاج اسے بات بے بات رونے والی لڑکیوں سے سخت نفرت تھی جیسے عروسہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کم ہی بات کرتے تھے اور اب باری ہے سب سے چھوٹی حجاب کی جو کہ سیکنڈ اٸیر کی طالبہ ہے ۔ حجاب کی اور زشی کی ذرا نہیں بنتی مگر پیار بہت ہےدونوں میں ۔
**-**-**-**-**-**-**-**-**-**
اس نے بلیک کلر کی جینز کے ساتھ واٸیٹ کلر کی شارٹ فراک پہن رکھی تھی جس کے دامن اور آستین پر ہلکا سا بلیک کلر کا کام تھا۔ لمبے سیاہ بالوں کو وہ تولیے سے رگڑ رہی تھی ۔ سرخ و سفید رنگت ، سیاہ بڑی بڑی آنکھیں جن کو لمبی پلکوں نے مزید پرکشش بنا دیا تھا۔ جب وہ ہنستی تو باٸیں گال پر ڈمپل پڑتا، چھوٹے چھوٹے ہونٹ وہ نازک سا سراپا لیے گویا ایک چلتی پھرتی گڑیا تھی۔ لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹنے والی گڑیا۔
اس نے جلدی جلدی بالوں کو ڈراٸیر سے کیا اور چوٹی میں مقید کیا جو اس کے گٹھنوں کو چھو رہی تھی ۔ دوپٹہ گلے میں ڈالنے کے بعد اس نے اجرک کو اپنے سر پر اوڑھا ، بکس لی اور کمرے سے باہر نکل آٸ۔
آگیا میرا بیٹا... بابر صاحب جو اخبار پڑھ رہے تھے اس کو ٹیبل پر بیٹھتا دیکھ کر بولے اسلام وعلیکم بابا جان..!
کیسے ہیں آپ ؟ عروسہ نے بکس کو دوسری کرسی پر رکتے ہوۓ کہا۔
میں ٹھیک ہوں الحمدوللّٰہ ۔ میرا بیٹا کیسا ہے پڑھاٸ کیسی جا رہی ہے ؟
میں ٹھیک ہوں بابا اور پڑھاٸ بھی اچھی جارہی ہے۔اتنے میں ذیشان بھی چلا آیا ذشی کی آنکھیں اپنی امی جیسی تھی جبکہ عروسہ کی آنکھیں بالکل مختلف تھی۔
اسلام و علیکم ! ذیشان نے جماٸ لیتے ہوۓ کہا ۔واعلیکم اسلام .. نفیسہ بیگم نے ٹیبل پر جوس رکھتے ہوۓ کہا۔
چلو اب جلدی سے ناشتہ کرو آگے تم دونوں کو دیر ہو رہی ہے ۔ انھوں نے کرسی پر بیٹھتے ہوے کہا۔
امی میں صرف جوس لوں گی بہت دیر ہو رہی ہے ۔ عروسہ نے گلاس میں جوس انڈیلتے ہوۓ کہا۔
یہ کیسی بات ہوٸ اگر ناشتہ نہیں کرو گی تو کمزور ہو جاٶ گی بیٹا تھوڑا سا کر لو ۔ اس سے پہلے کہ عروسہ کچھ بولتی ذشی کی ذبان پر کھجلی ہوٸ ....
ارے امی رہنے دیں ویسے بھی اتنی موٹی ہو رہی ہے ڈاٸین کہیں کی تھوڑا کم کھا لے گی تو قیامت نہیں آجاۓ گی ویسے بھی گھر کا سارا راشن تو یہ ہی کھا جاتی ہے😂😂
امی..ی.ی اس ذشی کے بچے کو چپ کروالیں مار کھالے گا مجھ سے..
اس سب میں ذیشان بابر صاحب کو مکمل طور پر فراموش کر چکا تھا۔
"ذیشان...!"اچانک اس کو بابر صاحب کی بارعب آواز سناٸ دی ۔ ج..جی بابا جان! اس نے ہلکاتے ہوۓ جملا مکمل کیا ۔
اب باری تھی عروسہ کے ہنسنے کی۔ مگر اس نے اپنی ہنسی پر بڑی مشکل سے قابو پایا۔
بیٹا بڑی بہن کو ایسے کہتے ہیں، سوری کرو اس کرو ۔
سوری آپا ۔ اس نی منہ بناتے ہوۓ کہا ۔
ناشتہ کرنے کے بعد وہ ڈراٸیور کے ساتھ یونی چلی گٸ۔**-**-**-**-**-**-**-**-**-**
جیسے ہی وہ یونی میں داخل ہوٸ اس کے کندھے پر کسی نے زور سے تھپڑ رسید کیا۔ "آج پھر لیٹ ہو تم " اف مُنی صبح صبح ہی کان کھانا شروع ہو گٸ ہو۔
تو جی یہ کان پھاڑنے والی آواز مُنی یعنی "منال" کی تھی ۔
منال کے پیچھے ہی" مغیز ، وردا ، صاٸم، اور نمرہ یعنی پورا گروپ کھڑا تھا۔
"بھاگ عروسہ آج تیری خیر نہیں آج پھر لیٹ" وہ یہ بڑبڑاتی ہوٸ کلاس کی طرف بھاگ گٸ باقی سب بھی اسی کے پیچھے لپکے۔
"شکر ہے ابھی تک سر نہیں آۓ" یہ جملہ مغیز کے منہ سے نکلا ہی تھا کہ سر کلاس میں داخل ہوتے نظر آۓ ۔ او تیری اپنی اپنی جگہ پر بیٹھو ۔منال نے اپنی جگہ سنمبھالتے ہوۓ کہا۔
مغیز اور منال ٹوین تھے۔
اففففف..! کیمسٹری کے پیریڈ نے تو ہلا کے رکھ دیا ہے ۔ کلاس ختم ہونے کے بعد وہ سب گھاس پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے۔
میرا تو پیٹ بھی دوہاٸ دے رہا ہے چلو کینٹین میں کچھ کھاتے ہیں ۔
عروسہ نے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا ، باقی سب بھی اس کے پیچھے اٹھ گۓ۔Assalam o alikum frndz here is 1st ep
Don't forget to vote and also give ur feedbacks 😊
![](https://img.wattpad.com/cover/184217823-288-k584804.jpg)
YOU ARE READING
تیرے سنگ(✔ Completed)
FantasyAssalam o Alikum frndz that's my first story i hope u like it plz don't forget to vote and also give ur feedbacks 😊 یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے ۔ جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی ۔ جو ہر وقت مدد کے لیے تیار رہتی ہے۔...