اُدھر عمار نے ہرگز منگنی کو نہ توڑنے کی قسم کھاٸی تھی۔آج وہ پہلی دفعہ ماں کی خلاف بولا تھا۔کیونکہ آج اُس کی ماں غلط تھی۔وہ دوبارہ آفس بھی نہیں گیا تھا۔
*****************
وقت بہت تیزی سے سرک رہا تھا مگر وہ وہیں جانماز پر دنیا جہان سے بے خبر سوٸی ہوٸی تھی۔نفیسہ بیگم کو دوپہر میں کھیر والا باٶل ٹیبل پر پڑا ملا۔۔اُنھوں نے خود جا کر عمار کو تھمایا اور کہا کہ عروسہ کو بولا تھا پکڑا آۓ مگر ناجانے کہا چلی گٸ۔
مغرب کا وقت ہوا چلا تھا۔نفیسہ بیگم کو عروسہ نہیں دیکھی ۔۔وہ اُس کے کمرے کی جانب بڑھی ۔دروازہ لاکڈ نہیں تھا۔۔اُنھوں نے آہستہ سے دروازہ کھولا۔۔لیمپ کی مدھم سی روشنی نے اُن کا استقبال کیا۔ہر چیز اپنی جگہ پر تھی یہاں تک کہ اُن کی نظر عروسہ پر پڑی جو جانماز پر سوٸی ہوٸی تھی۔
عروسہ میری جان اُٹھ جاٶ مغرب کا وقت ہو گیا ہے۔
اُس نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھولیں۔۔اُس کے اعصاب ابھی تک شل تھے۔۔۔جی ۔۔۔جی میں آتی ہوں۔اُس نے غیر ارادی طور پر اُن کا ہاتھ کندھے سے ہٹایا۔بابا کب تک آٸیں گے۔آج اُسے بابر صاحب کو بابا کہتے ہوۓ جھجک محسوس ہوٸی تھی۔
کیا ہوا آج بابا کی بڑی یاد آرہی ہے؟۔
نہیں ویسے ہی پوچھا تھا ٹاٸم کافی ہو گیا ہے اِس۔۔اِس لیے۔
نہیں بس آتے ہی ہوں گے تم فریش ہو کر نماز پڑھو میں تمھارے لیے چاۓ لاتی ہوں۔
جی۔۔
اور وہ لمحہ بھی آن پہنچا جس کا اُس کو بے صبری سے انتظار تھا۔وہ فریش ہو کر نیچے آٸی تو سب لوگ لان میں بیٹھے چاۓ سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔عمار بھی وہیں موجود تھا آج اس نے کافی دن بعد اُسے دیکھا تھا۔اُسے دیکھ کر عمار کو تاٸی جان کی باتیں یاد آٸیں اُس کا دِل کیا وہ ہر چیز کہ تہس نہس کر دے۔اتنی پاکیزہ لڑکی پر اُس کی ماں نے بدچلن ہونے کا الزام لگایا تھا۔اس کی عزت کے ہچّے اُڑاۓ تھے۔عروسہ نے ابھی تک اپنی چاۓ نہیں اُٹھاٸی تھی۔وہ سمجھ نہیں پارہی تھی کہ وہ بات کیسے شروع کرے۔وہ لوگ جیسے بھی تھے آخر پچپن سے اُنھوں نے اُسے پالا تھا۔اُس کی ہر خواہش پوری کی تھی۔اُن کے ساتھ اِس طرح کا سلوک وہ نہیں کر سکتی تھی مگر وہ کیا کرتی۔اُس کے دل پر بہت بڑی چوٹ لگی تھی۔
آخر اُس نے کہہ ہی دیا۔
بب۔۔بابا مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔جی بچے بولو نہ اُنھوں نے مسکرا کر کہا۔عروسہ نےاُن کی مسکراہٹ دیکھی۔کتنی اچھی اور خوبصورت مسکراہٹ تھی مگر وہ اِگلے چند لمحوں میں غاٸیب ہونے والی تھی۔
وہ میں ۔۔۔یہ کہنا چاہتی تھی کہہہہ۔۔وہ اپنی انگلیاں مسلنے لگی۔
میں۔۔۔میں عمار بھاٸی کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی۔یہ کہہ کر اُس نے فورًا سے وہ نازک سی انگوٹھی اُتار کر ٹیبل پر رکھی۔اُس نے یہ سب کچھ پُر سکون رہ کر کیا ۔
مگر وہاں موجود سب لوگوں کا سکون برباد کر چکی تھی وہ۔سب کے چہروں کی ہواٸیاں اڑی تھی۔
یہ یہ کیا بدتمیزی ہے عروسہ نفیسہ بیگم نے جھڑک کر کہا۔
بسس میں مزید یہ رشتہ نہیں نبھا سکتی۔۔پلیز مجھے معاف کیجیے گا۔زشی اور حجاب نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا مگر خاموش رہے۔
لیکن کیوں؟؟۔۔۔کسی اور کو پسند کرتی ہو؟؟۔۔۔
بابر صاحب نے استفار کیا۔
اِس سوال پر عمار کو لگا جیسے کسی نے اُس کا دل مٹھی میں دبایا ہے۔اُس کی سانسیں بند ہونے کو تھیں۔
نہیں بابا ایسا کچھ نہیں ہے۔
تو پھر بیٹا ایسی کیا بات ہے جو بات ہے جو آپ اِس رشتے کو رد کر رہیں ہیں۔اب کی بار یاسر صاحب بولے۔
نفیسہ بیگم کو بھی پریشانی لاحق ہوٸی تو اِس وجہ سے بار بار بابا کا پوچھ رہی تھی۔
البتہ ایک بندہ ایسا تھا جس کے چہرے پر اطمینان تھا وہ تھی ون اینڈ اونلی فرزانہ تاٸی جان۔اب اُنھیں لگا کہ کہ وہ خاموش نہیں رہ سکتی تو وہ بول پڑیں۔
دیکھا میں نے بولا تھا نہ لڑکی ٹھیک نہیں ہے۔ تاٸی جان نے عمار کے کان میں سرگوشی کی۔افففف امی آپ بولنے سے باز مت آٸیے گا۔
بیٹا کچھ وقت اور سوچ لیں آپ یوں جلد بازی میں فیصلہ مت کریں۔ بابر صاحب نے کہا۔
BẠN ĐANG ĐỌC
تیرے سنگ(✔ Completed)
Viễn tưởngAssalam o Alikum frndz that's my first story i hope u like it plz don't forget to vote and also give ur feedbacks 😊 یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے ۔ جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی ۔ جو ہر وقت مدد کے لیے تیار رہتی ہے۔...