Deen E Haq

13 2 2
                                    

#Deen_E_Haq🇸🇦
By #Javeria_irfan
رات کے اس پہر وہ نیم دراز سی ہوکر ٹانگوں پر لیپ ٹاپ بچھائے نیوز فیڈ کو سکرول ڈاؤن کرتی جا رہی تھی آنکھوں میں ہلکی ہلکی سی نیند نظر آتی تھی تیزی سے ٹچ پیڈ کو چلاتا ہاتھ ہولے سے رکا تھا
لائک کردہ اسلامی صفہے پر ایک حدیث نمودار ہوئی تھی چونکہ وہ صفہہ ہی غیر ملکی تھا لہذا عربی عبارت کے نیچے  ہر چیز انگریزی ترجمہ میں تھی اسکو بہت ہی موثر طریقے سے پیش کیا گیا تھا ترجمہ کے عین نیچے تشریح بھی تھی جسکو پڑھ کر بے چین دل کو سکون میسر آجاتا
پورا پیراگراف پڑھ کر وہ آسودگی سے مسکرائی
"ہر مشکل کا حل قرآن مجید میں موجود ہے بشرطیکہ پرھنے والے کے پاس شعور کی آنکھیں ہونی چاہئیں" یہ کہتے ساتھ اس نے سبحان اللہ ٹائپ کرنے کے لیے کمنٹ سیکشن کھولا مگر کمنٹ سیکشن کھولنے کے اگلے لمحے ہی اس کی آنکھیں ایک کمنٹ پر چپک سی گئیں مانو وہ پتھرا گئی ہوں اس کے ہاتھ اسی پوزیشن پر ساکت ہو چکے تھے
آہستہ آہستہ اسکا چہرا اور آنکھیں سرخ ہونے لگیں لمحے بعد نمکین پانی بھی جگہ بناتا رخسار پہ پھسلتا جا رہا تھا اسکے دل سے ایک ہی ورد اٹھ رہا تھا
"استغفار ۔۔ استغفار۔۔ استغفار۔۔" لیکن وہ خود سن تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس خوبصورت حدیث پر جہاں لاکھوں کڑوڑوں مسلمین نے سبحان اللہ جیسے الفاظ کہے تھے وہیں کچھ یہودی برادری کے شدت پسند افراد نے وہاں نہایت ہی نازیبا الفاظ اپنے منہ سے نکالے تھے جو کسی بھی مسلمان کا خون کھولا سکتے تھے اس کے علاوہ وہ گروہ وہاں ہنسی ٹھٹھول کر رہا تھا اور مسلسل دین اسلام کو نشانہ بنا رہا تھا
آپ چاہے اسلام جیسے سچے دین اور نبی کریم (صہ) کے امتی ہوں یا کوئی ازخود بنائے گئے مذہب کے پیروکار ، اپنا دین سبھی کو پیارا ہوتا ہے
اس پوسٹ پر کمنٹ بازی شروع ہو چکی تھی   گرما گرمی تھی کچھ مسلمانوں نے سخت الفاظ استعمال کئے تو سامنے سے بےہودہ الفاظ کی یلغار شروع ہوچکی تھی کچھ مسلمانوں نے انکو ایسا کرنے سے منع کیا تو دوسری جانب سے انہیں شدید گالم گلوچ کا سامنہ کرنا پڑا ۔۔ کبھی کبھی تعلیم کا حصول اور ترقی یافتہ ممالک میں رہنا بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑتا ۔۔ ہم رہتے وہی جاہل اور پست ہیں
آج یہی دیکھ کر مومنہ پر کپکپی طاری ہو چکی تھی بھلا کیونکر ہمارے دین کو برا کہا جارہا تھا آخر کیوں ۔۔؟؟
"اے میرے مالک! مجھے معاف فرما اور مجھے ہمت عطا کر کہ میں دین کے دشمنوں کا منہ بند کرسکوں " خوف خدا سے بہتے آنسوؤں کے درمیان اس نے دعا کی تھی اور ارادہ باندھا تھا کہ تلوار استعمال کئے بنا دین کے دشمنوں کا سر تن سے جدا کرنا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسنے قلم کو کاغذ پر گھسیٹنا شروع کیا "میں مسلمان ہوں اور میں یہ بات فخریہ کہتی ہوں، میری پہچان میرا دین میرا کلمہ طیبہ ہے ، میرا مالک میرا اللہ ہے ، میرے لیڈر میرے پیارے نبی حضرت محمد صلی علیہ والیہ وسلم ہیں ۔۔ ہاں کچھ لوگوں کی نظر میں ، میں، میرا خاندان یہاں تک کہ میرا پورا ملک دہشتگرد ہے ۔۔ ٹھیک ہے یہ تمہاری سوچ ہے ! تم میرے اللہ اور میرے پیارے نبی کریم (صہ) اور دین کے بارے میں وہ سب کہتے ہو جو تمہارے لئے دوزخ کے عذاب کو دوگنا چوگنا کر رہا ہے ، مگر تم یہ کہہ کر خوش ہو ، سو خوش ہی رہو ۔۔" وہ رکی قلم کو جھٹکا دیا اور آگے لکھنے لگی "دیکھو! میرے پاس بھی ایک چلتی ہوئی زبان ہے میں بھی چاہوں تو تمہیں اور تمہارے مذہب کو نشانہ بنا سکتی ہوں مگر وہی میرا خدا ہے جو سب سے بڑا ہے جو عظیم ہے اور وہی میرے اللہ کے آخری نبی کریم (صہ) جنہوں نے مجھے اس عمل سے منع فرمایا کہ مجھے کسی کے بھی دین کو کچھ نہیں کہنا چاہے مجھے بہت کچھ سہنا پڑے ، مجھ پر اگر پتر برسائے جارہے ہوں تو مجھے اپنی طرف آنے والےایک پتھر کو بھی اٹھا کر واپس پھینکنا منع ہے میرا دین اتنا نرم اور اتنا گداز ہے ۔۔۔ سو وہ تھی تمہاری "امن پسند سوچ" اور یہ ہے میرے دین کی تعلیم جس پر میں عمل اپنے اللہ رسول کی خوشنودی کے لئے کر رہی ہوں  ۔۔ مجھے بتاؤ کہ تم زیادہ پر امن اور نیک خواہشات رکھتے ہو یا میری یہ تعلیم دہشتناک ہیں؟؟؟؟" قلم بند ہوا اور اس نے ایک بار پھر سے یہ سب پڑھا
"لوگوں تمہیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا" وہ سنجیدگی سے بڑبڑائی تھی
اگلی صبح اس نے سب سے پہلے یہ  اسی یہودی گروہ کے ہر شخص کو بھیج دیا تھا بعد ازاں اس نے ملک کے مختلف مشہور صفحوں اور اخباروں کو اپنا نام ہٹا کر بھیجا تھا جسے لوگوں نے بہت سراہا تھا اور یہ آرٹیکل ہر جگہ پھیل چکا تھا لاکھوں لوگوں نے اپنی اپنی پروفائل پر اسے شیئر کیا کہ چلو کسی نے تو رومانوی کہانیوں سے ہٹ کر اصل مسائل کے لئے آواز اٹھائی تھی
اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ فلاں پیج کو رپورٹ کریں اس میں دین اسلام سے متعلق واحیات مواد روز کی بنیاد پر پوسٹ کیا جاتا ہے ہم رپورٹ تو کردیتے ہیں مگر کچھ ایسا نہیں کرتے کہ بار بار رپورٹ کرنے کی نوبت ہی نہ آئے آواز اٹھانا تو جیسے ہم بھول ہی چکے ہیں آپکو تلوار پکڑ کر میدان میں نہیں کودنا۔۔ بس آپکو آواز اٹھا کر لوگوں کی اصلاح کرنے کی کوشش کرنی ہے یہ بھی ایکطرح سے جہاد ہے کم از کم ہم
آخرت میں شرمندہ تو نہ ہونگے کہ ہم صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے ایک زرا سی حلق سے آواز بھی برآمد نہ کی حالانکہ یہ ہمارا فرض بنتا تھا
وہ اپنے اس آرٹیکل کو ہر جگہ گھومتا دیکھ رہی تھی مگر اس کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیکھنے میں آرہا تھا کہیں اردو ترجمہ کرکے اسے پوسٹ کیا جارہا تھا تو کہیں ہوبہو ویسا ہی پوسٹ کردیا جاتا دن یونہی گزرتے جارہے تھے وہ بھی دوسرے کاموں میں لگی ہوئی تھی دماغ سے یہ بات نکلفی جارہی تھی کہ اچانک اسے ایک پیغام موصول ہوا بھیجنے والے کو دیکھا تو وہ انہی یہودی افراد کی جانب سے تھا تصاویروں پر مشتمل وہ پیغام اڈ نے الجھن کے ساتھ کھولا اور چند لمحوں بعد وہ ششدر رہ گئی لبوں پر ہاتھ بے ساختہ پیوست ہوگئے
سامنے تصاویریں کھلی تھیں جس میں پانچ سے چھہ افراد کا گروپ تھا سب سفید شلوار قمیض پہنے سروں پہ ٹوپیاں جمائے پھولوں کا ہار پہنے کھڑے تھے تو دوسری تصویر میں مولوی صاحب کے سامنے کلمہ پڑھتے ہوئے یہ تصویر کی گئی تھی تیسری تصویر میں وہ سب ایک بینر پکڑے کھڑے تھے جس میں جلی الفاظ نظر آرہے تھے
" We are really sorry for what we did in past , we were so lost
Our Muslim brothers and sisters , please accept us , we are Muslims now Alhamdulilah "
یہ الفاظ تھے کہ کیا مومنہ گنگ سی بیٹھی تھی مگر اسے ایسا محسوس  تھا ہو رہا کہ اس پر پھولوں کی  بارش ہو رہی ہو
"میرے اللہ مجھے یقین نہیں آرہا !!!"وہ ایک دم سے چلائی تھی پھر دیوانوں کی طرح خوش ہوئی اور دوڑتی ہوئی باہر کو بھاگی کہ یہ خبر سب کو سنادے
کچھ دن پہلے جب اس کی آنکھوں میں آنسو تھے تو وہ غم و غصے کے تھے اور آج جب آنکھوں میں آنسو تھے تو وہ خوشی کے آنسو تھے ۔۔۔۔۔۔
کسی کے بھی دین کو برا بھلا کہنے سے گریز کیجیئے یہ سب کرنے سے پہلے خود پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالنا نہ بھولئے کہ کیا آپ ٹھیک کر رہے ہیں؟؟! 
                   میرا دین سب سے اعلی
                 سب سے بلند،سب سے بالا😇
                        ختم شدہ 
Awaiting for reviews ☺
You can share it anywhere ☺

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jul 07, 2019 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Deen e HaqWhere stories live. Discover now