اپنا بنایا ہے

4.2K 195 96
                                    


قاضی اور گواہ نکاح ہوتے ہی کچھ ہی دیر میں چلے گئے تھے۔ ان کے جاتے ہی وہ وہاں سے میکانکی انداز میں اٹھتی اپنے کمرے میں آ گئی تھی۔ وہ اپنے سابقہ انداز میں بیڈ پر بیٹھی تھی لیکن اس بار اس کا دماغ سن ہو چکا تھا۔

حیدر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں پیوست کرے اب تک لاونچ کے صوفے پے بیٹھا تھا اور سوچ رہا تھا کہ جو کچھ وہ زینب کے ساتھ کر چکا تھا اس سے کل رات یہ واضح ہو گیا تھا کہ وہ اسے بلکل پسند نہیں کرتی اور اس صورت میں اسے اپنے جذبات سے آگاہ کرنا نری حماقت تھی کیوں کہ زینب اس کو جھوٹا سمجھتی اور اس کی بات کا یقین ہر گز نہیں کرتی۔

حیدر ایک نتیجے پر پہنچتے اپنی جگہ سے اٹھا تھا۔

دروازے کے فریم میں حیدر کا چہرہ ابھرتا دیکھا تھا زینب نے۔ حیدر نے اس کی طرف چھوٹے چھوٹے قدم لینا شروع کئے تھے لیکن جیسے جیسے حیدر اس کی طرح بڑھ رہا تھا اچانک ہی زینب کے چہرے کے تاثرات بدلے تھے اس کے دماغ میں دھماکے ہونے شروع ہوئے تھے۔۔۔۔۔اس نے یہ نکاح کیوں کیا تھا؟۔۔۔۔۔۔بدلے کے لئے۔۔۔۔۔۔کسی سے شادی کر کے کوئی بدلہ کیسے لے سکتا ہے؟۔۔۔۔ایک چھت کے نیچے خاموشی سے کسی کے علم میں لائے بغیر اس نے نکاح کیوں کیا تھا؟۔۔۔۔۔۔مجھ سے بدلہ لینے کے لئے۔۔۔۔۔۔یوں چپ چاپ نکاح اور پھر وہ مجھے طلاق دے دے گا۔۔۔۔ہاں وہ یہی کرے گا۔۔۔۔۔اسے معاشرے میں ذلیل و روسوا کر دے گا جو وہ پہلے ہی کم نا تھی۔۔۔۔۔یہ سوچتے زینب کا رنگ زرد پڑا تھا اس کے ہونٹوں نے اپنی گلابی کھو دی تھی وہ سفید پڑے تھے۔۔۔۔وہ اس سے اس قدر بیہودہ بدلے کی امید نہیں رکھتی تھی۔

حیدر روکا تھا۔۔۔۔۔اسے زینب کے چہرے پر اپنے لئے بے اعتباری اور خوف دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔حیدر کو اس کی یقین سے عاری آنکھیں اپنے دل کے آر پار ہوتی محسوس ہو رہیں تھیں جو اسے بہت تکلیف دے رہیں تھیں۔

"میں جا رہا ہوں دروازہ ٹھیک سے بند کر لو" حیدر کی پشت اس کی طرف تھی اور وہ تیزی سے وہاں سے باہر نکل گیا تھا کیوں کہ زینب اس کا وہاں کھڑا ہونا مشکل بنا رہی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"عاشی" وہ اس کے بہت قریب سے بولا تھا۔

عائشہ جو اس وقت ایک مارٹ میں موجود شاپنگ کر رہی تھی اس کی آواز پے اپنی جگہ اچھل کر رہ گئی۔

"آپ؟" وہ اسے دیکھتے حیرت سے بولی تھی۔

"جی میں۔۔۔تمھیں کیا لگا تھا اگر تم اسکول نہیں آؤ گی تو میں تم تک پہنچ نہیں سکوں گا؟" وہ شیلف سے پرفیوم دیکھتا بظاہر مصروف سے انداز میں پوچھ رہا تھا۔

عائشہ اسے جواب دئے بغیر کاؤنٹر پر چلی گئی تھی۔

وہ اس کے پیچھے پیچھے تھا مارٹ میں کافی رش تھا اور وہ بل بنے تک اس کے پیچھے اسے کوور کرنے میں لگا تھا۔

جگ ہاری Where stories live. Discover now