Part 1

360 10 5
                                    

انکوئيٹ:Inchoate

2008: مصنَف لز لو فعرن Lazlo Ferran   : ©کا پي رائٹ

تمام جملہ حقوق محفوظ ہہيں

ترجمعہ: عطيہ عادلs

http://www.morguefile.com/creative/Efi21 کور تصوير

 نمود سے پہلے

کسي نہ کسي کو تو يہ نقصان پورا کرنا ہي تھا- ميرا قصور نہ ھوتے ھوۓ بھي ، لگتا يہي تھا کہ يہ خسا را مجھے ہي اٹھانا تھا- جلد ہي مقدمہ ختم ہو جاۓ گا اور سارے جہا ں کو اصليت کا پتا چل جائے گا-                                                                                                                        

ادھر ميں جيل کي تنگ کوٹھڑي ميں پڑا منحوس قسم کے سر درد ميں مبتلا ھو گيا تھا - ا س کي بڑي وجہ اس کوٹھڑي کا ٹوٹا ھوا بلب تھا جس کي جلتي بجھتي روشني نے مجھے بيمار کر ديا تھا- نجانے يہ لوگ کب اس بلب کو ٹھيک کريں گے؟

بہت ساري سوچوں کے درمياں مجھے وہ مضحکہ خيز صورت حال بھي ياد آگٰئ - مقدمے ميں دفاع کا ميرا پہلا دن تھا - سب کي توقعات کے برخلاف ميں نے تقريباً سچ اگل ديا- جو بات ميں نہيں کہ سکا وہ يہ تھي کہ واقعہ کے روز ميں شدّيد قسم کي بوريّت کا شکار تھا-

" جناب اس-قينو! آپ کي کمپني کے اندراجات ظاہر کرتے ہيں کہ وقوعے کے روز يعني چار اگست اور دو اشاريہ چار ارب سال پہلے (جب کرّہؑ  ارض کي نمود ہوئ ) آپ شمالي ٹيکسس ميں بطورِ               خاص مشاہدات کے اندراج پر مامور تھے-"

اس بيان کے کچھ دير پہلے ميں اس بات سے انکار کر چکا تھا کہ ميں وقوعے پر موجود تھا- بلکہ ميں تو يہاں تک کہ چکا تھا کہ ايک دن پہلے بوجوہ ناسازئ طبيعت ميں رخستي لے کر گھر چلا گيا تھا- سرکاري وکيل کو ميري يہ با ت کچھ زيادہ پسند نہ آٰئ - اس نے ناگواري سے ايک نطر ميري جانب ڈالي اور پھر معني خيز انداز سے جيوري کي طرف ديکھنے لگا-

 يہي وہ لمحہ تھا جب ميں نے بوکھلا کر کہا: " جي جي ! جناب معاف کيجۓ گا ! ميرے خيال ميں بس

ذہني دباؤ کي وجہ سے ميں سمجھ نہيں پايا اور وقوعے کے روز کو ميں اس دن سے ملا بيٹھا جس دن ميں جلدي گھر چلا گيا تھا- يہ سب جو اس دن ہوا ، وہ ايک نادانستہ بھول سمجھ ليجۓ جو شايد ميں بوريّت کي وجہ کر بيٹھا تھا-"

اپني بات کي اہمّيت بڑھانے کے ليے ميں حاضرين کي طرف مڑ گيا-" ميں کئ دنوں سے لگا تار اپنا فرضِ منصبي ايک ہي طرح سے انجام دے رہا تھا- بڑي تندہي کے ساتھ ميں تما م مشاہدات درج کر رہا تھا- مقامي آبادي سے ميں گھل مل تو جاتا تھا مگر ان سے بہت قريب ہونے کي کوشش نہ کرتا، کيونکہ ميرا کام تو ان کے معاشرے اور تہذ يب پر ناقدانہ نگاہ رکھنا تھا- پھر يہ بھي تھا کہ ميں کئ ہفتوں سے بھينسے کا گوشت مختلف صورتوں ميں کھا کر تنگ آ گيا تھا- اوپر سے وہ ريچھ جيسي حرَافہ بڑھيا ميرے پيچھے ہي پڑ گئ تھي- اس کي قربت سے ناگوار بدبو بھي آتي تھي-پھر يہ کہ اس کا نام انگ-ڈ ويڈ تھا- ہے نہ عجيب اورمشکل نام-"

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Nov 05, 2014 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Inchoate in UrduWhere stories live. Discover now