دور حاضر اور محبت کا فلسفہ

4 0 0
                                    

دور حاضر میں سوشل میڈیا اور جدید طرز کی محبت کا لفظ محبت سے اور بذات خود محبت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں، اسلام اور شریعت نے جو حدود لاگو کی ہیں ان کے مطابق اصل محبت نکاح کے بعد کی ہے اس سے قبل دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ بھی نہیں۔
دور حاضر میں عام تصور کیا جاتا ہے کہ محبت ایک ہی بار ہوتی ہے جو کہ صریحا غلط ہے۔ محبت کے بنا تو انسان کے پاس جینے کا تصور ہی موجود نہیں۔ خونی رشتے اس بات کی واضح دلیل ہیں۔ جنم دینے والی ماں تو پیدائش سے قبل ہی اپنے بچے کو بنا دیکھے ہی محبت کے گیت گانے لگ جاتی ہے اور وہ باپ محنت مشقت کر کے آنے والی جان کے لیے اپنی محبت کا ثبوت دیتا ہے۔ محبت ایک لامحدود جذبہ ہے یہ کسی ایک خاص نکتے پر رکا نہیں رہتا اس کے مرکز ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ بدلتے ہیں اور ایسا ضرور بالضرور ہوتا ہے۔ جیسا کہ عام طور پر ایک بیٹی کے لیے اس کی محبت کا پہلا مرکز اس کا باپ ہوتا ہے اور پھر شادی کے بعد اسی محبت کا مرکز شوہر بن جاتا ہے کیونکہ وہ اس سے متوقع کرتی ہے کہ جس طرح اس کے باپ نے اسے اچھے اور احسن انداز مین پروان چڑھایا، اس کا شوہر بھی ویسا ہو، باپ جیسا۔ اور آگے بڑھیے تو اس محبت کا مرکز اب شوہر نہیں رہتا بلکہ بیٹا بن جاتا ہے اور وہ اس کی تربیت اس طرح چاہتی ہے جس طرح اس نے اپنے باپ کو اور پھر شوہر کو پایا۔ یہی حال دوسری طرف مرد ذات کا ہے چونکہ ماہر نفسیات اس بات کا ادراک کرتے ہیں کہ ماں کا لگاؤ بیٹے سے اور باپ کا لگاؤ بیٹی سے زیادہ ہوتا ہے اور یہ لگاؤ محبت کے مرکز میں تبدیلی کے باعث ہے۔ مرد ہو یا عورت اس کی محبت کا مرکز تین بار تو ضرور بدلتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں عام گمان کیا جاتا ہے کہ محبت صرف ایک بار ہی ہوتی ہے یا پھر مرد کو ایک کے بعد دوسری اور پھر بے شمار محبتوں کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے یا پھر مرد ایک محبت کے ساتھ دوسری محبت کیسے نبھا سکتا ہے۔ اس کا جواب اسوہ حسنہ سے بآسانی مل جاتا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سے زائد شادیاں ہیں اور یی حکم صرف آپ کے لیے خاص تھا اور آپ نے تمام کے ساتھ احسن سلوک کیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت کے ساتھ ساتھ باقی بیویوں کی محبت کو بھی اچھے انداز میں نبھا کر امت کے سامنے اسوہ حسنہ پیش کیا۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ اصل محبت شادی کے بعد ہے لہذا مرد ایک کے بعد دوسری اور تیسری چوتھی شادی کا خواہش مند کیوں؟ اس کا حکم کیوں آیا اور اس کی مصلحت کو آگے بیان کیا جائے گا۔ سورہ النساء آیت نمبر 3 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ

فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً

عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو دو دو تین تین چار چار سے لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پہلی بیوی اور پہلی محبت موجود ہونے کے باوجود مرد دوسری عورت کی طرف کیوں جاتا ہے؟

Você leu todos os capítulos publicados.

⏰ Última atualização: Apr 16, 2020 ⏰

Adicione esta história à sua Biblioteca e seja notificado quando novos capítulos chegarem!

مرد کی محبت لامحدود کیوں؟Onde histórias criam vida. Descubra agora