آبِ راکد
بونا سیاہ سلاخوں کے پنجرے میں قید زبان پر قفل لگائے بیٹھا تھا. تبھی دروازہ کھلا چیختے چلاتے گھوڑے کو قید میں پھینکا گیا.
بونے نے سفید مائل رنگت اور بھورے بالوں والے گھوڑے سے پوچھا "تم ٹھیک ہو"....
اس نے ہاں میں گردن ہلا دی....
گھوڑے نے اس سے باتوں میں سوال کیا "تمہاری مدد کیلیے کوئی نہیں آیا تو تمہیں برا نہیں لگا؟" اُس نے کہا "ہر چیز برا ماننے والی نہیں ہوتی, کوئی نہیں آیا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ہم سے محبت نہیں کرتا یاں فکر نہیں ہے. اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ مشکل میں ہوں"....سمجھ کر سر اثبات میں ہلایا "ہر مرتبہ ہمارا گمان درست نہیں ہوسکتا, دوسروں کو بھی موقع دینا چاہیے کہ وہ اپنا موقف پیش کرسکیں. چند لحمے کا وقفہ دیا"آبِ راکد" یعنی کھڑا پانی نہیں بننا چاہیے جن پر مکھیں ,کیڑے اور بیکٹیریا گھر بنا لیتے ہیں بلکہ "آبِجاری" بننا چاہیے بلکل چلتے پانی کی طرح....
وہ سمجھ گیا تھا کہ اسے چلتا پانی بننا ہے....
::::::::::"""""""""::::::::::::
ختم شد➡️Don't forget to give ur precious review
➡️ do vote
YOU ARE READING
آبِ راکد بقلم ضوء ساطع
Fantasyمختصر کہانی.... دو کرداروں کی کہانی.... کچھ بھی اپنے طرف سے سوچ لینے والوں کی کہانی.... زندگی کا ایک سبق.....