﷽
دور افق پر ڈھلتا آفتاب اپنے اندر تمام تر دن کی اچھی اور بری یادوں کا ذخیرہ سموئے, ماضی سے کچھ سیکھنے اور نئے آنے والے صبح کی سحر لیے غروب ہو رہا تھا. سورج کی بدولت بننے والی نارنجی و سرخ لکیریں بادلوں کے سنگ نیلے افق کی رعنائیوں میں اضافہ کر رہیں تھیں. نیلے آسمان تلے بہتا سمندر اپنے اندر اس منظر کی عکس نگاری کر کے قدرت کے خوبصورت کرشموں کی گواہی دے رہا تھا. موجوں کی تھاپ اور ہوا کی سرسراہٹ اور گھر لوٹتے پرندوں کی بولیاں ماحول میں اک عجب نشہ گھول رہے تھے. ایسے معلوم ہوتا تھا کہ سب قدرت کی کسی دھن پر رقصاں ہو. دل کی کیفیت کچھ عجیب سی ہو رہی تھی.
میں نے تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر یکدم اپنے اندر جھانکا تو قلب سے اک آواز آئی "رقص بسمل". میں ششدر سی رہ گئی ابھی سنبھلی نہ تھی کہ اک اور آواز آئی "اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟" آنسو پلکوں کی حدود سے بغاوت کرتے گالوں پر لڑھک گئے. اور پھر نہ جانے کب میرے ہاتھ ہوا میں بلند ہوئے اور پیروں نے حرکت شروع کر دی. اور میں آنکھیں بند کیے گھومتے ہوئے "اللہ ھو" کی صدا کے ساتھ اس رقص بسمل کا حصہ بن گئی.
🌺🌺🌺🌺🌺🌺
~•بقلم لائبہ احمد•~
Give me your precious feedback as well😇🌺.
YOU ARE READING
رقصِ بسمل
Spiritualیہ چھوٹی سی تحریر منظر نگاری کے ساتھ ساتھ میرے خیالات کا مجموعہ ہے. امید ہے آپ کو پسند آئے گا.