سنیک پیک

27 6 4
                                    

تم قرآن پڑھ رہے تھے نہ مگر تمہارے ہاتھ میں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ھدیٰ نے بے چینی سے کہا۔
میں حافظِ قرآن ہوں۔ثاقب نے کہا تو ھدیٰ یک تک اسے دیکھنے لگی۔
کیوں؟؟اسے ھدیٰ کا سوال بےتکا لگا،اب وہ اسے کیوں کا کیا جواب دیتا۔۔۔۔
کیونکہ یہ اللّٰہ تعالیٰ کا حکم تھا کہ میں اس کلامِ پاک کو حفظ کروں۔ثاقب نے سوچ سمجھ کر جواب دیا،مگر ھدیٰ کو اسکے چہرے پر چمک محسوس ہوئی۔
تمہیں کیسے پتہ کہ اللّٰہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے؟ھدیٰ نے سانس لئے بغیر سوال کیا۔دین داری سے اسکا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا مگر اسے اس وقت ثاقب کی باتیں سحر زدہ کر رہی تھیں۔
ھدیٰ ہر مسلمان قرآن کو حفظ نہیں کرتا صرف چند آیات وغیرہ یاد کرلیتے ہیں جو کہ نماز کیلئے ضروری ہوتی ہیں۔(مجھے تو ان چند میں سے ایک بھی نہیں یاد۔ھدیٰ نے سوچا)۔تو جب کوئی انسان قرآن حفظ کرنے کا ارادہ کرلیتا ہے نہ تو وہ اسے تب تک حفظ نہیں کرسکتا جب تک اللّٰہ تعالیٰ کا حکم نہ ہو۔
تم یہ کہنا چاہ رہے ہو کہ اللّٰہ کے حکم کے بغیر اسے کوئی حفظ نہیں کرسکتا؟ھدیٰ نے اسکی بات دہرائی تو ثاقب نے اثبات میں۔ سر ہلا دیا۔
پھر بھی تم نے کیا سوچ کر حفظ کرنا شروع کیا تھا؟ھدیٰ نے پوچھا۔
اللّٰہ تعالیٰ کیلئے!!
ھدیٰ پتہ ہے جب میں چھوٹا تھا تب تمہاری طرح لوگوں کی باتوں پر بہت کڑھتا تھا۔مگر پھر ہمارے ایک ٹیچر تھے انہوں نے مجھے سمجھایا کہ:انسان کو ٹوٹے ہوئے برتن کی طرح ہونا چاہیے جس میں لوگوں کی محبت آئے اور نکل جائے،ٹہرنے کی جگہ ہی نہ ملے۔
لوگ ہمیشہ تو نہیں رہیں گے نہ ہمیشہ رہنے والی ذات تو اللّٰہ کی ہے۔وہ اللّٰہ جو مجھ سے تم۔سے ہم سب سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے،اور ہم۔۔۔۔ہم لوگ دنیا کی رنگینیوں اور لوگوں کی محبت میں اتنا کھو جاتے ہیں کہ اللّٰہ کو ہی بھول جاتے ہیں۔
پتہ ہے،جب دنیا کی کوئی چیز نہیں بنی تھی،اللّٰہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی روحوں کو جمع کیا اور پوچھا کہ کیا میں تمہارا مالک نہیں ہوں؟تو تمام روحوں نے جواب دیا کہ،جی ہاں آپ ہی ہمارے مالک ہیں،اور تمام روحوں نے زمین پر آکر امتحان دینے کو چُنا۔
مگر ہم لوگ کیا کر رہے ہیں ہم لوگ۔۔۔۔ہم اپنے مالک کو ہی بھول رہے ہیں،اپنے مالک پر دوسرے انسانوں کو اہمیت دیتے ہیں اور پھر اپنا ٹوٹا ہوا دل لے کر شکوے کرتے ہیں۔
ھدیٰ وہ دن تھا اور پھر آج کا دن ہے میں نے خدا کو ڈھونڈا ہے اور پھر آخر اپنے سجدوں میں خدا کو پا لیا ہے۔میں نے اللّٰہ سے محبت کرنی شروع کردی،میں جانتا ہوں کہ میری خدا سے محبت کائنات میں ریت کے ذرے کے برابر ہوگی۔بہت سے لوگ ہیں دنیا میں جو مجھ سے بہتر ہیں نیک ہیں پرہیزگار ہیں،مگر میں بھی اللّٰہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہوں،ان کے نزدیک ہونے کی کوشش کرتا ہوں،اور مجھے یقین ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک میری یہ کوششیں اہمیت رکھتی ہوں گی آخر ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ خدا مجھ سے۔۔۔۔۔

Kon kon parhna chahy ga???

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Dec 17, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

مہری زندگانی ہے جاوداںWhere stories live. Discover now