Harris_k

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے 
          	
          	سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے 
          	
          	خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں 
          	
          	اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے 
          	
          	ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل 
          	
          	انہیں بس ایک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے 
          	
          	شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں 
          	
          	ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب کیا دیتے 
          	
          	منیرؔ دشت شروع سے سراب آسا تھا 
          	
          	اس آئنے کو تمنا کی آب کیا دیتے

Harris_k

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے 
          
          سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے 
          
          خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں 
          
          اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے 
          
          ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل 
          
          انہیں بس ایک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے 
          
          شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں 
          
          ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب کیا دیتے 
          
          منیرؔ دشت شروع سے سراب آسا تھا 
          
          اس آئنے کو تمنا کی آب کیا دیتے

Harris_k

ہوائے ترک تعلق چلی ہے دھیان رہے
          مگر یہ بات ہمارے ہی درمیان رہے
          
          گلہ تجھی سے نہیں بام و در کی ویرانی
          کھلی فضا میں بھی ہم لوگ بے امان رہے 
          
          شکست جاں پہ ہے تجدید اعتبار کی مُہر
          جو ڈوب کر بھی تیرے ساحلوں کا مان رہے 
          
          وہ برگ جن پہ رُتوں کے عذاب اُترے تھے
          شجر سے کٹ کے بھی موسم کے ترجمان رہے
          
          تو اپنے حق میں گواہی کہاں سے لائے گا
          تیری طرف سے اگر ہم بھی بدگمان رہے

Harris_k

‏واسطہ حسن سے کیا، شدتِ جذبات سے کیا 
          عشق کو تیرے قبیلے یا میری ذات سے کیا 
          
          مری مصروف طبعیت بھی کہاں روک سکی
          وہ تو یاد آتا ہے اس کو مرے دن رات سے کیا