میں شکر گزار ہوں اس رب کا کہ جس نے مجھے قلم کے زریعے علم سیکھایا، ان اساتذہ کا جنہوں نے میری بے لگام لکیروں کو الفاظ دیے، ان والدین کا جنہوں نے الفاظ کا استعمال سیکھایا ، میرے بہن بھائی دوستوں کا جنہوں نے ان الفاظ سے جڑے احساس سے ملایا اور خلیل جبران ، کافکا اور دوستوفسکی کا جنہوں نے مجھے سوچنا، سوچ پر سوچنے پر اکسایا اور میرے تحقیقی کام میں مددگار استاد کا جنہوں نے سوچنے کا نیا زاویہ دیا۔ اب مجھے ہر لکھنے والا قلم، ہر ورق اور ہر خیال کمال لگتا ہے کہ آخر اس کو سوچنے میں کسی کو کافی محنت لگی ہوگی۔ خوش رہیں اور خوش رکھیں، سیکھنے کی کوشش کبھی مت چھوڑیں ۔ تصویر اور تصور ، جو بھی ہو ، جس کا بھی ہو خوبصورت ہوتا ہے، دیکھنے کی نگاہ چاہیے ۔