محبت کے دسمبر میں
اچانک جیسے تپتا جون آیا ہے
تمہارا خط نہیں آیا نہ کوئی فون آیا ہے
تو کیا تم کھو گئے اجنبی چہروں کے جنگل میں
مسافر مل گیا کوئی ، کسی منزل کسی پل میں
عقیدت کے سنہرے پھول
چپکے سے کسی نے باندھ ڈالے آ کے آنچل میں
یکایک موڑ کوئی آگیا چاہت کی منزل میں
خیال وعدہء برباد بھی تم کو نہیں آیا
تو کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں یاد بھی تم کو نہیں آیا ؟
**********
پھر روگوں میں چھوڑ گئے ہو
کن لوگوں میں چھوڑ گئے ہو
یہ زخموں پر ہنس دیتے ہیں
اِن لوگوں میں چھوڑ گئے ہو ؟
دیکھو مجھ کو روند رہے ہیں
جن لوگوں میں چھوڑ گئے ہو