درِ فشاں ٣

115 14 8
                                    


گہری اور تاریک رات کے غائب ہوتے ہی امیدوں اور روشنی بھری صبح کا آغاز ہوا تھا جہاں ہر طرف پرندوں کی چہچہاہٹ اور  پتوں کی ہوا سے ہلنے کی نرم آوازیں روح کو سکون بخشنے کیلئے کافی تھیں.

آج ان سب کا وہاں ایک نیا دن تھا جسے ان سب نے ایک نئی امید کے ساتھ جینا تھا. سوائے چند لوگوں کے جنہیں جینے کا مطلب نہیں پتا ہوتا اور وہ ماضی کے بوجھ گھسیٹتے روح و جسم کو تھکاوٹ میں ڈالتے دوڑ میں حصہ لیتے ہیں. لیکن ایسے لوگ اکثر ہار جاتے ہیں مگر ان لوگوں میں بھی عقل والے وہ ہوتے ہیں جو وقت رہتے ہی اس بوجھ کو اتار پھینکیں، العرہ بھی انہی لوگوں میں سے تھی.

درِ فشاں گود میں پکڑے وہ اپنے بیڈ پر بیٹھے ہوئے ہی سوچکی تھی. رات بھر اس نے پرانی یادوں کو دفنانے اور نیا آغاز کرنے کا  فیصلہ کیا تھا اور پھر اتنی گہری سوچ میں کہاں پڑا ہے انسان کب خبر ہوتی ہے اسے!

"العرہ؟"
نتاشہ جو صبح صبح تیار ہوکر باہر جانے کو کھڑی تھی کچھ سوچ کر رکی اور العرہ کو اٹھانے لگی. العرہ نے اٹہنے میں زیادہ وقت نہیں لیا تھا مگر اسے پہچاننے میں وقت لگا.

"میں جارہی ہوں باہر، سوچا تمہیں اٹھا جاؤں، لیٹ مت ہونا اور اگر آرام بھی کرنا چاہو تو مجھے بتادو میں بتادوں گی سب کو!"
نتاشہ نے اسے سنبھلتے دیکھ کر پوچھا.

"نہیں میں آؤں گی، مطلب آرہی ہوں میں تم چلو میں بس حلیہ ٹھیک کر آؤں!"
درِ فشاں ایک طرف کرکے وہ اب بستر سے اٹھی.

"چلو میں جارہی ہوں پھر سیل آن رکھنا!"
العرہ کو ہدایات دیتی وہ کمرے سے جانے کو نکلی.

"ہممم!"
سر اثبات میں ہلاتے وہ اب کپڑے نکالنے لگی.
•_•

بلیک جینز کے ساتھ بلیک بوٹس پہن کر اب وہ پرفیوم لگانے کو بڑھی. بال دونوں اطراف سے آگے کو پھینکتے اس نے اسنو گرے شرٹ پر سلور لوکٹ پہنا جس میں نفاست سے ایک سچا موتی داخل تھا. وائٹ اوورکوٹ پہن کر سیل بیگ میں ڈالے العرہ ڈورم سے نکلی. قدموں میں بلا کی تیزی تھی کوئی دیکھتا تو گمان گزرتا کہ العرہ بھاگ رہی ہے.

تبھی ان تیز تیز قدموں میں کسی نے اسکے کندھے پر پیچھے سے تھپکی دی. العرہ فوراً سے مڑی لیکن پیچھے آج بھی کوئی نہیں تھا. چہرے پر اضطراب لئے وہ پلٹی تو سامنے صارم ٹریک سوٹ میں کمر پر ہاتھ باندھے کھڑا تھا.

"آپ کو مزہ آتا ہے مجھے تنگ کرنے میں؟"
حلق میں اٹکی جان نگل کر اس نے سانس خارج کرتے ہوئے پوچھا.

"بالکل! زوہان کی جو آج کل مجھ پر بری نظریں ہیں انکا بدلا کس سے لوں گا؟ تم ہی سے بھئی!"
قہقہہ لگاکر اس نے چلنا شروع کیا.

"زوہان نے کچھ کہا آپ سے؟"
العرہ جو یہ سب رات کو دفن کرکے سوچکی تھی پھر سے کریدنے لگی.

"ہاں بالکل، وہ کہتا ہے تمہیں اس سے دور میں نے کیا ہے اور میرا اس سب میں ذاتی مفاد ہے."
ہاتھ کمر پر باندھے اس نے قدموں کی رفتار کم کی.

دُرِ فِشاں Onde histórias criam vida. Descubra agora