وہ ہمیشہ سے یہی سوچتا تھا کہ پتہ نہیں اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھ ٹھیک کیا تھا یا غلط کیا تھا۔ اس کو زمانے سے بچا کے رکھا گیا تھا۔ شاید وہ اسی لئے کچھ نہیں جانتا تھا۔
" اس کی سوچ تھی کہ ایک لڑکے کو کمزور نہیں ہونا چاہیے۔ اسے دنیا کا علم ہونا چاہیے کیسے کیسے لوگ دنیا میں ہے۔ اچھائی اور برائی دونوں برابر ہے۔ انسان کی زندگی میں دونوں اچھے اور برے لوگ آتے ہیں۔ کچھ رہ جاتے ہیں اور کچھ چلے جاتے ہیں۔ جو رہ جاتے ہیں ہو سکتا ہے وہ ہمارے نصیب میں اچھے ہو ۔ اور جو چلے جاتے ہیں۔ ان کے ذریعہ ہمیں مضبوط کیا جاتا ہے۔ آزمایا جاتا ہے۔"
مگر اسے ان میں سے کچھ نہ پتا تھا۔ کالج میں اس کی پورے سال کی اٹینڈنس صرف 30 پرسنٹ تھی۔
ہفتے میں دو دن وہ گھر ہوتا تھا ۔ باقی کے دو دن وہ گھر سے کالج کے لیے تو جاتا تھا مگر کالج پہنچا نہیں کرتا تھا۔ اور ایک دن وہ کالج جایا کرتا تھا اور کلاسیں لیا کرتا تھا۔ اس کی ٹیچر اس سے بہت زیادہ تنگ آ چکی تھی۔
مگر اس سب سے ہٹ کے۔ اس کو ایک اچھا دوست حماد ملا تھا۔ جو اس کو سمجھا تا۔ اور اس کی ہر کام میں مدد کیا کرتا تھا۔ وہ اس کے لئے بہت اہم ہو چکا تھا۔ ان کی دوستی کو کافی وقت ہوگیا تھا۔ ایک دوسرے کو اب بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ سالار اور حماد کی اکثر لڑائی ہوا کرتی تھی۔ مگر وہ زیادہ دیر ایک دوسرے سے دور نہیں رہتے تھے۔ وقت گزرتا جا رہا تھا۔ مگر سالار کا نان سیریز ایٹیٹیوڈ پہلے دن کی طرح ویسا کا ویسا ہی تھا۔ ایک دن وہ حماد آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ تو حماد نے اس سے پوچھا ۔" سالار کیا اس دنیا میں کوئی ایسا ہے جس کے سمجھانے سے تم سمجھ جاؤ؟"۔
اس نے اطمینان بھری نظروں سے حماد کو دیکھا ۔ اور مسکرا کر بولا " وقت"۔ کیا مطلب؟ حماد نے پوچھا۔
" وقت انے پر سب سمجھ آ جاتا ہے۔"۔ یہ سن کر حماد نے اس کی بات کو ایگنور کر دیا اور اپنے کام میں لگ گئے دونوں۔" حماد بالکل ویسا نہ تھا جیسا سالار اس کو سمجھتا تھا۔
چند دن بعد ان کی آپس میں ان بن ہوئی۔ اور وہ ناراض ہوگئے۔ ناراضگی کے دوران سالار کو ایک دوست ملا تھا۔ جو کہ حماد کا بھی دوست تھا۔ اور سالار سے چند باتیں کی تھیں۔ کیونکہ وہ جانتا تھا کہ حماد سالار کو لے کے بالکل سیریس نہیں تھا۔اس نے سالار کو حماد کے میسج دکھائے تھے۔ جس میں حماد اسے سالار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہہ رہا تھا۔" کے سالار اپنے ماں باپ کا بگڑا ہوا وہ لڑکا ہے جو ان کی بھی نہیں سنتا۔ تو یہ کسی اور کی کیا سنے گا۔ یہ بہت ضدی اور بدتمیز لڑکا ہے۔ میں نے اس کے تمام کام کیے۔ میں کالج میں اس کے کام کیا کرتا تھا۔ مگر یہ اس لائق نہ تھا"
سالار نے اگر اپنی آنکھوں سے یہ میسج نہ دیکھے ہوتے تو وہ ان کا کبھی یقین نہ کرتا۔ مگر وہ سب اس کے سامنے تھا۔ اس کے باوجود اس نے حماد سے بات کی تھی۔ اور وہ یہ سب بھول کر حماد سے دوبارہ پہلے کے جیسا ہو گیا تھا۔ حسن اور احمد اور سالار کے باقی دوست بھی اسے حماد سے دور رہنے کا ہی کہتے تھے۔ مگر وہ کہاں کسی کی سنتا تھا۔

ВЫ ЧИТАЕТЕ
خواب
ФэнтезиThis story revolves around life of a young boy aged between 17-20 .Trying to figure out real meaning of life through several means.