موقع پرستی

0 0 0
                                    

ہم انسان بہت ہی موقع پرست واقع ہوئے ہیں۔جب ہماری زندگی میں کچھ بھی اچھا نہیں چل رہا ہوتا ہے تو ہم بار بار اللہ کو یاد کرتے ہیں۔ہ۔ مانگتے ہیں اور مزید عاجز ہوتے چلے جاتے ہیں۔اور پھر ایک وقت آتا ہے جب اللہ ہماری دعاووں کو قبول کرنے لگتا ہے۔ہمیں وہ سب نوازنے لگتا ہے جسکی ہم تمنا کرتے ہیں۔ہماری دعائیں قبول ہونے لگتی ہیں ۔ہماری خواہشات پوری ہوناشروع ہو جاتی ہیں اور جب ہماری خواہشات پوری ہونے لگتی ہیں تب ہمیں اللہ بھولنے لگتا ہے ایسے وقت میں مزید اللہ کو یاد کرنے کے بجائے ہم دعا مانگنا چھوڑ دیتے ہیں۔ایسے وقت میں ہمیں اللہ کو سب سے زیادہ یاد کرنا چاہیے ہوتا ہے لیکن ہم دعاووں کو بھول جاتے ہیں۔نمازیں آدھی ہوتی ہوتی ختم ہو جاتیں۔وقت کی قلت ہوجاتی۔اللہ سے بات یعنی نماز پڑھنے کا ایک تو وقت نہیں ملتا اور دوسرا ہم پڑھتے بھی نہیں ہیں۔پھر جب ہم بہت دوری پر جانے لگتے ہیں تب اللہ ہماری رسی کھینچ لیتا ہے اور ہم ڈھرام سے منہ کے بل گرتے ہیں۔
یہ ہمارے کرتوت اور ہمارے اعمال ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں منہ کے بل گراتے ہیں۔پھر ہمیں جن جن نوازشوں سے نوازایا گیا ہوتا ہے وہ لے لی جاتی ہیں اور آخر میں ہم بلکل کنگال ہوجاتے ہیں۔ایسا اسلئے کیا جاتا ہے تاکہ انسان کو یاد رہے کہ وہ انسان ہے۔انسان بھول جاتا ہے کہ اوپر جو ذات ہے وہ ہمارا ایک ایک کام دیکھ رہی ہے۔اسے ہمیں ہمارے دائرے میں رکھنا آتا ہے ۔کبھی نوازشوں کو عطا کر کے اور کبھی غضب سے انکو چھین کر۔۔۔چھینا تو وہ جاتا ہے جو آپکا اپنا ہو۔ہمارا تو اپنا کطھ ہے ہی نہیں۔ہمارے پاس جو بھی ہے وہ اللہ کا عطا کردہ ہے پھر غرور کس بات کا ؟ اور اگر وہ کچھ دیکر لے لیتا ہے تو وہ اپنی ہی چیز کو واپس لیتا ہے تو شکوہ کرنا بنتا تو نہیں ہے۔
اگر ہم اپنا تجزیہ کریں تو ہم کونسا اللہ کے احکامات کی پیروی کر رہے ہیں۔
جھوٹ منع ہے ہم وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بولتے ہیں۔مزاق میں کسی دوست سے کچھ جھوٹ بول دیا اور پھر بعد میں نہایت ہنستے ہوئے بولا جاتا ہے کہ بھئی وہ تو میں نے مزاق میں کہا تھا۔
اسی طرح غیبت یے ۔ہم ہر کسی کی غیبت کرتے ہیں۔
پھر ہم میں سب سے عجیب لوگ وہ ہوتے ہیں جو خود کو پڑھا لکھا اور دوسرے کو جاہل کہتے ہیں۔علم تو ہمیزن یہ نہیں سکھاتا۔اور اگر یہ علم ہے تو کیا واقعی یہ علم ہے ؟
ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جو اللہ نے منع کیا ہو۔اپنی مطلب کی بات پر ہمیں اسلام یاد آجاتا ہے۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ہم میں ماشااللہ سے منافقت بھی بہت پائی جاتی ہے۔
اندر سے کچھ اوپر سے کچھ۔۔مطلب ہم میں تو برائیاں ہی برائیاں ہیں۔پھر  بھی وہ خدا دے رہا ہے تو ہمیں اسکی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔۔کیونکہ ہم تو اسکے تو کیا کسی بھی چیز کے قبل نہیں۔
اللہ ہم سب کے حالوں پر رحم فرمائے۔آمین۔۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Apr 21, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Random ThoughtsWhere stories live. Discover now