اللّٰہ تعالی یہاں روز روز اتنے سارے لوگ مرجاتے ہیں کچھ لوگوں کو جلادیا جاتا ہے دیکھیں نہ اللہ تعالی آپ تو سب سے بڑے ہیں آپ برے لوگوں کو بھی پنش کردیتے ہیں آج گندے انکل نے میرے ماما بابا کو بھی ماردیا اللہ تعالی کیا ان کو آپ سے ڈر نہیں لگتا میرے بابا نے بتایا تھا کہ ہمیں صرف آپ سے ڈرنا چاہیے لیکن اللّٰہ تعالہ وہ گندے لوگ جنہوں نے میرے ماما بابا کو ماردیا وہ آپ سے نہیں ڈرتے اب میرا اور گڑیا کا کون خیال رکھے گا میں روز آپ سے بات کرتا ہوں لیکن پتا نہیں وہ آپ کے پاس پہنچتی بھی ہیں یا نہیں لیکن ماما بتاتی تھیں کہ آپ سب کی سنتے ہیں لیکن آج میں نے خاص آپ کے لئے خط لکھا ہے تاکہ آپ میرے ماما بابا کو ہمارے پاس بھیج دیں اور جن لوگوں نے میرے اور گڑیا کے ماما بابا ہم سے چھینے ہیں انہیں بھی ایسے سزا دیں اللہ تعالیٰ انہیں کیوں ہمارا رونا نہیں دکھا کیوں انہیں گڑیا کی آنکھوں کا خوف نہیں دکھا وہ آپ سے کیوں نہیں ڈرے ماما بابا کو مارتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایک چھوٹا سا اینٹوں سے بنا کچا گھر تھا جس کے مکین غربت کے باوجود اپنے اس چھوٹے سے آشیانے میں پر سکون زندگی بسر کرتے تھے لیکن فلسطین کے غزا جیسے شہر میں اسرائیلیوں نے ظلم کی ہر حد پار کردی روز بمباری میں کئی لوگ اپنی جان سے جاتے اگر لوگ گھر سے نکلتے تو ان پر بے جا تشدد کرتے کے معصوم جانیں اسی وقت دم توڑ دیتی، آج اسی چھوٹے سے گھر کے صحن میں دو لاشیں پڑی تھی ایک آدمی جو اوندھا پڑا تھا اس کے آس پاس خون ہی خون تھا جو بہہ بہہ کر اطراف میں پھیل رہا تھا اور ایک عورت جو اسی کی بیوی تھی وہ اپنے شوہر کو ڈھونڈنے باہر نکلی تھی جو سامان لینے نکلا تھا اور اب تک گھر نہیں پہنچا تھا دوسری ہی گلی میں اس کا شوہر زندگی کی بازی ہارتا ہوا دکھائی دیا جسے اتنی گولیاں ماری گئیں تھیں کہ معلوم ہوتا تھا جیسے ظالموں نے کوئی عضو باقی نہ چھوڑا ہو اس نے بڑی مشکلوں سے اپنے شوہر کو اپنے سہارے کھڑا کرکے اس کا ایک ہاتھ اپنے کندھے پر ڈالا اور آس پاس نظر دوڑائی یہاں کے شہریوں کو ایک پل کی بھی خبر نہیں تھی کی کہ کب ان کے ساتھ کیا ہوجائے آس پاس کسی ذی روح کو نہ پا کر اسے تسلی ہوئی اس نے دو قدم بڑھائے ہی تھے کہ اسے قدموں کی چاپ سنائی دی وہ اور تیز چلنے لگی لیکن اپنے شوہر کے بھاری بھرکم وجود کے ساتھ اس کا سانس پھول رہا تھا تبھی اسے اپنے پیچھے دھاڑنے کی آواز آئی
"انظر ، إنها تهرب سيئ الحظ ، فلا يهرب أحد خلفها"
(وہ دیکھو وہ بد بخت بھاگ رہی ہے چلو اس کے پیچھے کوئی بچنے نہ پائے)
اور اسی آواز کے ساتھ اس کو اپنے پیٹھ پر جلن کے ساتھ اپنی قمیص بھیگتی ہوئی محسوس ہوئی پھر اسے دو اور گولیاں اپنے بازو سے چھو کر گزرتی ہوئی محسوس ہوئی وہ اپنے شوہر کو گھسیٹتے ہوئے جتنی تیزی سے بھاگ سکتی تھی بھاگ رہی تھی پھر اسے اپنے پیچھے قدموں کی آوازیں آنا بند ہوگئیں وہ جیسے تیسے کر کے گھر کے دروازے تک آئی اندر قدم رکھتے ہی اس کا شوہر اس کے ہاتھوں سے پھسل کے زمین بوس ہوا تھا اس نے اندر سے کنڈی لگائی درد کی شدت سے ہونٹ بھینچے ہوئے تھے
ماما ماما اندر سے ایک ڈھائی سال کی گول مٹول سرخ گالوں والی بچی اور ایک بھورے بالوں والا سات سالہ پیارا سا بچہ بھاگتے ہوئے آئے اور اپنی ماں کو بانہیں پھیلائے دیکھ اس سے لپٹ گئے
ماما بابا ک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بول ہی رہا تھا کہ اس کی ماما گھٹنوں کے بل گری اور دیکھتے دیکھتے زمین بوس ہوئی
ان بچوں کی دنیا ظالم نے چھین کی تھی
وہ آج وہی خط ہاتھ میں لئے بیٹھا تھا جو اس نے اپنے ہی ماں باپ کے خون کے قطروں سے لکھا تھا آج بھی شدت سے وہ اللہ سے دعا کرتا تھا کہ اس کا جلتا ہوا فلسطین اسرائیلیوں کی قید سے جلد آزاد ہو
ہر سال یہ چھبیس سالہ پاک فوج کا جوان جسے ریسکیو کر کے پاکستان لایا گیا تھا اپنے ماں باپ کی برسی پر خود سے ہر سال یہ عہد کرتا کہ وہ مزید اور اپنے شہر کو جلنے نہیں دیگا ۔ اس کی اور اس کی گڑیا کی دعا اللہ نے سن لی تھی کہ انہیں اپنے شہر کو بچانے اور اپنے والدین کا بدلہ لینے کا موقع دے دیا گیا تھاکوئی بزم کیا سجاؤں
میرا شہر جل رہا ہے
بھلا کیسے مسکراؤں
میرا شہر جل رہا ہےتیرے شہر میں بہاریں
میرے شہر میں خزاں ہے
میں یہ کیسے بھول جاؤں
میرا شہر جل رہا ہےتیرے شہر میں چراغاں
میرے شہر میں اندھیرا
کوئی دیپ کیا جلاؤں
میرا شہر جل رہا ہےمیرے شہر کا یہ واسی
ابھی سو رہے ہیں
انہیں کس طرح جلاؤں
میرا شہر جل رہا ہےاللہ کشمیر فلسطین اور غذا جیسے شہر پہ اپنا کرم نازل فرمائے اور تمام امت مسلمہ کو فلسطین کے لئے عملی کاروائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔