سنو لڑکیوں منگنی کا دن قریب ہے جا کر اپنے جوڑے لے آؤ۔ہم لے آئے تو سُو نقص نکالو گے۔رباب بیگم نے اُن سب سے کہا جو ناشتے کے بعد سکون سے چائے سے لُطف اندوز ہو رہے تھے۔
مما میں اِس بندر کی پسند کا ڈریس نہیں پہنو گی۔عنابیہ نے کنعان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
کیوں میری پسند کا کیوں نہیں پہنو گی مسز بندریا ٹو بی۔کنعان نے اُسے کے سٹائل میں کہا۔
دیکھو بھئی سیدھی سی بات ہے بندر کیا جانے ادرک کا سواد۔ تمہیں کیا پتہ کون سا ڈریس اچھا ہے ۔اس لیے میں تو اپنی پسند کا لوں گی۔
واٹ تتتم نے مجھے بھائی بولا۔تم نے مجھے کنعان جہانگیر انصاری کو بھائی بولا اور تم نے مجھے میرے بچوں کا ماموں بنا دیا۔کنعان نے فُل ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا۔
میں نے تمہیں بھائی نہیں بولا۔ بھئی کہا ہے میں نے۔ اِن دونوں لفظوں میں بہت فرق ہے اور ایک منٹ کون سے بچے ہیں تمہارے۔عنابیہ غصے سے بولی۔
ہیں نہیں پر ہوں گیں نا۔اور یہ بھائی بھئی کو چھوڑو ڈریس مل کر سلیکٹ کریں گیں۔
میری بات سنو ہمیں اگلے ہفتے ایک نیا بڑا مشن ملنے والا ہے۔ہو سکتا ہے ہمیں مشن کیلئے مُلک سے باہر جانا پڑے۔ہمدان نے سب کو آگاہ کرتے ہوئے کہا۔
اللّٰہ کرے ہمیں ترکی جانا پڑے۔اور وہاں مجھے جہان سکندر مل جائے۔بس پھر تو میں نے وہیں سیٹ ہو جانا ہے۔ہائےےےےے میرے جہان کا ترکی۔محمل نے ہر بات کی طرح اِس میں بھی جہان کا ذکر کرنا فرض سمجھا۔جبکہ سوائے ہمدان کے جو محمل کو غصے سے گھور رہا تھا سب اُس کی بات پر ہنسنے لگے۔
چلنا زرہ میرے ساتھ تمہیں سیٹ میں کرتا ہوں اور ہمدان کا پاکستان بھی دیکھاتا ہوں۔ہمدان نے دانت پیس کر کہا۔
اچھا بس بس اب لڑنے نا لگ جانا تم دونوں۔کب نکلنا ہے ہمیں۔حارث نے انہیں بیچ میں ٹوکا۔
ابھی سر کی کال آنی ہے تو وہ بتائیں گیں۔شاید تین چار دن تک چلنا ہو۔پھر بابا سے بات بھی کرنی ہے۔وہ تو مانے گیں ہی مشکل سے۔زوہان بولا۔
پر ہماری منگنی کا کیا ہوگا۔زارا نے پریشان ہوتے ہوئے کہا۔
لگتا ہے زارا کو منگنی کی زیادہ پڑی ہے۔وردہ نے زارا کو چھیڑا۔
ہو جائے گی منگنی بھی بلکہ نکاح کر لیتے ہیں ڈائریکٹ۔کیا خیال ہے ہونے والی بیگم۔زوہان شوخی سے بولا۔
میں نے ایسا تو نہیں کہا میں تو بڑے ابّو کی ڈانٹ کے ڈر سے کہہ رہی تھی۔ورنہ میری بلا سے منگنی ہو یا نا ہو آئی ڈانٹ کیئر۔زارا بےنیازی سے بولی۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا زوہان تیرے تو سُتھری ہو گئی بڑا شوخہ ہو رہا تھا۔نکاح کر لیتے ہیں۔حارث نے ہنستے ہوئے آخری جملے میں زوہان کی نقل کرتے ہوئے کہا۔
میرے پاس ایک آئیڈیا ہے۔کیوں نا ہم سب شام کو ڈنر کرنے باہر چلے۔اور پھر لونگ ڈرائیو کریں گیں۔میں ایمان اور فیضان کو بھی بلا لوں گی۔مزا آئے گا کیا خیال ہے۔محمل نے سب کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔
بہت اچھا خیال ہے۔ہاہاہاہاہا۔سب ایک ساتھ بولے اور ہنسنے لگے۔
یار یہ مانو صاحبہ کا جب سے نکاح ہوا یہ لیٹ ہونے لگی ہے۔زارا نے کہا۔وہ سب رسٹورانٹ پہنچ چکے تھے۔اور اب ایمان کا ویٹ ہو رہا تھا۔
خبردار میری مانو کو کچھ کہا تو۔محمل بولی۔
ہیلو ایوری ون۔سُوری تھوڑا لیٹ ہوگئی۔ایمان نے آتے ساتھ ہی سب سے معزرت کی۔
نہیں نہیں مانو بیگم آپ کا تو اپنا رسٹورانٹ جب دل چاہا آپ تشریف لے آئیں۔یہ ویٹر تو آپ کے حکم سے رسٹورانٹ بند کریں گیں نا۔محمل نے میٹھا میٹھا طنز کیا۔
اچھا نا سوری وہ اصل میں فیضان کی بہن آئی ہوئی تھی امریکہ سے تو اُسے بھی ساتھ لے آئے بس اِس لیے لیٹ ہوئے ہیں۔ایمان نے وضاحت دی۔
تو اب کہاں ہے وہ یا راستے میں ہی گِرا دیا اپنی نند کو۔وردہ نے مزاق اُڑاتے ہوئے کہا۔
تم چپ کرو وردہ مردہ میں نے تمہارا خون پی جانا ہے پھاپے کٹنی۔ایمان نے وردہ کو گھورا۔
لو آگئے۔زارا نے اُس طرف اشارہ کیا جہاں فیضان کے ساتھ اِک ماڈرن سے لڑکی آ رہی تھی۔حِرا نے بلیک جینز اور ساتھ ریڈ شرٹ پہنی ہوئی تھی۔بالوں کی ہائی پونی ٹیل بنائے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔
واو یار یہ سچ میں امریکن لگ رہی ہے۔کنعان کے کمنٹ پاس کرنے کی دیر تھی۔عنابیہ نے پانی کا گلاس بیچارے کنعان پر اُلٹ دیا۔
یہ یہ یہ کِیا کیا۔تم پاگل تو نہیں ہو۔کنعان غصے سے بولا۔
مسٹر بندر تم اپنی آنکھیں کنڑول میں رکھو۔تمہاری مسز بندریا صرف اور صرف میں ہوں۔کسی اور کی طرف دیکھا بھی نا تو تمہیں سچ میں بندر بنا دوں گی۔سنا تم نے۔عنابیہ نے غصے سے اُس کا کالڑ پکرتے ہوئے کہا۔
اچھا اچھا سوری مسز بندریا اب نہیں کرو گا اوکے۔کنعان معصومیت سے بولا۔
ارے عنابیہ تم سب کو حِرا سے جیلس ہونے کی ضرورت نہیں ہے وہ لڑکی نہیں ہے۔ایمان نے ہڑبڑا کر الٹا بول دیا۔
تو کیا لڑکا ہے۔چاروں لڑکیوں نے ایک ساتھ پوچھا۔
ارے نہیں نہیں میرا مطلب تھا وہ لڑکی ہی ہے لیکن عام لڑکیوں سے مختلف ہے۔یو نو بوائز الرجک۔اُسے صرف ایک چیز سے محبت ہے اور وہ ہے کھانا۔ایمان بولی۔
ہیلو ایوری ون۔کیسے ہیں آپ سب۔حِرا سب کے قریب آتی ہوئی بولی۔
ہائے حِرا کیسی ہو۔وردہ بولی۔میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں۔اُس نے سب سے پوچھا۔ہم بھی ٹھیک ہیں۔زارا بولی۔
مجھے لگتا ہے حِرا میں نے تمہیں کہیں دیکھا ہے۔محمل حِرا کو دیکھتے ہوئے بولی۔
محمل کی بچی تم یہاں۔حِرا فوراً پہچان گئی۔
ایک منٹ ایک منٹ تم اوہ مائے گوڈ حِیری تم۔کیا اتفاق ہے۔محمل خوشی سے چہکی۔
چلو جی ایک اور گمشدہ دوست مل گئی اِسے۔ہر جگہ اِس کی دوستیں ہی ہوتی ہیں۔زوہان چڑ کر بولا۔
گائز اِس سے ملو یہ ہے حِیری میرا مطلب ہے حِرا۔میری بچپن کی دوست ہم میٹرک تک ساتھ تھے۔پھر یہ امریکہ چلی گئی اور آج ایمان کی نند کی صورت میں دوبارہ ملی ہے۔محمل شرارت سے بولی۔
چلو اگر ملنا ملانا ہوگیا ہو تو کچھ کھا لیں بہت بھوک لگی ہے۔فیضان سب کو کھانے کی طرف متوجہ کیا جو ابھی ویٹر رکھ گیا تھا۔
ہاں ہاں چلو پہلے کھاتے ہیں۔حِرا جلدی سے بولی۔
یار مجھے چاکلیٹ کیک کھانا ہے۔بھیا مجھے کیک منگوا دو۔کھانے کے بعد حِرا میڈم کو چاکلیٹ کیک کھانے کی پڑ گئی۔
فیضان تم رہنے دو ویسے بھی کیک آرڈر کر دیا ہمارے گھر کی سب لڑکیاں کھاتی ہیں۔ہمدان بولا۔
ویسے حِرا آپ کو سچ میں کھانے سے اتنی محبت ہے۔حارث نے اُس کے کھانے سے لگاؤ کو دیکھ کر کہا۔
محبت بہت چھوٹا لفظ ہے اِس کیلئے۔ اِسے تو کھانے سے عشق ہے۔فیضان نے ہنستے ہوئے کہا۔
ہاہاہاہاہاہا توبہ لوگوں کو پیسے سے عشق ہوتا میک اپ سے ہوتا ہے اور تمہیں کھانے سے۔ہاہاہاہاہااا۔زوہان ہنستے ہوئے بولا۔ہنس تو سب رہے تھے مگر حِرا نے زوہان کو غصے سے گھورا۔
یو شٹ اپ مجھے جو مرضی بولو لیکن اگر میرے کھانے کو کچھ بھی بولا تو میں تمہیں قتل کر دوں گی۔حِرا غصے والا منہ بناتے ہوئے کہا۔
اچھا بس بہت لیٹ ہوگیا ہے۔ڈیڈ کی کال آ رہی ہے گھر چلو۔ہمدان نے کہا اور سب لانگ ڈرائیو کو چھوڑ کر گھروں کیلئے نکلے۔
یار آج تو بہت لیٹ ہوگیا۔گھر والے بہت ڈانٹے گیں۔زارا ٹینشن سے بولی۔اِس وقت وہ آٹھوں گھر سے باہر تھوڑے فاصلے پر گاڑیاں روکے کھڑے تھے۔کیونکہ وجدان صاحب نے انہیں کال کر کے بارہ بجے سے پہلے آنے کا کہا تھا اور اب دو بج رہے تھے۔بارہ بجے وہ راسٹورانٹ سے نکل آئے تھے۔پر راستے میں اُن آٹھوں کا پلان آئسکریم کھانے کا بن گیا اور اِسی میں دو بج گئے۔اب وہ گھر کے باہر کھڑے تھے کہ اندر کیسے جائیں۔
ڈیڈ تو میری بھی نہیں سنتے۔میرے پاس ایک آئیڈیا ہے۔ہم گاڑیوں کو دھکا دے کر اندر گیراج میں کھڑی کرتے ہیں اور بنا آواز پیدا کیے اپنے اپنے کمروں میں چلتے ہیں۔ہمدان نے سب سے کہا۔
ہاں یہ ٹھیک ہے۔سب نے کہا اور دھکا دے کر گاڑی گیراج میں کھڑی کی تاکہ کوئی جاگے نا۔
رُک جاؤ تم سب۔ کہاں تھے۔ کہا تھا نا جلدی آنا۔وقت دیکھا ہے رات کے دو بج رہے ہیں۔سب خاموشی سے اپنے کمروں میں جارہے تھے کہ سب لائیٹس کھل گئی اور وجدان صاحب نے سب کو غصے سے کہا۔اُن سب کا منہ سیڑھیوں کی طرف تھا اور لاونج کی طرف اُن کی پیٹھ تھی۔
پکڑے گئے۔اب کیا ہوگا اکڑو ہسبنڈ ٹو بی میرا مطلب ہے ہمدان آپ کا پلان فلوپ ہو گیا ہے۔مجھے بچا لیں پلیز۔محمل نے ہمدان آہستہ آواز میں سرگوشی کی۔
یہ کیا بڑ بڑ کر رہے ہو۔نوجوانوں پلٹو۔شاہ ویز صاحب نے اونچی آواز میں کہا۔
یس سر۔آٹھوں ایک مڑے اور زور سے سلوٹ کی۔
ہاہاہاہاہاہاا سرپرائز۔پورا لاونج ڈیکوریٹ تھا اور سب بڑے ہاتھوں میں غبارے لیے کھڑے تھے۔
ہیںںںںںں یہ سب کیا ہے اور کس کی برتھڈے ہے۔زارا حیرت سے بولی۔
ارے بچوں برتھڈے نہیں ہے۔کل تم تینوں کا نکاح ہے۔بس اُس لیے تم سب کو سرپرائز دے رہے تھے۔رُباب بیگم نے بڑے آرام سے وردہ،عنابیہ اور زارا کے سر پر بم پھوڑا۔
واٹٹٹٹٹ سچ میں کل میرا اور زارا کا نکاح ہے۔سیرئسلی۔تھینک یو موم۔آئی لو یو۔زوہان خوشی سے رُباب بیگم کو گھماتے ہوئے بولا۔
مطلب کل میری تینوں دوستوں کا نکاح ہے لیکن اُن کی تو اِس ہفتے منگنی تھی۔محمل پہلے خوشی سے پھر حیرت سے بولی۔
ہاں ہمدان نے صبح بتایا کہ پرسوں تم سب کو کسی نئے مشن پر جانا ہے اور اُس میں کافی ٹائم لگے گا تو ہم نے سوچا کیوں نا کل ہی یہ کام سرانجام دے دیں۔جہانگیر صاحب بولے۔
لیکن ہم نے تو کوئی شاپنگ نہیں کی۔محمل اداسی سے بولی۔
وہ ہم نے کر لی ہے کل مل جائے گیں تم سب کو اپنے اپنے ڈریس۔سویرا بیگم مسکرا کر بولی۔
ہاہوووووو کل کتنا مزا آئے گا۔مبارک ہو تم تینوں کو۔محمل باری باری وردہ،عنابیہ اور زارا کو مبارک باد دیتے ہوئے بولی۔محمل کو خوش دیکھ کر ہمدان مسکرانے لگا۔جب وجدان صاحب نے ہمدان کو کوئی اشارہ کیا۔اور اُس نے نا میں سر ہلایا۔
چلو اب کیک کاٹو جلدی سے پھر سونے جاؤ کل بہت کام ہیں۔سارہ بیگم بولی۔تینوں کپل نے مِل کر کیک کاٹا اور سب اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گئے۔
اُٹھھھھھ جاؤووو تم چاروں۔عشاء اُن چاروں کو اُٹھاتے ہوئے بولی۔وردہ،عنابیہ،زارا اور محمل یہ چاروں زارا کے کمرے میں سوئے تھے۔اور اب عشاء جو وردہ کے ماموں کی بیٹی تھی۔اور اِن سب کی ہم عمر تھی وہ صبح صبح نازل ہوچکی تھی۔عشاء کی اِن چاروں کے ساتھ اچھی دوستی تھی۔
اُفففوووو دیکھو تو کون اُٹھا رہا ہے ہمیں جو خود دیر سے اُٹھتا ہے۔ویسے آج تم کیسے اتنی جلدی نازل ہوگئی ہو۔محمل تشویش سے بولی۔
جلدی نہیں بی بی ایک بج رہے ہیں دوپہر کے۔اٹھو تم چاروں نے پالر بھی جانا ہے۔عشاء محمل کو تکیہ مارتے ہوئے بولی۔
اوہ تبھی میں کہوں عشاء صاحبہ جلدی کیسے اُٹھ گئی۔عنابیہ عشاء کے گال کھینچتی ہوئی بولی اور باتھروم کی طرف دوڑ پڑی۔
ہیلو ایوری ون ہم آگئے۔وہ سب اِس وقت ناشتہ کر رہے تھے جب حِرا اندر آتے ہوئے بولی۔اُس کے ساتھ ہی ایمان اور فیضان بھی اندر آئے۔
چلو تم تینوں کی کمی تھی۔کھانے کے وقت ٹپک پڑے ہو۔کنعان اُن تینوں کو دیکھ کر منہ بنا کر مزاق سے بولا۔
تم تو چپ کرو عنابیہ کے بندر۔حِرا نے اُسے جھڑکا۔
چلو تم تینوں بھی ناشتہ کرلو پھر میں تم چاروں کو ڈریس دے دوں پھر پالر بھی تو جانا ہے۔نورالعین بیگم بولی۔
ہم نے کر لیا ہے ناشتہ۔موم آپ ہم چاروں کو ڈریس دے دیں۔تب تک یہ تینوں بھی ناشتہ کر لیں گیں۔محمل نے ایمان،حِرا اور عشاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
ہاں میرے کمرے میں آجاؤ۔تم چاروں کے ڈریس وہیں ہیں۔سویرا بیگم بولی۔اُن کے پیچھے ہی وہ چاروں بھی اُن کے کمرے کی طرف چل پڑی۔
واٹٹٹٹٹٹ یہ کیا ہے چچی جان۔میرا ڈریس تو بلکل دلہنوں والا ہے۔میں یہ نہیں پہنو گی بہت ہیوی ہے یہ۔محمل اپنا ڈریس دیکھ کر چیخ پڑی۔جبکہ وردہ،عنابیہ اور زارا کو اپنے ڈریس پسند آئے تھے۔
یہی پہنو گی تم کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔چپ چاپ جا کے گاڑی میں بیٹھو سب لڑکیاں پالر جانے کیلئے تیار ہیں۔سارہ بیگم اندر آتے ہوئے بولی۔
لیکن ماما۔محمل منمنائی۔چپ بلکل چپ جاؤ گاڑی میں بیٹھو۔وردہ بیٹا لے جاؤ اِسے۔سارہ بیگم محمل کو چپ کراتے ہوئے وردہ سے بولی۔
ویسے سارہ محمل اب اتنا شُور کر رہی ہے۔شام کو جب سچ اِسے پتہ چلے گا تب کیا ہوگا۔سویرا بیگم تشویش سے بولی۔
اچھا اچھا سوچے بھابھی سب اچھا ہوگا۔سارہ بیگم پریشانی سے بولی۔
ویسے عنو مجھے ایک بات کھٹک رہی ہے۔محمل عنابیہ سے بولی۔وہ سب لڑکیاں اِس وقت پالر جا رہی تھی۔ایک گاڑی میں حِرا،زارا،وردہ اور عشاء تھے اور اُن کو چھوڑنے حارث جا رہا تھا۔جبکہ دوسری گاڑی میں محمل،عنابیہ اور ایمان تھے اور اُن کو چھوڑنے فیضان جا رہا تھا۔ایمان آگے بیٹھی تھی جبکہ وہ دونوں پیچے بیٹھے تھے۔
کیا سب ٹھیک تو ہے۔عنابیہ بولی۔
یار آج ماما نے بِنا عزت افزائی کے بات کی ہے۔کچھ تو گڑبڑ ہے۔محمل سوچتے ہوئے بولی۔
شاید اُن کا موڈ اچھا ہو۔تم زیادہ نہ سوچو بس یہ سوچو آج کون سے گانے پر ڈانس کرنا ہے۔عنابیہ بولی۔
ہاں میں تو آج۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمل سب کچھ بھول کر شام کے فنکشن میں ڈانس کرنے کے گانے بتانے لگی۔
To be continue.......
To kesa laga ap sab ko aj ka episode.Mehmal ko akhir kon sa raaz batana hy sara begum ny.Or akhir kon sa sach hy.Us k liye ap ko next episode ka wait krna pry ga.Tab tak k liye Ta ta bye bye😆❤️
YOU ARE READING
جوشِ جنون❤️
Fantasyیہ میرا پہلا ناول ہے امید ہے کہ آپ سب کو پسند آئے گا۔اور اگر کوئی غلطی ہو جائے تو یار درگزر کیجیے گا بجائے کیڑے نکالنے کے کیونکہ میں یہ بہت محنت اور لگن سے لکھ رہی ہوں تو پلیز بہت سارا پیار دیجیے گا۔شکریہ❤️ یہ کہانی ہے عشق کی،دوستی کی،سچے رشتوں کی،م...