انتظار محبت پہلی قسط

37 3 1
                                    

رات میں دیر سے آنکھ کھلنے کی وجہ سے آج صبح اٹھنے میں وہ لیٹ ہو گئی جب آنکھ کھلی تو گھڑی پر 8 بج کر بیس بجائے بس رہے تھے ٹائم دیتے ہیں وہ فوری اپنے بیٹھے اٹھی کر سیدھا واشروم میں گھس گئی فریش ہونے کے بعد وہ سیدھا کمرے سے باہر آئیں اور مسکرا کے تائی جان کو سلام کا تھا جس کا انہوں نے بھی بڑے پیار سے دیا مہر بیٹا آٹھ ٹیبل پر جاؤ میں آپ کا ناشتہ لے کر آتی ہوں جی تائی جان کرسی کو گھسیٹ کر وہ بیٹھ کر فون استعمال کرنے لگی اتنے میں تائی جان نے اس کا ناشتہ ٹیبل پر لا کر رکھ دیا کا شکر ادا کرتے ہیں اس نے موبائل رکھ دیا ناشتہ کرنے لگیں اتنے میں دادی نے اس کو دیکھتے ہی بولنا شروع کردیا یہ کوئی ناشتے کا وقت ہے کہ آپ ابھی ناشتہ فرما رہی ہیں مہران کی بات سن کر چپ چاپ ناشتہ کرتی رہی وہ نہیں چاہتی تھی کہ سارا دن اس کا خراب گزرے جس کی وجہ سے وہ چپ رہیں مہر کو چپ چاپ دیکھ کر دادی جان نے پھر سے بولنا شروع کر دیا مہارانی نخرے تو اس طرح دکھاتی ہے جیسے ہم پر آپ کا کوئی احسان ہو تم ہی ہو جس کی وجہ سے دو سال سے میرا بیٹا مجھ سے ملنے نہیں آیا تمہاری اس رویے کی وجہ سے آج میرا بیٹا مجھ سے دور ہوا ہیں ہے پتا نہیں کس بات کا غرور ہے تمہیں پہلے تمہاری ماں تھی جس کی وجہ سے میرا بیٹا مجھ سے دور ہو جائے گا اس بات کا ڈر رہتا تھا لیکن وہ تو مر گئی اپنی ذمہ داری تمہیں سونپ گئی شادی بہت بول لیا آپ نے اگر میں چپ ہوں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں آپ کی ہر بات برداشت کر لوں گی میری ماں کے بارے میں آئندہ اس طرح کی کوئی بات پھر سے آپ نے کی تو میں برداشت نہیں کروں گی لڑکی زبان سنبھال کر بات کر خود کو سمجھتی کیا ہیں میرا بس چلے تو میں تجھے آج ہی چلتا کرو اس گھر سے تائی جان نے مہر کے لئے آگے بڑھ کر بات شروع کی کہ اماں جی مہر بچی ہے ساتھ میں ماں باپ دونوں کا یوں چھوڑ جانا اس کے لئے صدمے سے کم نہیں تھا پلیز آپ غصہ ٹھنڈا کریں بہو کی بات سنتے ہی فوراً بولی یہ تم لوگوں کی بے جا محبت ہے جس کی وجہ سے اس لڑکی کی زبان لمبی ہوگئی ہے میرے بس میں ہوتا تو میں اس کی لمبی زبان کاٹ دو تائی جان کی وجہ سے مہر چپ ہوگی لیکن دادی کی چلتی زبان دیکھ کر پھر بولنے لگی مجھے کوئی شوق نہیں ہے کہ آپ کے گھر میں رہے کر اپنی زندگی برباد کرو اور اس گھر میں رہو جہاں میری ماں کی عزت نہیں تھی یہ تو میں صرف اور صرف تائی اور تایا اور باقی سب کی وجہ سے مجبور ہو جو مجھے ادھر رہنا پڑ رہا ہے میرا بس چلے تو آج کے آج ہی آپ کے اس گھر کو چھوڑ دو تائی نے مہر کو آنکھوں ہی آنکھوں میں خاموش ہونے کا کہا جس کی وجہ سے وہاں سے پوری باہر چلی گئی ہو یہ تم لوگوں کی شب بھر ہی میرے آگے اتنا بولتی ہے ورنہ اس کی اتنی اوقات نہیں کہ میرے آگے اس طرح زبان چلائے اماں جی آپ چلیں اس طرح غصہ کرنے سے آپ کا بی پی پی سوٹ ہو جائے گا اور پھر آپ کی صحت خراب ہو جائیں گی تم یہی کہہ کر مجھے چپ کر آؤں گی تمہاری تو وہ چہیتی ہے نہیں اماں ایسی کوئی بات نہیں ہے آئے گی تو میں خود اس کو پیار سے سمجھا دوں گی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
حیا حیا حیا اگر تم نہ اٹھیں نہ تو پھر مجھے نہ کہنا کہ میں نے تمہیں آگاہ نہ کیا تھا کہ میں پانی پھینک رہی ہوں ایک تمہاری نیند اور دوسری تمہاری بھوک سے میں تو تنگ آ گئی ہو حیا نے اپنا سر کمبل سے نکال کر اپنے سر پر کھڑی پریشے کی طرف دیکھا اور پھر بیڈ سے اٹھتے ہیں پریشے کے گلے میں اپنے ہاتھ ڈالے اور بولی میڈم ایک تو مجھے یہ نہیں سمجھ آتی تمہیں مجھ معصوم کی نیند اور بھوک سے اتنی چیڑ کیوں ہے اور اس لئے میڈم کے تمہاری اس عادت کی بدولت ہم لیٹ ہو جاتے ہیں اس کی وجہ سے تمہارے ساتھ ساتھ مجھے بھی سر سے جو عزت افزائی ملتی ہے نہ اس کی وجہ سے سارا دن خراب گزرتا ہے اب آپ مہربانی کرکے جلدی سے شاور لے کر تیار ہو کر نیچے پہنچی ایسا نہ ہو کہ اس بار ہمیں سیدھا نوکری سے فارغ نہ ہونا پڑھے اور تم تو اچھی طرح سے جانتی ہو سر احمد کے غصے کو وہ وقت کے کتنے پابندی اچھا میری ماں میں میں تیار ہو رہی ہو ایک تو تم نے سر احمد کا حوالہ لازمی دینا ہوتا ہے ہاں نا نہ کر ذکر نہ کروں تو تم نے جلدی تیار ہونے میں گناہ سمجھا ہوا ہے تم جاؤ میں تیار ہو کر ابھی آئی جلدی کرنا پلیز
❤❤❤❤❤🖤🖤🖤🖤🖤🖤❤❤❤❤❤
گاڑی میں بیٹھ بیٹھ کر میں نے سیدھا زینب سب کے گھر کا رستہ لیا مہر کے دادی کی باتوں سے بہت پریشان تھی جس کی وجہ سے اسے ایک سچے دوست کی ضرورت تھی جو زینب کی صورت میں خدا کی طرف سے اس کے لئے بہت بڑی نعمت کی بو تھی جو ہر اچھے برے وقت میں اس کے ساتھ رہتی اور اس کو سنبھال لیتی تھی مہر کی گاڑی زینب کے گھر کے پاس آتے ہیں ہارن دینا شروع کر دیا جس کو سن کر گاڑھا نے فورن گیٹ کھول دیا مہر گاڑی اندر میں آئی گاڑی سے نکل کے فورا وہ گھر کے اندر گی جہاں زینب کے علاوہ اس کے والدین بھی اس کے ساتھ رہتے تھے لیکن دونوں ہی اکثر بزنس کی وجہ سے فارنر کنٹری ہوتے تھے سلام اماں بی وعلیکم سلام مہر بی بی کیسی ہیں آپ بڑے دن ہوگئے تھے کہ آپ نے چکر نہیں لگایا تھا تھا ایسے ہی کچھ مصروف تھی کی ماں ماں بھی ورنہ آپ تو جانتی ہیں میرا ہفتے میں میں ایک چکر تو لازم یہاں کا ہوتا ہے ہے مہر کی بات سن کے زینب نے غصے سے ہم ابھی کی طرف دیکھ کر بولی کیوں یو میں اماں بھی یہ تو بڑی لوگ ہیں اور ان کے کام بھی بڑے اہم ہیں ہم جیسے غریب لوگوں کے آگے مہربان نے لگی نہیں بی جان آپ اس کی باتوں پر دھیان نہ دیں اس کی تو عادت ہے کہ جب تک ک فضول بات نہ کرے تو اس کو چین ہی نہیں آپ جائیں کام کریں اس کی باتوں پر نہ جائیں اماں بھی کے جاتے ہی زینب نے غصے سے منہ پھیر ہے لیا جس کا صاف مطلب تھا کہ وہ مہر سے ناراض ہے ہے مہر کا موڈ آگئے ہیں دادی کی باتوں سے آف تھا زینب کو ناراض کر موڈ اور خراب ہوگیا جس کی وجہ سے وہ خاموشی سے صوفے پر بیٹھ گئی جب زینب نے اس کی طرف دیکھا خود وہ پریشان ہو گئی وہ سمجھی کہ مہر سر اس کی باتوں کی وجہ سے اداس ہو گئی تھی جب کہ وجہ کچھ اور تھی تو وہ فوری مہر کے پاس بیٹھ گئی تو سوری کرنے لگی مہر یار سوری اگر میری کوئی بات بری لگی میں تو اس وجہ سے کہا تھا کہ تم ایک مہینے کے بعد چکر لگایا مہر نے اس کی طرف دیکھا اور کہا یار میں تمہاری وجہ سے پریشان نہیں نہیں زینب مہر کی بات سن کر کر بولی کیا ہوا تم کیوں پریشان ہو پھر سے کوئی بات ہوئی ہے کس نے کچھ کہاں ہے مہر نے زینب کی طرف دیکھا کر بولی یا تم تو جانتی ہو کہ میں زبیر ولا میں کیوں رہتی ہوں صرف اور صرف تائی اور تایا جان کی وجہ سے اگر وہ مجھے ماما کی قسم نہ دیتے تو میں کب کا وہاں سے چلی جاتی لیکن اس قسم کی وجہ سے میں مجبور ہوگئی مہر کی بات سنتے ہیں زینب جان گی آج پھر سے دادی نے کوئی نہ کوئی گل افشای کی ہے جس کی وجہ سے مہر پریشان ہے تو زینب نے کہا دیکھو دادی کی تو عادت ہے اگر وہ تم سے لڑ نا لیں تو ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا اگر وہ نہ بولیں تو وہ بیمار پر جائینگی تم کیوں ان کی باتوں کو دل پر لیتی ہوں ان کی باتوں کو نظر انداز کیا کروں مہر نے لمبی سانس لی پھر بولی دیکھو زینب بات اگر میری ذات کی ہوتی تو میں برداشت کر لوں لیکن ادھر میری ماں کی بارے میں کوئی نہ کوئی ایسی بات کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے میری برداشت ختم ہو جاتی ہے تم ایسی کیوں نہیں کرتی مہر میرے پاس آ جاؤ ہمیشہ کے لیے میں اور تم دونوں مل کر رہیں گے خوش باش رہیں گے اور عیش کریں گے مہر کے موڈ میں کرنے کے لیے زیادہ شرارت سے بات کی محض نے اس کی طرف دیکھا اور بولی اس وجہ سے تو ایک مہینے میں نہیں اس کی کیا مطلب تم میرے ساتھ رہو گی نہیں یار بعد اس بارے میں بعد میں بات ہوگی پہلے ایک کپ کافی تو پلاؤ ایک تو دادی کی وجہ سے میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہے ابھی لائیں زینب کے جاتے ہی مہر نے سر پیچھے کی جانب ڈیلا چھوڑا اور آنکھیں بند کر لی
❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣
مجھے یقین ہے کہ آپ لوگوں کو پہلی قسط پسند آئے گی ابھی یہ میرا پہلا ناول ہے اگر کوئی غلطی ہو گئی معاف کر دیجئے گاانشااللہ اگلی قسط بہت جلدی آ جائے گی پلیز کمنٹ میں اپنی رائے کا اظہار کیجئے گا😊😊😊❤❤❤

انتظار محبت Writer By Usman ShahWhere stories live. Discover now