قسط نمبر 13

261 15 2
                                    

بہت کم وقت میں نوری نے شاہ انڈسٹری میں اپنے آپ کو ایک ڈیزائنر کی حیثیت سے منوالیا تھا اور یہ اس کی محنت اور قابلیت کا نتیجہ ہی تھا کہ آج اس کے ڈیزائن کیے گے ڈریسز کی پہلی نمائش تھی.
اور وہ آج کے دن کافی پرجوش تھی.
انڈسٹری کا تیسرا حصہ زیادہ تر ڈیزائنرز کے استعمال میں تھا اور وہ وہیں پر زیادہ پائی جاتی تھی.
اس تھوڑے سے عرصے میں شاہ اپنے دل کی بدلتی کیفیت سے ہرگز انجان نہ تھا وہ اپنے بہت سے کام کو پینڈنگ رکھے نوری کے اردگرد ہی نظر آتا تھا.
ابھی بھی وہ اپنی عادت کے برخلاف تیسرے فلور پر موجود تھا اور سامنے ہی نوری اپنے کوورکرز کے ساتھ کھڑی کچھ ڈسکس کرنے میں مصروف دکھائی دی.
اس کے قدم خود بخود اس کی طرف بڑھے تھے اور وہ چلتا ہوا عین اس کے سامنے آرکا.
مس نورین.... اس کو اپنے کام میں مگن دیکھ شاہ کو اسے اپنی طرف متوجہ کرنا پڑا.
اس کا پکارنا کام بھی آیا.... وہ اپنی ہدایات بند کیے اس کی طرف متوجہ ہوئی تھی.
آج سرمنی ہے اور آپ ابھی تک کام میں مگن دکھائی دے رہی ہیں. ہمیں اس وقت آڈیٹوریم میں ہونا چاہیے.
جی سر بس ہمیں پانچ منٹ دیں اپنے بیک اپ کے لیے...
پھر سے سر.....؟ کچھ دنوں پہلے ہی قیص نے اسے سر کہہ کر مخاطب کرنے سے منع کیا تھا جس پر نوری نے اعتراض کیا مگر آخر کار نوری نے اسے سر کہنے سے اجتناب نہ کیا کیونکہ بعض اوقات اس کے منہ سے سر ہی نکلتا تھا.
صرف پانچ منٹ....
وہ کہے کے مطابق پورے پانچ منٹ بعد قیص شاہ کے ساتھ اس کی گاڑی میں تھی. اور دو کار ان کے پیچھے تھیں جس میں نوری کے کوورکرز اور موڈلز تھیں.
یہ اس کنٹریکٹ کی سرمنی تھی جو قیص شاہ نے دھوکے سے ڈیڑھ ماہ پہلے زمیل جہانگیر سے لیا تھا.
لیکن کہتے ہیں نہ کہ "بے شک اللہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے."
نورین آپ کافی پریشان لگ رہی ہیں.
وہ ہال میں اپنی مقرر کردہ جگہ پر بیٹھے تھے.
بس تھوڑی نروس ہوں.
قیص شاہ کے ہوتے ہوئے آپ کو نروس بلکل نہیں ہونا چاہیے. ہمیں پوری امید ہے کہ آپ کے ڈیزائن سب سے اچھے اور منفرد ہوں گے...
سرمنی شروع کی جا چکی تھی اور  ہوسٹ نے سب سے پہلے سکسٹی پرسن شیئر ہولڈر کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی تھی.
Put your hands together for the warm welcome of our 60% share holder, the owner of Jahangir industry Mr Zumail jahangir...
اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ایک خوبرو نوجوان گرے تھری پیس میں اپنی شاندار پرسنیلٹی لیے سٹیج پر موجود تھا.
اپنے انٹروڈکشن کے بعد وہ مزید بھی کچھ بول رہا تھا مگر نوری کو جیسے چپ سی لگ گئی تھی اور شاہ کا حال بھی نوری سے مختلف نا تھا.
وہ جو ٪40 کے شیئرز لیے اترا رہا تھا جیسے ہی زمیل جہانگیر کے بارے میں پتہ چلا تو سب ایک دم سے برا لگنے لگ گیا.
وہ دونوں ہی اس شخص کو بھلائے اپنی زندگی کے معاملات میں آگے بڑھ رہے تھے.
اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد قیص شاہ بھی اس کے برابر کھڑا ہوا تھا.
ایک دم سے نوری کا دل اجاڑ ہو گیا وہ کتنی پرجوش تھی اس دن کے لیے اور اب ایک دم سے ہر چیز بری لگنے لگی تھی.
دل کیا کہیں دور چلی جائے مگر نہیں اگر وہ پھر سے تمام حالات کو سدھارنے کی بجائے چھوڑے نکل جاتی تو پھر کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی مقام پر وہ دوبارہ سے اس شخص سے ٹکراؤں ممکن تھا.
وہ جو پہلے کچھ نروس سی دکھائی دے رہی تھی اب بھرپور  پروفیشنل موڈ میں آ گئی.
خوبصورت ماڈلز اپنی جاندار پرفارمنس سے ڈیزائن کی شان کو بڑھا رہے تھے.
بےشمار اچھے ویوز کے بعد ایک نئی امنگ سی جاگی تھی.
اتنے اچھے ویوز کے بعد مجھے اپنے آپ پر فخر ہو رہا ہے کہ میں نے ایک قابل ڈیزائنر کا انتخاب کیا اپنی انڈسٹری کے لیے...
قیص اور نوری کے مسکراتے چہرے دیکھ دور کھڑے زمیل کو جلن ہوئی تھی اور وہ اپنی کھانے کی پلیٹ اسی ٹیبل پر چھوڑے ان کی طرف بڑھا تھا جہاں نوری اپنی ٹیم ممبرز کے ساتھ کھڑی شاہ کی کسی بات پر مسکرا رہی تھی.
زمیل کو انہیں اپنی طرف مخاطب کرنے کی نوبت ہی نہ آئی تھی کیونکہ اس کی شاندار پرسنیلٹی سے وہاں کا ہر فرد متاثر ہوا تھا سوائے نوری اور قیص کے...
گڈ ایوننگ سر..... نوری کی ٹیم ممبر میں سے ایک خوبصورت لڑکی نے اسے مخاطب کرنا اپنا فرض سمجھا.
مبارک ہو مس نور آپ کے تمام ڈیزائن کافی امپریسو تھے.
آئی ریلی ایپریشیٹ یور ورک.... وہ شخص جو نورین فاطمہ کو ایک غلط فہمی کی وجہ سے ماڈل سمجھ بیٹھا تھا آج اس کے ڈیزائن دیکھے اسے اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تھا.
اس کے تعریفی کلمات پر بنا کچھ کہے وہ سب سے ایکسیوز کئے وہاں سے نکل گئی.
______________________

اندیکھی منزل (مکمل ناول) Where stories live. Discover now