part_11

1 1 0
                                    

خوابوں میں رہنے والی اور بارشوں سے پیار کرنے والی لڑکیاں جب حقیقتوں سے ملتی ہے تو لمحوں میں ٹوٹ کر بکھر جاتی ہے۔
اور حریم بھی ٹوٹ کر بکھر گئی تھی۔
حالات نے اسے بھی توڑ کے رکھ دیا تھا اسے سمجھ نہیں ارہا تھا کہ یہ اس کے ساتھ ہو کیا رہا ہے پہلے ارحم پھر ارمان اور اب اس لڑکے کی بدتمیزی۔۔
رات کے دو بج رہے تھے سب گدھے گھوڑے بیچ کے سورہے تھے صرف حریم ہی تھی جس کی نیند انے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اور اسے نیند اتی بھی کیسے وہ اس واقعے کے بعد بہت ڈری ہوئی تھی۔
حریم بہت بے چینی فیل کرہی تھی تو وہ اٹھ کر واشروم گئی اور وضو کر کے تہجد کی نیت باندھنے لگی۔
یا اللّٰہ! مجھے صبر دے اللّٰہ
مجھے ہمت دے میرا پردہ رکھ
یا اللّٰہ! آج جو بھی میرے ساتھ ہوا وہ پھر کبھی نا ہو اللّٰہ
حریم رو رو کر دعائیں کر رہی تھی۔
وہ تہجد پڑھنے کچن آگئی تھی کیونکہ اس کے روم میں ساری لڑکیاں سو رہی تھی۔
سب ابھی تک یہاں تھے اور آج حریم نے سب کو اپنے گھر پر روک لیا تھا کیونکہ ایک دن کے گیپ سے پھر ارصم اور معصومہ کا ولیمہ تھا۔
یا اللّٰہ! مجھے سکون دے
وہ رو رو کر اپنے رب سے سکون کی التجا کر رہی تھی۔
اور کتنا حسین ہوتا ہے نا وہ لمحہ جب ہم رو رو کر اپنے رب سے کچھ مانگتے ہے اور تھوڑی دیر میں ہمارا رب ہمیں اس چیز سے نواز دیتا ہے۔
اور تھوڑی دیر بعد حریم بھی پرسکون محسوس کر رہی تھی اور کیوں نا کرتی؟؟ رب کی عبادت میں ہی تو سکون چھپا ہوا ہے۔
حریم جائے نماز فولڈ کرکے روم آگئی اور اپنی جگہ پہ لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگی کہ اتنے میں اس کا فون بجنے لگا۔
اوہ اس وقت کس کا میسج ایا ہے یار،،
وہ خود سے بولی اور فون اٹھا کر چیک کیا تو ارمان کا میسج تھا۔
حریم! تم ٹھیک ہو؟؟؟ پلیز رپلائی ضرور کرنا مجھے پتا ہے تم اب تک جاگ رہی ہوگی۔
مجھے تمہاری فکر ہو رہی ہے اگر بات نہیں بھی کرنا چاہتی تو صرف اتنا بتا دو کہ تم ٹھیک ہو کہ نہیں۔
ارمان لگاتار میسجز کر رہا تھا۔
میں ٹھیک ہوں اب اور بہت شکریہ ہیلپ کرنے کا!!
حریم نے نجانے کیا سوچ کر اسے جواب دیا۔
شاید اج کے دن وہ اس کی شکر گزار تھی کیونکہ ایک بات تو سچ تھی کہ اج اگر ارمان وقت پہ نا آتا تو اس کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا تھا اور اس کے بعد حریم کو سوچتے ہوئے بھی خوف محسوس ہو رہا تھا۔
تم شکریہ کہہ رہی ہو اور مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ میں نے اسے چھوڑا کیوں۔
ارمان کا غصہ نئے سرے سے رود آیا۔
نہیں ارمان تم نے اسے بہت زیادہ مارا ہے ایسے بھی کوئی حواس نہیں کھوتا۔
اللّٰہ نا کرے اسے کچھ ہو جاتا تو مسئلہ بنتا پھر،
وہ ارمان کے جنونی رویے سے بہت ڈر گئی تھی اس لئے سمجھاتے ہوئے بولی۔
اچھا ریلکس! کچھ ہوا تو نہیں نا! اور سچ سچ بتاؤ تم ٹھیک ہو؟؟؟
ارمان نے اسے تسلی دیتے ہوئے ایک بار پھر سوال کیا۔
ہاں ٹھیک ہوں اور اب نیند ارہی ہے مجھے سونا چاہتی ہوں اللّٰہ حافظ!
وہ اس سے زیادہ بات نہیں کرنا چاہتی تھی صرف شکریہ ادا کرنا تھا۔
چلو ٹھیک ہے سو جاؤ اور پلیز ٹینشن نا لو!!!
ارمان نے ساتھ ساتھ ٹینشن نا لینے کی ہدایت کی۔
اوکے بائے!!!
حریم نے کہہ کر فون رکھ دیا
ٹینشن کی ایک وجہ تم بھی تو ہو ارمان!! وہ دھیرے سے بڑبڑا کر سونے کی کوشش کرنے لگی۔
            ⚡⚡⚡⚡
ہر شخص تو فریب نہیں دیتا۔۔۔۔۔
مگر اب اعتبار زیب نہیں دیتا۔۔۔۔۔
آج معصومہ اور ارصم کا ولیمہ تھا تھوڑی دیر میں سب نے پھپھو کے گھر جانا تھا لیکن وہ سب حورین اور اس کے سسرال والوں کا انتظار کر رہے تھے تاکہ وہ لوگ پہنچے تو سب ساتھ میں جائے۔
اور دوسری طرف حریم اپنے روم میں بیٹھی پھر سے سوچوں کے ٹور پہ نکل گئی تھی۔
حریم یار جلدی کرو نا سب ریڈی ہے سوائے تمہارے،
کیا ہو گیا ہے یار تمہیں؟؟ تم ایسی تو نہیں تھی گم سم سی، کہاں گئی تمہاری وہ شرارتیں اور شیطانیاں یار ایسے بالکل مزہ نہیں آرہا پلیز پہلے جیسی ہو جاؤ!!
شفا جیسے اس کی سوچنے والی عادت سے تنگ آچکی تھی وہ اس پرانی حریم کو مس کر رہی تھی جو آج سے تین مہینے پہلے کہیں کھو گئی تھی۔
نہیں یار شفا! میں کہاں بدلی ہوں؟؟
وہی حریم ہوں بٹ یار مجھے ایگزامز کی ٹینشن ہو رہی ہے اس وجہ سے کچھ بھی کرنے کو دل نہیں چاہ رہا
حریم نے خود کو سنبھالتے ہوئے اسے وضاحت دی تو شفا سر پر ہاتھ مار کر رہ گئی۔
یار کونسا فائنل ایگزامز ہے اور ہر چیز کو اتنا سر پر سوار مت کیا کرو ہو جائے گے ایگزامز بھی اور جلدی سے تیار ہو کے باہر آؤ حورین بھی پہنچنے والی ہے،
شفا نے اسے سمجھا کر باہر آنے کی ہدایت کی اور خود بھی باہر نکل گئی تو حریم ڈریس اٹھا کر واشروم کی طرف بڑھ گئی۔
واہ میرے سارے بچے تو بہت پیارے لگ رہے ہے ماشاءاللہ سے!!
جیسے ہی وہ سب پھپھو کے گھر پہنچے تو پھپھو نے ان سب کو دیکھ کر خوشدلی سے کہا۔
ہاں بٹ پھپھو! حریم آپی وائٹ ڈریس میں بالکل پری لگ رہی ہے
حیا کو تو ویسے بھی اپنی حریم آپی سب سے بیسٹ لگتی تھی اور آج تو وہ واقعی میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔
ہاں بالکل بیٹا!! تمہاری حریم آپی کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔
پھپھو حریم کو خود سے لگا کر پیار سے بولی۔
پتا نہیں حریم میں ایسی کیا بات تھی شاید وہ سب کا خیال رکھتی تھی اور سب سے پیار کرتی تھی اس لئے پوری فیملی کو حریم بہت پسند تھی اور خاص کر حیا اور دبیر کی بہت بنتی تھی اس کے ساتھ۔
ہاں بھئی! اب چلے اندر کیا ساری باتیں باہر کرنی ہے؟
ماما نے سب کو اندر جانے کا ہوش دلایا تو سب ہنستے ہوئے اندر چلے گئے۔
           ⚡⚡⚡⚡
یار کتنا ہینڈسم ہے یہ بندہ!
حورین کی نند زویا ارمان کی طرف اشارہ کرکے اپنی فرینڈ سے بات کر رہی تھی کیونکہ اس کے ساتھ ایک فرینڈ بھی ائی تھی۔
ہاں واقعی بہت ہینڈسم ہے یار!
اس کی فرینڈ نے اس کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا۔
میرا دماغ خراب کرکے رکھا ہوا ہے اس نے اور اس پاگل لڑکی کو یہ ہینڈسم لگ رہا یے۔
حریم جو کہ پاس میں بیٹھی تھی اور غیر ارادی طور پر اس کی باتیں سن رہی تھی بڑبڑا کر بولی تو زویا اس کی طرف متوجہ ہو گئی۔
آپ نے ہم سے کچھ کہا ہے کیا؟؟
زویا نے حریم کی بڑبڑاہٹ سن کر اس سے پوچھا۔
نہیں نہیں آپ سے کچھ نہیں کہا،
حریم گڑبڑا کر بولی تو زویا کندھے آچکا کر دوبارا اپنی دوست سے باتیں کرنے لگ گئی۔
روٹی کھل گئی تو سب ٹیبلز کی طرف بڑھ گئی۔
ایکسکیوز می پلیز!!!
ارمان زویا کے ٹیبل کے پاس سے گزر رہا تھا تو زویا نے بہانے سے اسے اواز دی۔
جی!!
ارمان نے یک لفظی جواب دیا۔
پانی چاہئے تھا۔۔
زویا نے پانی کا بہانہ بنایا۔
حریم ان محترمہ کو پانی دو!
ارمان نے زویا کو پانی کے ساتھ اتے دیکھا تو تو بیزاریت سے زویا کی طرف اشارہ کر کے کہا اور یہ جا و جا۔
ارمان مہندی والی رات سے ہی حیا کو نوٹ کر رہا تھا جو بہانے بہانے سے اس سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی او ر اب اسے کوفت ہو رہی تھی اس لئے جان چھڑا کر چلا گیا تو زویا نے منہ بنا کر حریم سے گلاس لے لیا۔
بیٹا زرا ادھر آنا!!
حریم کبھی ادھر تو کبھی ادھر پدک رہی تھی جب اچانک ایک خاتون نے اسے مخاطب کیا۔
جی آنٹی! کچھ چاہیے تھا آپ کو؟؟
حریم نے پاس آکر خوشدلی سے پوچھا۔
نہیں بیٹا کچھ نہیں چاہیے.
کیا نام ہے آپ کا اور کس کی بیٹی ہے آپ؟؟
حریم اور حمدان شاہ کی بیٹی ہوں، اس نے حیرانگی سے جواب دیا۔
اچھا میں سوچ رہی تھی یہ بچی بالکل حمدان شاہ کی کاپی ہے پھر سوچا کنفرم کر لوں۔
آنٹی خوشدلی سے بولی۔
جی جی آنٹی! حریم نے مرتی کیا نا کرتی کے مصداق مرے مرے لہجے میں جواب دیا کیونکہ اسے آنٹی کی باتوں سے خطرے کی بو ارہی تھی۔
بیٹا اپ کی منگنی تو نہیں ہوئی نا؟؟؟
یہ لے انٹی کا حریم پر ایک اور دھماکہ اور بالآخر بلی تھیلے سے باہر آگئی۔
حریم کے گال بلش کرنے لگے ابھی اسے کچھ کہنے کے لیے سوجھ ہی نہیں رہا تھا جب ساویہ نے آکر اس کی جان خلاصی کروائی یہ کہہ کر کہ تمہیں چاچو بلا رہے ہے۔
ایکسکیوز می آنٹی!!
حریم تو جیسے موقع کی تلاش میں تھی تو جلدی سے آن کو ایکسکیوز کہہ کر گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہوگئی اور پیچھے سے آنٹی ارے سنو تو کرتی رہ گئی۔
جی ابو جان! کوئی کام تھا کیا؟؟؟
حریم نے چھوٹے ماموں کے گھر اکر ابو جان کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا،
سارے مرد حضرات وہاں پر تھے اور وہ بھی صرف فیملی کے باقی سب چلے گئے تھے۔
کیوں میں اپنی بیٹی کو کام کے علاوہ یاد نہیں کر سکتا کیا؟؟؟
ابو جان نے شرارت بھرے لہجے میں پوچھا تو حریم کو ہنسی آگئی۔
ہاہاہاہا نہیں ابو جان کیوں نہیں یاد کر سکتے۔
وہ بس بیٹا کل سے اپ کو نہیں دیکھا تھا اس لیے بلایا اور اب سر درد کیسا ہے شفا بتا رہی تھی کہ سر میں درد تھا اور منع کیوں کیا تھا بیٹا بتانے سے؟؟
ابو نے طبیعت پوچھنے کے ساتھ ساتھ اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی۔
اب بالکل ٹھیک ہوں ابو جان! اور تھوڑا سا ہی تو درد تھا اپ کو بتا کے کیوں پریشان کرتی۔
حریم نے سمجھداری سے جواب دیا۔
پھر بھی بتانا چاہیے تھا بیٹا! ابو جان نے ہنوز سنجیدگی سے کہا تو حریم ہنس پڑی۔
اچھا ابو جان میں آپ کو اپنے ہاتھ کی چائے پلاتی ہوں بہت دن ہو گئے اپ نے میرے ہاتھ کی چائے نہیں پی اس لئے خفا ہو رہے ہیں اور کوئی بات نہیں۔
حریم شرارت سے کہہ کر کچن کی طرف بھاگ گئی اور پیچھے سے ابوجان مسکرا کر رہ گئے۔
پاگل!!!! وہ زیرلب بڑبڑائے۔
         ⚡⚡⚡⚡
شادیاں بخیر و عافیت انجام پا گئیں تھی اور سب کا نارمل روٹین سٹارٹ ہو چکا تھا۔
حریم بھی اب تھوڑا سنبھل گئی تھی اور ویسے بھی وہ اپنی وجہ ڈے اپنے پیرنٹس اور شفا کو دکھی نہیں دیکھ سکتی تھی اس لئے اس نے کچھ حد تک خود کو سنبھال لیا تھا اور اب اس کی کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ بزی رہا جائے۔
ماما جلدی کریں نا کب سے ویٹ کر رہے ہے
حریم باہر سے اونچی آواز میں بولی۔
آرہی ہو حریم چلاؤ مت کان کے پردے پھاڑنے ہے کیا؟؟؟
ماما نے غصے سے کہا۔
دیکھا ابو جان میں کہتی تھی نا اپ سے کہ میں ماما کی سگی بیٹی نہیں ہوں لیکن اپ نے میری بات کا یقین نہیں کیا اب اپ آنکھوں دیکھا نہیں جھٹلا سکتے۔
حریم ہونٹوں پہ شرارتی مسکراہٹ لئے ماما کو چھیڑ رہی تھی۔
حریم سانس تو لو بات کے دوران ایک ہی سانس میں بہت ساری باتیں کر دیتی ہو۔
ماما نے مصنوعی غصے سے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا حالانکہ دل ہی دل میں وہ بہت خوش تھی کہ حریم اپنی پرانی جون میں واپس آگئی۔
دیکھے دیکھے ابو جان!! اب پھر ڈانٹا دیکھ رہے ہے نا اپ؟؟؟
اس نے پھر ماما کو تنگ کرنے کے لیے ابو جان سے شکایت لگائی تو ابو جان زور سے ہنس دئیے۔
حریم چپ کرکے ناشتہ کرو ورنہ اتار رہی ہوں.
ماما نے جھک کر چپل اتارتے ہوئے اسے دھمکی دی تو وہ کانوں کو ہاتھ لگا کر شرافت سے بیٹھ گئی۔
        ⚡⚡⚡⚡
یار حمزہ کو کہیں دیکھا ہے؟؟؟
ارمان تھوڑا لیٹ یونی ایا تھا اور حمزہ کو کالز کرتے ہوئے ڈھونڈ رہا تھا لیکن نا تو حمزہ مل رہا تھا نا ہی وہ کالز پک کر رہا تھا تو بہت ڈھونڈنے کے بعد بھی جب وہ نا ملا تو اس نے پاس سے گزرتے ہوئے ایک لڑکے سے ہوچھا۔
ہاں وہ کچھ دیر پہلے کینٹین میں تھا۔
وہ لڑکا جواب دے کر چلا گیا تو ارمان کینٹین کی طرف بڑھ گیا۔
گدھے کب سے کالز کر رہا تھا کیوں نہیں پک کر رہا تھا؟؟؟
ارمان نے اس کے کندھے پر ایک زوردار دھپ رسید کرتے ہوئے کہا تو حمزہ کا منہ بن گیا۔
بس نہیں کر رہا تھا میری مرضی!
اس نے بے گانگی سے جواب دیا کیونکہ وہ ارمان سے ناراض تھا۔
تمہاری مرضی بالکل نہیں چلے گی چلو اب موڈ ٹھیک کردو یار!!
اسے پتا تھا وہ ناراض ہے اس لیے موڈ ٹھیک کرنے کا کہا۔
حمزہ مجھے تنگ مت کرو اور جاؤ گھر جاکے انجوائے کرو۔
حمزہ کا واحد دوست ارمان تھا جس کو وہ اپنے بھائی سے بھی بڑھ کر سمجھتا تھا لیکن ارمان نے دو دن سے اس کے میسج کا کوئی جواب نہیں دیا تھا نا ہی کال پک کی تھی اس لئے اس کا ناراض ہونا تو بنتا تھا۔
اچھا یار ائی ایم سوری پلیز معاف کردو بہت سارے کام تھے اور مجھے فون چارج کرنے کا وقت ہی نہیں ملا اب کہو تو اٹھک بیٹھک کر لوں؟؟؟
ارمان سوری کرتے ہوئے آخر میں شرارتی لہجہ اپنا کر بولا۔
ہاں ہاں کرو اٹھک بیٹھک تبھی معاف کرونگا،
حمزہ نے شرارت سے ہنسی دبا کر کہا تو صدمے سے ارمان کی آنکھیں نکل ائی۔
اب اپنے یار سے یہ کام بھی کروائے گا تو! میں تو مزاق کر رہا تھا تم تو سچ مچ کروا رہا ہے یار!
ہاہاہاہاہاہا یار مذاق کر رہا تھا معاف کر دیا بٹ ایک شرط پر اور وہ یہ کہ مجھے ٹریٹ دو ابھی کے ابھی۔
حمزہ نے زوردار قہقہہ لگا کر کہا۔
ٹریٹ کس خوشی میں؟؟؟
ارمان بھی اس کا موڈ ٹھیک دیکھ کر اب اسے تنگ کرنے لگا۔
بھابھی کو دیکھنے کی خوشی میں،،،
حمزہ نے بھی ایسا جواب دیا کہ کچھ پل کے لیے ارمان سب کچھ بھول گیا سوائے حریم کے۔
ارمان واپس آجا یار دن میں خواب مت دیکھ بھابھی گھر پر ہے۔
حمزہ نے اسے سوچوں میں گم دیکھ کر شرارت سے اس کا کندھا تھپتھپا کر کہا تو ارمان کو ہوش آیا۔
ہاں ہاں کیا کہہ رہا تھا تو!!
ارمان جیسے کسی خواب سے جاگا تھا اس لیے گڑبڑا کر کہا۔
ٹریٹ دو مجھے!!
حمزہ نے سر ہر ہاتھ مار کر کہا تو ارمان۔ہنس پڑا۔
ہاں ہاں چلتے ہے دیتا ہوں تمہیں بے وجہ ٹریٹ،
ارمان ہنستے ہوئے اگے بڑھ گیا۔
اچھا چلو یہ بتاؤ بھابھی سے بات ہوئی کہ نہیں اور جواب میں کیا کہا کیسی تھی؟؟
حمزہ نے چلتے چلتے ایک ہی سانس میں کئی سوال کر ڈالے۔
دھیرج بیٹا دھیرج!! ارمان نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا۔
ہاں ملاقات بھی بھی ہوئی بات بھی ہوئی لیکن فالحال اس کا کوئی فائیدہ نہیں
ارمان نے غمگین لہجے میں جواب دیا۔
کیوں کیا کہا بھابھی نے...
یار فالحال تو وہ مجھے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی جدھر بھی دیکھتی۔تھی رخ پھیر کر چلی جاتی تھی، ارمان بہت ناامید لگ رہا تھا
کیا بنے گا یار مجھے تو کوئی امید بھی نہیں ہے کیونکہ حریم ایسی باتوں کو بالکل بھی پسند نہیں کرتی
یار ارمان! ایسی دل جلانے والی باتیں کیوں کر رہا ہے؟؟ مجھے یقین ہے وہ ضرور مانے گی، حمزہ نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا تو ارمان سرد آہ بھر کر رہ گیا۔
بس یار دعا کرو وہ میری ہو جائے مجھے نہیں لگتا تیرا یار اس کے بنا رہ پائے گا۔
ہاں انشاللہ! وہ میری ہی بھابھی بنے گی تم فکر مت کرو، حمزہ اب کی بار شرارت سے آنکھ دبا کر بولا تو ارمان ناچاہتے ہوئے بھی ہنس پڑا۔
         ⚡⚡⚡⚡
حریم کے رشتے کے لئے کچھ لوگ ائے تھے
وہی آنٹی تھی جو شادی میں حریم سے کرید کرید کر سوالات کر رہی تھی ان کا بیٹا ڈاکٹر تھا اور بہت ہی اچھی فیملی تھی لیکن ابو جان نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ ابھی پڑھ رہی ہے۔
حریم اگر تمہاری منگنی کسی اور سے ہو گئی تو اچھا نہیں ہو گا میں بتا رہا ہوں تمہیں۔
رات کو جب حریم لیٹی تو ارمان کا میسج آیا۔
کیسی منگنی؟؟ یہ کیا کہہ رہا ہے ارمان؟؟
حریم میسج دیکھ کر سوچ میں پڑ گئی کیونکہ وہ ہاسٹل آچکی تھی اور اسے اس رشتے کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں تھا۔
حریم میں بتا رہا ہوں تمہیں اگر تمہارا رشتہ ہو گیا اور کسی نے بھی تم سے منگنی کرنے کی کوشش کی تو میں مار دونگا اسے۔
ارمان کا میسج پھر سے آیا۔
دراصل وہ اج فون پہ ماما سے بات کر رہا تھا تو باتوں باتوں میں ماما نے بتایا کہ حریم کے رشتے کے لیے کچھ لوگ ائے ہے اور تب سے وہ انگاروں پہ لوٹ رہا تھا۔
یہ کیا کہہ رہے ہو تم؟؟ پاگل تو نہیں ہو گئے ہو کونسی منگنی کون سا رشتہ؟؟؟
حریم کو بھی اب ارمان کی بے سروپا باتوں پہ غصّہ اگیا تھا اس لیے غصّے سے اسے ٹیکسٹ کیا۔
تمہارے لیے اج کچھ لوگ ائے تھے ماما نے بتایا ہے اور حریم اگر تم نے ہامی بھری تو یاد رکھنا مر جاونگا میں اور پھر بہت پچھتاؤ گی تم،
ارمان اب نہایت بے بسی سے کہہ رہا تھا۔
میری منگنی کرنا یا نا کرنا ماما اور ابو جان کی مرضی ہے تم کون ہوتے ہو یہ کہنے والے کہ منگنی نہیں ہو سکتی اور دوسری بات کوئی بھی کسی کے لئے نہیں مرتا یہ سب کہنے کی باتیں ہے۔
حریم کو ارمان کی بچکانہ باتوں پہ بہت غصہ ارہا تھا اس لیے غصّے سے بولی۔
حریم میں کوئی نہیں ارمان ہوں اور تم کسی نہیں حریم ہو اور ارمان حریم کے لئے مر سکتا ہے اگر یقین نہیں اتا تو آزما کر دیکھ لو۔
ارمان حریم کی باتوں کے جواب میں نہایت جوش سے بولا۔
بس کرو ارمان! کیا مرنے مرنے کی رٹ لگائی ہوئی ہے کتنی بار سمجھایا ہے کہ بھول جاؤ مجھے تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتا کیوں مجھے اور خود کو اذیت دے رہے ہو۔
حریم اب اس کے مرنے مرانے والی باتوں پہ ڈر گئی اس لئے نہایت بے بسی سے کہا۔
ارمان تمہیں اتنا بھی احساس نہیں ہے کہ میں کزن ہوں تمہاری تم سمجھ کیوں نہیں رہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے، اس پیار میں اتنا آگے مت بڑھو کہ واپسی ناممکن ہو پھر۔
حریم اب غصہ چھوڑ کر اس کی منتیں کر رہی تھی۔
اب تو بات محبت کے حدود سے نکل کر عشق میں داخل ہو گئی ہے اور جس سے عشق ہو اس کو بھلایا نہیں جاتا نا ہی وہ بھلائے جا سکتے ہے ارمان نہایت بے بس لگ رہا تھا۔
بس کرو ارمان پلیز بس کرو!!
اور کوئی بات مت کرو مجھ سے خدا کے لیے بس کرو اگر تم کہو تو میں تمہارے پیر پڑ جاونگی مت کرو یہ باتیں مت دو خود کو اور اذیت۔
حریم کو اس کی باتوں سے خوف محسوس ہو رہا تھا اس لیے ایک بار پھر اس کی منت کی۔
اچھا اچھا ریلکس!! کیسے ریلکس کروں میں مزاق بنا کے رکھا ہوا ہے تم سب نے رشتوں کا، کوئی لحاظ ہی باقی نہیں رہا نا ہی دوستی کا لحاظ نا ہی بہن بھائی کے رشتے کا لحاظ۔
کوئی بھی یقین کے لائق نہیں یہاں پر۔
اچھا مزاق بنایا ہوا ہے پہلے ایسی باتیں کر لو جس پہ بندے ہو غصہ آئے اور پھر ریلکس کرنے کا کہو۔
اب اگر تم نے مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی کی تو یاد رکھنا بہت برا ہو گا تمہارے لیے۔
حریم کا ارمان کو غصہ دلا کر پھر ریلکس کرنے والی بات پر تپ چڑھ گئی اور وہ پھٹ پڑی اس پہ۔
ہاں تو کیا کر لو گی زرا مجھے بھی تو بتاو، ارمان اب اسے چھیڑ رہا تھا۔
میں منہ توڑ دونگی تمہارا ارمان!!!
حریم مے غصّے سے دانت کچکچاتے ہوئے جواب دیا۔
ہائے آپ ہمارا منہ توڑ دے یہ بھی ہمارے لئے اعزاز کی بات ہو گی۔
ارمان سینے پر ہاتھ رکھ کر جھکتے ہوئے بولا جیسا کہ حریم اسے دیکھ رہی ہو حالانکہ اس وقت وہ دونوں اپنے اپنے ہوسٹلز میں تھے۔
چھچھور پن کی بھی حد ہوتی ہے ارمان!
حریم کو فالوقت اس کی باتوں پہ غصے کے سوا کچھ بھی نہیں سوجھ رہا تھا۔
تمہیں میری محبت چھچھور پن دکھتی ہے کیا.؟؟؟؟
ارمان نے نہایت ہی صدمے سے پوچھا۔
ہاں تو اور کیا ہے؟؟؟؟
یار یہ کیا کہہ رہی ہو تم سچی محبت کی ہے تم سے تم سمجھ کیوں نہیں رہی؟؟؟
دیکھو ارمان! میری بات غور سے سنو!
یہ جو تم کر رہے ہو نا یہ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے ہمارے پیرنٹس نے ہمیں آزادی دی ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اس کا غلط فائیدہ اٹھائے۔
اور تم کیا سمجھ رہے ہو کہ یہ یہ سب اتنا آسان ہے؟؟؟ بہت مشکل ہے یہ سب، سب سے پہلے تو میرا دل نہیں مان رہا اور دوسرا یہ کہ کوئی بھی ایکسپٹ نہیں کرے گا سب باتیں بنائے گے۔
حریم اب گہری سانس بھر کے خود کو کنٹرول کرتے ہوئے اسے سمجھا رہی تھی۔
مجھے کچھ نہیں سمجھنا مجھے بس یہ پتا ہے کہ میں تم سے بے پناہ محبت کرتا ہوں اور بس!
اور رہی پیرنٹس کی بات تو یار میں تم سے کوئی افئیر تو نہیں چلا رہا بس تم صرف مجھے اجازت دو میں ماما پاپا سے بات کرلونگا۔
اور لوگوں کی پرواہ مت کرو لوگ تو ہر حال میں باتیں بناتے ہے جب مجھے کوئی اعتراض نہیں تو لوگ کون ہوتے ہے باتیں بنانے والے۔
ارمان نے حریم کی ساری باتوں کا جواب ایک ہی میسج میں دیا۔
ارمان اگر چاہتا تو وہ ڈائریکٹ اس کے لیے رشتہ بیج سکتا تھا لیکن اسے حریم کی اجازت درکار تھی کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ حریم اس سے اور ناراض ہو جائے اور یہی تو سچی محبتیں ہے جس میں محبوب کی خوشی میں خوش ہوا جاتا ہے۔
میں بالکل بھی تمہیں اجازت نہیں دے سکتی ارمان! تم صرف میرے کزن ہو بس اور اب تو ہماری دوستی بھی نہیں رہی۔
اب میں تمہیں اور نہیں سمجھا سکتی ارمان!
میں تھک چکی ہوں۔
اور مت تھکاو مجھے۔
مجھے اپنے حال پہ چھوڑ دو۔
مجھے سے بات مت کیا کرو۔
مت میسج کیا کرو مجھے۔
بس کردو تنگ کرنا میں تنگ آگئ ہوں یار اس سب سے۔
تم سب کو میں ہی ملی ہوں اس طرح کی باتوں کے لیے۔
حریم کو پھر سے ارحم کی باتیں یاد ارہی تھی اور ارمان بھی بار بار وہی باتیں دہرا رہا تھس تو اس کی برداشت کی حد ختم ہو گئی۔
ارمان تم کہتے ہو نا کہ تم محبت کرتے ہو مجھ سے؟؟؟
تو اگر تم نے مجھ سے تھوڑی سی بھی محبت کی ہے تو تمہیں اس محبت کی قسم!
کہ اج کے بعد مجھے ٹیکسٹ مت کرنا اور نا ہی مجھ سے بات کرنے کی کوشش کرنا۔
حریم نے اسے اس محبت کی قسم دے دی جس کو وہ سرے سے مانتی ہی نہیں تھی
اور ارمان اس کے میسجز پڑھ کے دنگ رہ گیا۔
بہت برا کیا تم نے حریم!!
محبت کرنے کی اتنی بڑی سزا دے دی تم نے مجھے۔
ارمان غائب دماغی سے بڑبڑایا۔
جب میں تم سے ہی بات نہیں کر سکتا تو کسی اور سے بھی بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے مجھے۔
مجھے کسی سے بھی بات نہیں کرنی۔
ارمان نے غصے سے اپنا فون اٹھا کر دیوار پہ دے مارا تو وہ کئی ٹکڑوں میں بٹ گیا۔
بہت برا کیا حریم تم نے اپنے پیار کی قسم دے کر!
بہت برا کیا۔
ارمان چلا کر پنجوں کے بل بیٹھ کر بولا تو اس کے چلانے سے حمزہ جو سویا ہوا تھا ہڑبڑا کر جاگ گیا۔
ارمان!
ارمان کیا ہوا یار کیوں ایسے بیٹھے ہو؟؟؟
حمزہ اسے دیکھ کر ایک ہی جست میں بیڈ سے اٹھا اور اس کے پاس بیٹھ کر نہایت فکرمندی سے پوچھا۔
حمزہ سب ختم ہو گیا اس نے مجھے میری محبت کی قسم دے کر خود سے محبت کرنے کا حق ہی چھین لیا حمزہ!
ارمان نظریں اٹھا کر بولا تو حمزہ دھک سے رہ گیا کیونکہ ارمان کی آنکھیں بے تحاشا سرخ ہو رہی تھی اور آنکھوں سے انسو نکل رہے تھے۔
کون کہتا ہے مرد روتا نہیں؟؟؟
جب اس سے اس کی محبت اور سب کچھ چھن جاتا ہے تو اس کی آنکھوں میں بھی آنسو آجاتے ہے جن کو وہ اپنی پلکوں کی باڑ سے باہر انے سے نہیں روک پاتا کیونکہ وہ بھی تو انسان ہوتا ہے نا اس کی بھی تو فیلنگز ہوتی ہے۔
یار ارمان! بس کرو اٹھو یہاں سے بیڈ پہ آجاؤ اور یہ لو پانی پی لو تھوڑا ریلکس کرو۔
ارمان کو اس حالت میں دیکھنا حمزہ کے لیے بہت ہی مشکل تھا اس لیے اس نے ارمان کو اٹھا کر بیڈ پہ بٹھایا اور پانی پلانے لگا
نہیں حمزہ مجھے کہیں سے زہر لادو تاکہ میں مر جاؤں اس اذیت سے تو مر جانا بہتر ہے۔
ارمان کو اس وقت خود پہ کنٹرول نہیں تھا اس لیے چلا کر بولا۔

دل امیدWhere stories live. Discover now