Part 1

2 0 0
                                    

#صراطِ مستقیم
#قسط نمبر 1
صالحہ آپی ۔۔۔۔۔۔۔صالحہ آپی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں ہیں آپ وریشا نے نیچے والے پورشن سے آوازیں لگائیں
کیا ہوا وريشا کیوں اُسے آوازیں دے رہی ہو تمہیں کتنی بار سمجھایا ہے نہ میں نے لیکن مجال ہے تمہاری سمجھ میں بات آئی ہو فرحانہ بیگم نے غصے سے وریشا کو جھڑکا تھا
کیوں ماما میں کیوں آپی سے بات نہ کروں آخر کو ایسا کونسا مسئلہ ہے وہ میری کزن ہیں اور مجھے سائنس کا ٹاپک سمجھنا تھا وریشا نے تقریبََ رو دینے والے انداز میں کہا تھا وہ صالحہ مجھے بالکل پسند نہیں ہے قینچی کی طرح زبان چلتی ہے اسکی میں نہیں چاہتی کے تم اسکی رہنمائی میں اسکی جیسی بن جاؤ اسلئے میری بچی بس جو پوچھنا ہے عنایت سے پوچھ لیا کرو جب تمہاری خود کی بڑی بہن ہے تو کیوں اوروں کا احسان لینا
لیکن ماما آپکو تو پتہ ہی ہے عنایت آپی کا سبجیکٹ نہیں ہے سائنس جبکہ صالحہ آپی تو سائنس پڑھ رہی ہیں وریشا نے زمین پر نظریں جما کر منہ بسورتے ہوئے کہا
کوئی بات نہیں انو سے نہیں تو پھر  اسد بھائی سے کہ دنگی میں وُہ بھی تو سائنس ہی پڑھ رہا ہے اب خوش فرحانہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا اوکے ماما ٹھیک ہے
فرحانہ بیگم اور داؤد ابراہیم کے تین بچے تھے اسد اور عنایت جڑواں تھے عنایت اسد سے محض 20 بڑی تھی جبکہ وریشا اسد اور عنایت سے 4 سال چھوٹی تھی
داؤد ابراہیم،حیدر ابراہیم اور سکندر ابراہیم تینوں بھائی تھے حیدر ابراہیم سب سے بڑے پھر داؤد ابراہیم اور پھر سکندر ابراہیم اور انکی اکلوتی بہن جو کے شادی کے بعد لندن میں مقیم تھیں اسماء ابراہیم جو کے شادی کی بعد اسماء ابراہیم سے اسماء غازی بن چکی تھیں
_______________________&_____&_____________________
اسنے کانوں میں ہیڈفون لگائیں ہوئے تھے اور فل والیم میں گانے سن رہی تھی اس بات سے بےخبر کہ طاہرہ بیگم اُسے مغرب کی اذان اطلاع کرنے کے لیے اسکی کمرہ مسلسل ناک کر رہی تھیں جبکہ وہ ہنوز لیپ ٹاپ میں مگن گانے سن رہی تھی ساتھ ہی پاپ کارن بھی کھا رہی تھی جسے اسنے پاپ کارن کا ڈبہ خالی پایا اُسکا منہ بدمزہ ہوگیا وہ لیپ ٹاپ سائڈ پر رکھ کر دروازے کی جانب بڑھی جیسے ہی دروازہ کھولا سامنے طاہرہ بیگم کو کھڑا پایا
صالحہ فاطمہ تمہیں اللہ کا خوف کرنا چاہیے شرم انی چاہیے تمہیں دن کو رات اور رات کو دن بنا رکھا ہے تم نے تمہیں بگاڑنے میں سارا ہاتھ تمہارے باپ کا ہے پورا دن اس کمرے میں اس ڈبے سے چپکی  رہتی ہو طاہرہ بیگم کا غصہ غضب پر تھا
جبکہ صالحہ اپنی ہی دھن میں کچن میں گئی اور پاپ کارن کے لیے فرائنگ گیس پر رکھا اور پرسکون رہ کر اپنا کام کرنے لگی
"ناٹ اگین ماما یو نو دیٹ آ ایم اے میڈیکل سٹوڈینٹ "
رات کو پڑھتے پڑھتے کب نیند اتی ہے مجھے اور پھر مجھے ٹاپ کرنا ہی بابا کو پراوڈ فیل کروانا ہے اور پھر ایک بیسٹ سرجن بننا ہے دادو کی طرح ابراہیم جلال کی پوتی ہوں میں یہ سب ایسی ہی تھوڑی ہوجائےگا نہ جبکہ صالحہ اس بات سے انجان تھی کے انسان سوچتا کُچھ ہے لیکن ہوتا وہی جو اللہ چاہتا ہے کاش کی صالحہ کو معلوم ہوتا کی اسکے یہ خواب اُسے زندگی کی کتنی ہی تلخ حقیقتوں سے روبرو کرواینگے۔۔۔۔۔۔۔
پاپ کارن کی چٹک چٹک کی آواز آتے ہی اسنے فرائنگ پین کا جائزہ لیا اور پھر گویا ہوئی سو ماما پلیز don't be so rude
طاہرہ بیگم جو کے کافی دیر سے کدو کاٹ رہی تھی
انکے ہاتھ وہی رک گئے صالحہ دیکھو میں نے تم سے کتنی بار کہا ہے کے اذان کے وقت تو کم از کم ازاں کا احترام کیا کرو صالحہ پاپ کارن کا باؤل اٹھا کر اندر  چلی گئی
یہ تمہاری اپنے دین سے دوری تمہیں کہیں اللّٰہ سے دور نہ کردے  طاہرہ بیگم کی آنکھیں نم تھیں یہ بولتے ہوئے
صالحہ فاطمہ 19 سال کی امیچیورڈ ،چرچری، انتہائی ھٹ دھرم جبکہ دماغ اُسکا کمپیوٹر سے بھی تیز چلتا تھا جب ہی تو دسویں کے بورڈ ایگزیمز میں فرسٹ ڈویژن سے پاس ہوئی تھی خود کو فیشن کوئین کہتی تھی پتلی بادامی ڈارک چاکلیٹی آنکھیں رنگت گندمی تھی  کھڑی پتلی ناک لیکن نقش اسکے کسی کو اپنی جانب کھینچنے سے گُریز نہیں کرتے تھے لمبائ میں بلکل اپنے دادا ابراہیم جلال پر گئی تھی
چونکہ وہ حیدر ابراہیم کی اکلوتی اولاد تھی اسلئے بہت لاڈلی تھی حیدر ابراہیم کی
انکے لاڈ پیار نے اُسے خود سر کردیا تھا اتنا کے فرحانہ بیگم کو صالحہ 1 آنکھ نہ بھاتی تھی اسلئے وہ اپنے بچوں کو صالحہ سے دور رہنے کی تلقین کرتی تھی جبکہ بچوں میں بہت محبت تھی یہ اور بات ہے کے وُہ سامنے اظہار نہیں کر سکتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)

Kamu telah mencapai bab terakhir yang dipublikasikan.

⏰ Terakhir diperbarui: Mar 30 ⏰

Tambahkan cerita ini ke Perpustakaan untuk mendapatkan notifikasi saat ada bab baru!

siraat e  mustaqeem💎Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang