Character REVEAL

43 10 26
                                    

پیش لفظ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب پہ قادر ہے
تو یہ ناول لکھنے سے پہلے میں اپنا کچھ تعارف کروانا چاہتی ہوں چونکا اس کہانی کا نام کردار ہے تو یہ اپ کو خود معلوم کرنا پڑے گا کہ ان میں سے کون سا کردار کیا ہے اور کون سا کردار کیا کہانی ایک اچھا خاصہ وقت مانگ رہی ہیں وہ میں کہاں سے لاؤں اس کہانی کے بہت سے کردار اپ کو الجھا دیں گے امید کرتی ہوں کہ اپ کو یہ ناول پسند ائے گا اس میں بہت سے ٹوسٹ دیکھنے کو ملیں گے ہو سکتا ہے اپ کو شروع سے یہ نا ول تھوڑا سا بورنگ لگے مگر اگے جا کے اپ پڑھ کے حیران ہو جائیں گے یہ نام ہے اپنے نام کے گرد ہی گھومے گا
یہ نا ہوا جیسے میں لکھنا چاہتی ہوں اس کے الٹ ہو رہا ہے
شکریہ

#کردار
ازقلم: فضا بی بی

تاریک گلی میں جہاں ایک بچہ کسی شخص سے بچنے کے لیے وہاں بیٹھا ہوا تھا اس کے ذہن میں ایک ہی چیز چل رہی تھی کہ ابھی وہ شخص ائے گا اس کی ماں کی طرح اسے مار کر چلا جائے گا لیکن جو شخص اسے مارنے آرہا تھا تیزی سے وہ سڑک عبور کر رہا تھا جس کی وجہ سے وہ بڑے ٹرک سے ٹکرایا سر سے خون بہنے کی وجہ سے وہی اس کی موت ہو گئی مگر ایسا ہرگز نہیں تھا جب اس شخص کو گاڑی سے ٹکر لگی تو وہ نیم بیہوشی کی حالت میں تھا ۔جب بچے کو لگا کہ وہ شخص مفلوج ہو گیا ہے اس میں اتنی طاقت نہیں رہی کہ وہ اسے مار سکےوہ بچہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا اس کے گلے میں ایک نکیلا ہار تھا اس شخص کے سر پر بہت سی چوٹیں لگی ہوئی تھی بچہ چلتا ہوا اس کے قریب آیا وہ بچہ اس کے قریب ا کے رک گیا جن انکھوں میں پہلے موت کا خوف تھا اب ان میں شیطانیت کی بو اتی تھی بچے نے اس سے بات کرنی شروع کی"تم نے تھکایا مجھے"میری برداشت سے زیادہ تم نے مجھے ازمایا تم نے میری ماں کو میرے سامنے قتل کیا تم مممم... بات کرتے کرتے اس کی انکھیں نم ہوئیں وہ اپنی ماں کو یاد کر رہا تھا جسے سامنے تڑپتے شخص نے بے دردی سے قتل کیا تھا بچے نے اسے کہا کہ اگر ابھی میں نے تمہیں چھوڑ دیا تو تم مجھے مارنے پھر اؤ گےمگر میں ایسا نہیں ہونے دوں گا اس شخص کو جب اس بچے کے ارادے سے معلوم پڑےتو وہ خوفزدہ ہوا وہ اپنے اپ کو بچانا چاہتا تھا مگر چاہ کر بھی وہ ایسا نہ کر سکا بچے نے بے دردی سے اپنی انکھیں رگڑئ اس نے اپنا وہ ہار نکالا جس کے اوپر ایک حرف لکھا ہوا تھا (z) اس بچے نے وہ کیل سے دکھنے والا ہار اس شخص کے بڑے اور گہرے زخموں میں دھسانا شروع کیا وہ شخص چیخ رہا تھا پناہ مانگ رہا تھا مگر وہ ایک سنسان جگہ تھی وہاں اس کی اواز کوئی نہیں سن پا رہا تھا وہ اس بچے سے زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا مگر اس بچے کی انکھوں میں صرف حیوانیت تھی اسے قتل کرتا کوئی بھی شخص نہیں دے سکتا تھا وہاں "مگر تمہیں سچی میں لگتا ہے کہ کسی نے نہیں دیکھا ہوگا اسے"

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

20سال بعد

وہ اندھا دھند بھاگ رہی تھی وہ اس قید سے ازاد تھی مگر پھر بھی وہ بھاگ رہی تھی کہ کوئی اسے پھر سے قید نہ کرے بھاگتے بھاگتے وہ کسی چیز سے ٹکرائی اور گر گئی جس کا اسے ڈر تھا وہی ہوا کوئی اس کے پیچھے ا رہا تھا اور اس نے اسے دیکھ لیا اس کی چلنے کی رفتار اور تیز ہو گئی اسے ایک شخص اپنے پاس اتا دکھائی دیا اس نے پھر بھاگنے کی کوشش کی مگر اس شخص نے اسے اتے ہی دبوش لیا اس شخص نے اپنے ہاتھ میں پکڑا چاکو اسے مارنا چاہا مگر دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ہاتھ ہوا میں معلق ہی رہا کیونکہ اس کا ہاتھ کسی نے پکڑ رکھا تھا لڑکی کے چہرے پہ مسکراہٹ ائی وہ ایک عام لڑکی نہیں تھی کچھ تو تھی جو صرف ایک شخص کو معلوم تھا"مجتبیٰ کیف"ان دونوں نے اپنے اپنے چاکو نکالے اور اس شخص کی طرف رخ کیا لڑکے کی اواز ائی'جو بھی ہے جلدی نکالو بھائی'لڑکے نے جب یہ کہا تو لڑکی اس کی طرف دیکھنے لگی اور بولی تم کس خوشی میں اوچھے بن رہے ہو اسے پھسایا میں نے ہے نہ تو کہوں گی میں لڑکا" ارے تم دو منٹ چپ نہیں ہو سکتی"
اتنے اچھے ڈائیلاگ ائے تھے جو میں نے بولنے تھے میں بھول گیا لڑکی اسے چھوڑ کر اس شخص کو دیکھا 'چل تو کس خوشی میں یہاں کھڑا ہے جلدی سے جو ہے نکال دے یا یہ چاقو تیرے سر میں دھنساؤ وہ بیچارہ یہ سن کے بوکھلا ہی گیا اس نے اپنی محنت سے سارا لوٹا ہوا سامان نکالا جس میں دو سیل فون تھے اور کچھ بھاری رقم اور ایک سونے کی چین تھی دونوں نے ندیدوں کی طرح وہ سارا سامان جھپٹ لیا لڑکا اس شخص بولا واہ یار افسوس ہوا تمہارے حق حلال کی کمائی کو لوٹنے میں لڑکی بولی'ارے تمہیں کچھ زیادہ ہی ترس ا رہا ہے واپس کر دے اپنا حصہ اسے لڑکا "نہیں نہیں میں کیوں اس غنڈے ترس پر کھاؤں گا"چل بے دفع دفع ہو جا لڑکی"دفع دفع نہیں ہوتا کیف صرف دفع ہو جا"
(یہ وہ لوگ تھے جو لٹیروں کو بھی لوٹتے تھے اور وہ لڑکی اسے انکھوں میں انکھیں ڈال کر دھوکا دینا اتا تھا مگر وہ صرف ایک شخص کو دھوکہ نہیں دیتی تھی اور وہ تھا 'مجتبیٰ کیف '
اور مجتبی کیف صرف ایک لڑکی پر بھروسہ کرتا تھا
اور وہ تھی'در نجف'یہ کہانی کہ وہ کردار ہیں جنہیں سمجھنے میں تھوڑا وقت لگے گا

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Oct 26 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

KIRDARWhere stories live. Discover now