مٹی کے ایک مخصوص گھروندے میں آسمان سے ایک بجلی آ کر روپوش ہو جاتی ہے ۔ پھر اس سے کیسے کیسے حیرت انگیز اور ہوش ربا گل کھلتے ہیں کہ انسان انگشت بدنداں رہ جاتا ہے ۔ جب یہ برق اس جسمانی ابر پارے سے نکل جاتی ہے تو یہ پھر مٹی کا ڈھیر رہ جاتا ہے جو پہلے تھا ۔ آخر یہ شرارہ ہستی ہے کیا؟ جس نے اس گھر کو منور کیا اور اس کے درو دیوار کو جگمگا دیا۔ یہ ہے روح، جو چند دنوں کے لیے اس سرائے میں آ کر ٹھہرتی ہے جس سے انگ انگ میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور بےشمار بےنور دیے روشن ہو جائے ہیں۔ جب یے آسمانی پری جسم انسانی سے اپنا نشیمن ایک مقررہ مدت کے بعد اٹھا لیتی ہے تو پھر مٹی مٹی میں مل جاتی ہے ۔
زندگی کیا ہے ، عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے، انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
8 July 2001Washington Dc.
رات کا ناجانے کون سا پہر تھا جب اسکی گاڑی سنسان سڑک پر رواں تھی کہ اچانک فائرنگ کی آواز اسکی سماعت سے ٹکرائی ۔ ہاں یہ اسکی گاڑی پر ہو رہی تھی ۔خوف کی اک لہر اسکے بدن میں دوڑ گئی بےتحاشہ خوف، مرنے کا خوف ۔۔ الیگزینڈرہ کو آج مرنا نہیں تھا کم از کم وہ یوں مرنا نہیں چاہتی تھی . پچھلے دو ماہ میں یہ تیسرا حادثہ تھا۔ کون تھا جو اسکی جان لینا چاہتا تھا اور کیوں؟؟ اس نے بے اختیار کانپتے ہاتھوں سے گاڑی کی رفتار بڑھا دی ۔ گاڑی کے شیشے بری طرح سے ٹوٹ چکے تھے ۔ کچھ الیگزینڈرہ کے بازو میں دھنس گئے مگر خوف ہر شے پر غالب تھا۔ وہ اسی خوف کے زیر اثر تھی ۔ گہری سبز آنکھوں کے پردے پر ایک ہی عکس تھا "ایڈریل "- سامنے سے اس پڑ پڑتی تیز روشنی اور بریک کی آواز کے ساتھ منظر سیاہ ہوتا گیا ۔۔۔
آوازیں مختلف سمتوں سے آ رہیں تھیں۔الفاظ گڈمڈ ہو رہے تھے۔کچھ وقت کے بعد آہستہ آہستہ اب الفاظ سمجھ آنے لگے ۔ اسے اب درد کا احساس ہونے لگا، شدید درد۔
لوکاس ۔.. وہ سامنے تھا۔ یہ کیسے ہو گیا الیکس ؟ اس نے فکر مندی سے پوچھا ۔ میں وہ ۔۔ کچھ کہنا چاہتی تھی کے لوکاس نے اسکے ہاتھ نرمی سے پکڑے۔ کوئی بات نہیں الیکس ۔ وہ عورت ویسے بھی بھوڑی ہونے کو ہے آج نہیں تو کل ویسے بھی چلنے سے محروم ہو ہی جاتی ۔اور اسکا بچہ اسکا علاج ہو جائے گا ۔ ڈونٹ وری ڈیر۔ یہ ایک ایکسیڈنٹ تھا اور ویسے بھی تم میری بیوی ہو امریکہ کے سب سے بڑے بزنس مین اور سیاسی جماعت کے سربراہ کی ۔ تمہیں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ وہ یک دم کہتا چلا گیا لوکاس ۔۔ وہ فائرنگ ۔۔۔اسنے کہنا چاہا مگر دروازے پر دستک ہوئی اور ڈاکٹر اندر آ گئی ۔
مس الیگزینڈرہ کیسا فیل کر رہی ہیں آپ؟ پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ بازو پر زخم ہیں میڈیسنز سے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ اب آپ گھر جا سکتی ہیں ۔
بہتر فیل کر رہی ہوں اب شکریہ آپکا۔ وہ جلدی میں بولی۔ وہ اس وقت لوکاس سے بات کرنا چاہتی تھی ۔ ڈاکٹر ضروری چیک اپ کے بعد چلی گئی تو ایلکس نے بولنا شروع کیا۔
تم کیا کہہ رہے تھے لوکاس کون سی عورت اور کیا ہوا اسکے بیٹے کو؟ لوکاس نے مصروف انداز میں موبائل پر کچھ ٹائپ کرتے سرسری سا جواب دیا۔
زیادہ تو کچھ نہیں بس اسکی ایک ٹانگ ضائع ہو گی اور بیٹا ICU میں ہے لیکن وہ کؤی مسلہ نہیں کرے گی آئ نو۔۔ آرام کرو۔ الیگزینڈرہ کے تو جسم میں کرنٹ دوڑ گیا ۔ وہ اپنے شوہر سے اسی کی توقع کر سکتی تھی کیونکہ وہ ایسا ہی تھا۔ بے رحم، سرد، شاہد اسے خود پر، اپنی کامیابی پر بہت ناز تھا مگر الیگزینڈرہ ایسی نہیں تھی ۔الیگزینڈرہ اور لوکاس کے والد بزنس پارٹنرز تھے۔ اسکی ماں کا انتقال بچپن میں ہو گیا تھا اور باپ کی پراسرار موت کے بعد وہ بہت حساس ہو گئی تھی۔ وہ مہرباں ، ہمدرد، نرم دل اور کامیاب فیشن ڈیزائنر تھی۔
ہاسپٹل سے گھر تک اسکے ذہن میں ایک ہی سوال تھا یہ کون ہے جو اسکا تعاقب کر رہا ہے؟ وہ لوکاس کو سب بتا چکی تھی اور اسنے ضروری اقدامات بھی کیے تھے مگر یہ جو بھی تھا اس کی دشمنی لوکاس سے نہیں الیکس سے تھی۔
گھر میں آتے ہی اس نے ایڈریل کو پکارا۔ ایڈریل کہاں ہے ایما؟ ایڈریل الیگزینڈرہ کا بیٹا تھا جسکی عمر دو سال تھی ۔ اس نے ایڈریل کو بانہوں میں تھاما اور سینے سے لگا لیا۔ بچہ سو چکا تھا مگر الیگزینڈرہ کی سوچ کا مرکز وہ عورت ۔۔ وہ کون ہے؟ ایکسیڈنٹ..، او گاڈ یہ کیا ہو گیا مجھ سے، اسکو گلٹ محسوس ہونے لگا۔ وہ اس عورت سے ملنا چاہتی تھی۔ اس نے فوراً موبائل نکالا اور میسج لکھا مجھے ایکسیڈنٹ سے ریلیٹڈ اور اس عورت کے بارے میں ساری ڈیٹیلز چاہیں سارہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
محمل
Mystery / Thrillerیہ داستان 9/11 کے واقعات پر مبنی ہے۔ یہ اندھیرے سے روشنی تک کا سفر، انتقام، راز اور کچھ حقائق کی ایک جامع کہانی ہے۔