باب نمبر 2
اكْتَشَفَ:
صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ
حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی ۔
لوکاس ۔۔۔ لمحے گزرے ایلکس کے وجود میں کوئ جنبش نہ ہوئ۔ ساکت و جامد وہ یوں ہی کھڑی رہی. دل ہزاروں ٹکروں میں ٹوٹ گیا مگر آواز نہ آئ آنکھوں سے آنسوں ابل ابل کر باہر آ رہے تھے مگر خاموشی۔۔ آنکھوں کے پردے پر دھندلا منظر واضح ہونے لگا۔
سیاہ بادل، موسلادھار بارش میں وہ کھڑی سامنے پڑے وجود کو دیکھ رہی تھی جس کو سر سے پاؤں تک ڈھانپا گیا تھا شاید وہ دیکھنے کے بھی قابل نہیں تھا۔وہ اس کا باپ تھا۔ بارش ایلیکس کے وجود کو مکمل طور پر تر کر چکی تھی وہ خاموش تھی بلکل خاموش پھر اس نے ہاتھ بڑھا کر سامنے پڑے وجود سے سفید چادر ہٹا دی اور پھر ۔۔ آنکھیں کھلیں اور منظر دھواں ہوا اسنے آنسو صاف کیے جلدی سے اپنا موبائل اٹھایا اور کانپتے ہاتھوں سے کچھ ٹائپ کرنے لگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دریا کے کنارے کھڑے گیبریل کی آنکھوں میں نمی تھی یا اعتبار کی کرچیاں، شاید کسی طوفاں کے آنے سے پہلے کی خاموشی یا پھر نفرت۔۔۔۔. ایلکس تک ثبوت اپنی شناخت چھپا کر تو وہ بھجوا چکا تھا مگر کیا یہ سب قبول کر لینا اتنا آسان تھا۔۔۔ ۔وہ شخص جسے میں اپنے سب سے قریب سمجھتا تھا،میں کبھی تصور بھی نہیں کر سکا تھا کہ اس کے اندر اتنی تاریکی چھپی ہے۔اس کے ظلم کی گہرائی نے میری روح کو چاک کر دیا۔ اب وہ ایلیکس کا سامنا کیسے کرے گا؟کیا الیکس نے اسے بتا دیا ہو گا سب؟ اسے اب اپنی حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔اسنے دریا کے کنارے پڑے پتھر کو اٹھایا اور زور سے دریا میں پھینک دیا ۔۔۔تم ایسے کب بنے لوکاس؟کیوں ؟؟۔۔۔تم تو ایلیکس سے محبت کرتے تھے لوکاس تم نے یہ کیسے کر دیا اس کے ساتھ ۔۔تم الیکس پر حملے کروا سکتے ہو تو تم کچھ بھی کر سکتے ہو اس کے ساتھ ۔۔اسے کیا کرنا چاہیے اب اسکا دماغ الجھ گیا تھا اسنے آسمان کی طرف دیکھا، ہماری زندگیاں ایک خوفناک سایے میں ڈھکی ہوئی ہیں۔ لوکاس کا ظہور ایک ایسا معمہ ہے جس کا حل ابھی تک نہیں ملا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیکوب آفس میں داخل ہوا سامنے کھڑے لوکاس کو دیکھ کر یکدم رک گیا پر خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کی لوکاس کے ماتھے پر بل واضح تھے وہ کچھ پریشان لگ رہا تھا۔۔ کہیں اسکو معلوم تو۔۔۔ نہیں ایسا ہوتا تو یہ مجھے یہاں بلانے کے بجائے اسی کال کوٹھری میں میرے ساتھ۔۔ اس نے جھرجھری لی ۔۔کیا ہوا جیکوب ؟ لوکاس نے سرسری سے انداز میں پوچھا ۔ مم۔۔ میں وہ سر میری طبیعت نہیں ٹھیک۔ لوکاس کے آئبروز اوپر کو اٹھے ۔اوہ تب ہی تمھارا دھیان نہیں رہا ایلکس والے معاملے میں؟ نہیں سر آپ کے آڈر کے مطابق میں نے ان پر حملہ کروایا تھا اس نے بیٹھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔ تو۔۔ لوکاس نے اسکی بات کاٹ دی اور اپنی کرسی پر مخصوص انداز میں براجمان ہو گیا۔ تمھارے ان حملوں سے اس پر کوئی اثر نہیں ہو رہا وہ کیس کی جان نہیں چھوڑ رہی اس پر ایسا حملہ کرواؤ کے موت کے منہ سے واپس آئے اسے بھی معلوم ہو کہ موت کتنی بھیانک ہے تاکہ وہ اس کیس کی جان چھوڑ دے۔اس مسلئے کو جلدی ختم کرو اب ۔ اور جسٹن اسکا کیا ہوا پہنچ گیا وہ نیویارک ؟ جی سر اسکی فیملی ابھی یہاں ہے۔۔ہم لوکاس نے سر ہلایا اور میم پے اگلا حملہ کب۔۔ کل جیکوب کی بات مکمل ہونے سے پہلے وہ بولاجب وہ Couture جاۓ گی۔۔ اوکے سر۔۔ آپ یہ مجھ پر چھوڑ دیں اس بار میم نہیں بچیں گیں۔۔ لوکاس نے اسکی آنکھوں میں دیکھا جیکوب نے سر نفی میں ہلایا ۔۔۔ نو سر آئ مین کے میم اب کبھی اس کیس کے لیے آپ کو پریشان نہیں کریں گیں لوکاس نے سر اثبات میں ہلایا اور تنبہیہ لہجے میں بولا اگر ایلکس کو کچھ ہوا تو تمھارا بھی آخری دن ہو گا اس بات کو ذہن نشین کر لو مجھے وہ زندہ چاہیے ۔جیکوب نے تھوک نگلا جی سر ۔۔ اور اس افغانی تنظیم کا کیا ہوا ان کی تباہی کے دن اب قریب ہیں ۔ تم جانتے ہو کہ ہمارے پاس اب اتنا وقت نہیں ہے کچھ اہم کام نپٹانے ہیں وہ ہبتہ اللہ اس کے ہر عمل پر نظر رکھواو پچھلے اک ہفتے سے اسکی اطلاعات موصول ہونے میں رکاوٹ ہو رہی ہے ایلکس والے معاملے کے فوراً بعد تم جاؤ وہاں۔ اوکے سر جیکوب نے سر اثبات میں ہلایا۔ لوکاس نے ہاتھ کے اشارے سے اسے جانے کو کہا۔ جیکوب کھڑا ہوا اور ادب سے دروازے سے باہر نکل گیا ۔ وہ جانتا تھا اسے اب کیا کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
27 August 2001
Afghanistan (Kabul)
YOU ARE READING
محمل
Mystery / Thrillerیہ داستان 9/11 کے واقعات پر مبنی ہے۔ یہ اندھیرے سے روشنی تک کا سفر، انتقام، راز اور کچھ حقائق کی ایک جامع کہانی ہے۔