ڈسکاؤنٹ
آج قریب چھ ماہ بعد وہ ایک بار پھر اُس تاریک سی سڑک پر جا نکلاتھا ۔
عورتیں زیادہ اور مرد تعداد میں کم لگ رہے تھے۔
ایک مارکیٹ کے نیم تاریک سے برآمدے میں کھڑی ایک جیسی دو عورتیں اُسے کچھ مناسب سی لگیں۔
کتنے؟
وہ پاس جا کر دھیرے سے بولا۔
پانچ سو پہلی نے جھٹ سے جواب دیا۔
دوسری کچھ اداس سی ہو گئی
حالانکہ شام کی ملگجی روشنی میں بھی اُس کا چہرہ قدرے با رونق لگ رہا تھا
اور تم؟
وہ دوسری سے، قدرے مرعوب ہو کر بولا ،
اُس کے باریک سے سبز سینڈل میں انگوٹھا ساتھ والی انگلی کو بھینچنے لگا۔
تین سو!!!
وہ قدرے توقف سے بولی
وہ کچھ نہ سمجھتے ہوئے حیرت سے اس کا منہ تکنے لگا
میری چھاتیوں میں دودھ ہے!!!
وہ ملتجی نظروں سے اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے بولی۔