غزل

74 11 11
                                    

معصوم محبت ہے دشمن یہ زمانہ ہے
ہر لمحہ ہمیں اب تو نیا زخم ہی کھانا ہے

آنسو بھی چھپانے ہیں زمانے کی نظروں سے
ٹوٹا ہوا دل بھی ہمیں سر عام ہی لانا ہے

حالات بھی ہیں اب تو یکسر بدلے ہوئے
جو زخم نہیں بھرتے انھیں زخم دکھانا ہے

گئے لمحوں کا ہمیں اب غم بھی نہیں کرنا
یادوں کو ہمیں پھر بھی دل میں ہی دبانا ہے

جو روٹھے ہیں ان کو تکنے کی اجازت نہیں
جو روٹھ نہیں سکتے انھی کو منانا ہے

اسے کڑی سزا دینے کی اب ٹھان لی ہم نے
اسے قید بھی کرنا ہے دل سے بھی بھلانا ہے

    💞💞💞

محبت اب نہیں ہو گیWhere stories live. Discover now